• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

5اگست2025ء کو بانی پی ٹی آئی عمران خان کی قید کو 2سال ہو گئے۔ سبھی لوگ کہہ رہے تھے کہ کپتان اپنے ’’مشاغل‘‘ کے باعث دو ہفتے بھی جیل میں نہیں گزار سکے گا اور رہائی کیلئے ڈیل کرنے پر مجبور ہو جائیگا لیکن عمران خان نے طاقت ور قوتوں کے سامنے سرنڈر کیا اور نہ ہی رہائی کیلئے شرائط قبول کرنے پر راضی ہوا۔ رانا ثنا اللہ نے عمران خان کو بہادری سے قید کاٹنے پر10میں 10نمبر دئیے ہیں پچھلے دنوں میری اڈیالہ جیل کے ایک اہلکار سے ملاقات ہوئی تو اس نے انکشاف کیا کہ ان کی تعیناتی کے دوران آصف علی زرداری ، مخدوم جاوید ہاشمی ، چوہدری تنویر خان اور حاجی نواز کھوکھر نے جرات و استقامت سے جیل کا ٹی جبکہ چوہدری تنویر خان نے ہمیشہ جیل جانے والے سیاسی قیدیوں کی دیکھ بھال کی ہے۔ اڈیالہ جیل سے بانی پی ٹی آئی کی قید کے شب و روز کے بارے میں متضاد اطلاعات آرہی ہیں کبھی پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے واویلا کیا جاتا ہے کہ جیل میں عمران خان کے ساتھ سختی کی جارہی ہے ان کو تنگ و تاریک کوٹھری میں رکھا گیا ہے ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی حتیٰ کہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی جو اسی جیل میں قید ہیں ،کو اپنے شوہر سے قواعد و ضوابط کے تحت ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی ۔ عمران خان کے ساتھ نامناسب سلوک کی آہ وزاری کی گونج امریکہ کے ایوانوںمیںسنائی دے رہی ہے،قاسم نیازی اور سلیمان نیازی عمران خان کی رہائی کیلئے امریکہ میں انسانی حقوق کی تنظیموں کے دروازے کھٹکھٹارہے ہیں۔ قاسم نیازی نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ہم نے عمران خان کی رہائی کیلئے امریکہ سے امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں ۔یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے عمران خان نے واشنگٹن سے موصول ہونیوالے ایک سائفر کی آڑ لیکر16ماہ کی حکومت کو تگنی کا ناچ نچایا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ ان کی حکومت کو گرانے میں امریکہ نے کلیدی کر دار ادا کیا ہے۔اب رہائی کیلئے ان کے صاحبزادوں سمیت پی ٹی آئی کے لیڈروں نے امریکہ میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں ۔ علیمہ خان عمران خان کے قریبی رشتہ داروں میں ہیں جنکی عمران خان سے سب سے زیادہ ملاقاتیں کرائی گئی ہیں البتہ ایک دو ماہ ایسے بھی گزرے ہیں علیمہ خان کو گورکھ پور چیک پوسٹ پر روک لیا جاتا انہیں اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ دئیے جانے سے خاصی بد مزگی پیدا ہوئی، جس پر حکومت کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا اب انہیں عمران خان سے ہفتہ میں دوبار ملاقات کی اجازت دی جاتی اور وہ عملاً عمران خان کی ترجمان بن گئی ہیں عمران خان سے ملاقات کے بعد ان کے حوالے سے پریس ٹاک کرتی ہیں ۔ پچھلے دنوں عمران خان کے دونوں صاحبزادوں قاسم نیازی اور سلیمان نیازی کے پاکستان آکر تحریک کی قیادت کرنے کا بڑا شور شرابہ تھا ،میں اس وقت بھی یہی کہہ رہا تھا کہ ان میں سے کوئی بھی پاکستان نہیں آئے گا اگرچہ وہ میانوالی کے سخت جان لیڈر کی اولاد ضرور ہیں لیکن وہ جس ماحول میں جوان ہوئے ہیں وہ پاکستانی سیاست کی سختیاں نہیں جھیل سکیں گے اس لئے وہ پاکستان نہیں آئیں گے اب تو عمران خان نے بھی اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ2-کیس کی سماعت کے دوران کہہ دیا ہے کہ انہوں نے دونوں بیٹوں کو پاکستان آنے سے روک دیا ہے ۔ سپرنٹنڈنٹ جیل نے دو ہفتے قبل عمران خان کو دی جانے والی سہولیات کے بارے میں ایک پریس ریلیزجاری کی،جس میں بتا یاگیا کہ عمران خان کو جیل میں بی کلاس کی تمام سہولیات حاصل ہیں ورزش کا سامان موجود ہے وہ جو چیز کھانا چاہیں انہیں فراہم کر دی جاتی ہے اب تک ان کو 413ٹیوٹ کرائے گئے جب کہ ان کی بچوں سے بھی کبھی کبھی بات کرا دی جاتی ہےلیکن سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے سے اندازہ لگاجائے تو ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اڈیالہ میں عمران کو تختہ مشق بنا یا جارہا ہے جب کہ حقائق اس کے برعکس ہیں۔ البتہ ایک بات واضح ہے کہ عمران کی سختی سے نگرانی کی جاتی ہے ان کے ساتھ ڈیوٹی پر مامورعملے پر بھی کڑی نگاہ رکھی جاتی ہے عمران خان قید تنہائی کاٹ رہے ہیں یہی ان کے ساتھ سب سے بڑی سختی ہے ان کے ساتھ بات کرنے والا کوئی نہیں ہوتا، وہ تنہائی میں دیواروں کے ساتھ باتیں کر تے ہیں اگرچہ ان کو ٹیلی ویژن کی سہولت تو حاصل ہے جس پر ان کی مرضی کے چینل نظر نہیں آتے ان کو جس کیس میں سزا ہوئی تھی اس وقت ان کو قیدی نمبر 804الاٹ ہوا تھا لیکن اس میں بری ہونےکے بعد دوسرے مقدمہ میں سزا کا نیاقیدی نمبر الاٹ ہو چکا ہے لیکن تا حال ان کو قیدی نمبر804ہی کہا جاتا ہے جس پر مقبول ترین نغمے بھی بنائے گئے تھے ۔ 5اگست 2025ء کی آمد آمد ہے اس سے قبل انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں نے پی ٹی آئی کے لیڈروں اور کارکنوں کی ایک بڑی تعداد کو 10،10سال کی سزا سنا دی ہے اب تک پی ٹی آئی کے جن سرکردہ لیڈروں کو سزا سنائی گئی ہے ان میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب ، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز،پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ملک احمدبھچر ، قومی اسمبلی میںپی ٹی آئی پارلیمانی لیڈر زر تاج گل کے نام نمایاں ہیں۔سینیٹر محمود الرشید، سینیٹر اعجاز چوہدری 10،10 سال سزا پانے کے بعد ڈی سیٹ ہو چکے ہیں ۔ ایسا دکھائی دیتا ہےحکومت اور مقتدر حلقوں کی جانب سے پی ٹی آئی کو آنیوالے دنوں میں کوئی ریلیف نہیں ملے گا ۔ اسکے گرد گھیرا مزید تنگ کر دیا جائے گا پی ٹی آئی نے اسمبلیوں میں بیٹھنا ہے یا استعفے دیکر باہر آجانا ہے اس بارے میں اڈیالہ جیل کے ’’مکین‘‘ کے فیصلے کا انتظار ہے ۔

تازہ ترین