• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

6 سال کے بعد امریکی عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی اسٹینڈرڈ اینڈ پوورز (S&P) گلوبل نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ CCC+ سے B- مستحکم آئوٹ لک کے ساتھ اپ گریڈ کردی ہے۔ S&P کے مطابق درجہ بندی میں بہتری پاکستان کی بہتر اقتصادی صورتحال اور بیرونی ادائیگیوں کے رسک میں کمی کے باعث کی گئی ہے۔ پاکستان کے طویل اور قلیل مدت قرض حاصل کرنے کی ریٹنگ میں بہتری سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے جو 19 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ S&P نے توقع ظاہر کی ہے کہ پاکستان آئندہ 12 مہینے اپنے زرمبادلہ کے ذخائر 20ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم رکھے۔ جس کیلئے ہمیں چین، سعودی عرب، یو اے ای اور کویت کے سیف ڈپازٹس اور کمرشل قرضوں کو رول اوور کرانا ہوگا۔

کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری سے پاکستان کیپٹل مارکیٹ میں کم شرح سود پر نئے یورو اور سکوک بانڈز جاری کرسکے گا تاکہ پرانے بانڈز کی ادائیگی کیلئے نئے بانڈز کا اجرا کیا جاسکے جس کیلئے بہتر کریڈٹ ریٹنگ ضروری ہے۔ ریٹنگ میں بہتری سے پاکستان کی طویل مدت 2031ءاور 2036ء سکوک اور ڈالر بانڈز کی قیمتوں میں بہتری آئی ہے اور 2036 ءکا ڈالر بانڈ جو کم ہو کر 40 سینٹ تک آگیا تھا، کریڈٹ ریٹنگ بہتر ہونے کے باعث بڑھ کر 90 سینٹ پر آگیا ہے۔ کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری سے اسٹاک ایکسچینج میں بھی بہتری آئی ہے اور انڈیکس ایک لاکھ 41 ہزار کی حد عبور کرگیا ہے جو پاکستانی بانڈز اور کیپٹل مارکیٹ پر بیرونی سرمایہ کاروں کے اعتماد کا مظہر ہے۔ یاد رہے کہ موڈیز (Moody’s) نے بھی پاکستان کے معاشی حالات میں بہتری کے باعث کریڈٹ ریٹنگ CAA3 سے CAA2 کی تھی اور پاکستان کا آئوٹ لک مثبت سے مستحکم کیا تھا۔

دنیا میں اس وقت3 بڑی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیاں موڈیز (Moody’s)، فچ (Fitch) اور اسٹینڈرڈ اینڈ پوورز (S&P) قابل ذکر ہیں جو قرضہ اور سرمایہ کاری کیلئے ممالک کی کریڈٹ ریٹنگ جاری کرتی ہیں جس کا مقصد کسی بھی ملک کی معیشت کو لاحق خطرات کا جائزہ لے کر اس کی رینکنگ متعین کرنا ہوتا ہے جس پر بین الاقوامی مالیاتی ادارے اس ملک کو قرضہ دینے اور اسکے بانڈز میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کرتے ہیں۔ کریڈٹ ریٹنگ منفی ہونے کی صورت میںملک کو قرضے مشکل اور مہنگے ملتے ہیں اور انہیں دوست ممالک سے سافٹ ڈپازٹ اور مالی امداد پر انحصار کرنا پڑتاہے جبکہ معاشی طور پر مضبوط AAA ریٹنگ والے ممالک اپنے مالی وعدے پورے کرنے کی بہترین پوزیشن میں ہوتے ہیں جسکے بعد BBB اور پھر CCC رینکنگ ممالک آتے ہیں جنکی معاشی صورتحال کمزور ہوتی ہے اور آخر میں D رینکنگ والے ممالک آتے ہیں جو اپنے قرضوں کی ادائیگیوں میں دیوالیہ ہوچکے ہوتے ہیں جسکی مثال سری لنکا ہے۔ ملکی معیشت جو دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گئی تھی، دوبارہ بحالی کی طرف گامزن ہے۔

اسٹینڈرڈ اینڈ پوورز، آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں نے پاکستان کی معاشی بحالی کی تعریف کی ہے۔2024-25ءمیں 14سال بعد پاکستان کا کرنٹ اکائونٹ 2.1ارب ڈالر پلس ہوکر 22سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے، آئی ٹی کی برآمدات 3.8ارب ڈالر، ٹیکسٹائل برآمدات 17.9ارب ڈالر، غیر ملکی سرمایہ کاری 2.5 ارب ڈالر، جی ڈی پی گروتھ 3سے 4 فیصد، افراط زر میں کمی، ترسیلات زر 27فیصد اضافے سے 38.3ارب ڈالر اور زرمبادلہ کے ذخائر 19 ارب ڈالر ہونے کے باعث روپیہ مستحکم ہوا ہے۔

موجودہ دور حکومت میں پاکستان سفارتی طور پر بھی نہایت کامیاب رہا ہے جس میں امریکہ، چین، ترکی، ایران، آذربائیجان اور دیگر وسط ایشیائی ریاستوں کی پاکستان کو سپورٹ اور ان ممالک سے بہتر سفارتی تعلقات قابل ذکر ہیں۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے واشنگٹن میں اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی سینٹ کام چیف مائیکل ای کوریلا سے اسلام آباد میں ایک ہی دن ملاقات، افغانستان اور ایران سے بہتر تعلقات، راولپنڈی میں ریجنل چیف آف ڈیفنس اسٹاف کانفرنس، پاکستان چین تعلقات پر سمجھوتہ کئے بغیر امریکہ سے بہتر تعلقات اور امریکہ کی رعایتی کسٹم ڈیوٹی پر نیا تجارتی معاہدہ پاکستان کی سفارتی اور معاشی کامیابی ہے جبکہ اسی دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر25فیصد درآمدی ٹیرف اور جرمانے کا اعلان کیا ہے۔ گزشتہ ماہ جولائی 2025ءمیں پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کررہا تھا اور تنازعات کے پرامن حل کے پاکستان کے بیانئے اور قرارداد کو دنیا نے سراہا ہے جو پاکستان کیلئے بڑے اعزاز کی بات ہے۔

پاکستان نے یہ مقام بڑے عرصے بعد حاصل کیا ہے جبکہ بھارت سفارتی سطح پر تنہائی کا شکار ہے۔ پاک بھارت تنازع میں پاکستان نے جس بہادری اور پیشہ ورانہ طور پر سفارتی، سیاسی، پارلیمانی اور دفاعی سطح پر کامیابی حاصل کی ہے، اس کا پوری دنیا نے اعتراف کیا ہے جس پر میں وزیراعظم شہباز شریف، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

تازہ ترین