چین کے صوبے گوانگ ڈونگ میں مچھر سے پھیلنے والے چکن گنیا وائرس کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے، جس کے باعث 7 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق وائرس کا مرکز فوشان شہر ہے، جہاں سب سے زیادہ متاثرہ مریض سامنے آئے ہیں، صوبے کے دیگر 12 شہروں میں بھی انفیکشن کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔
صرف گزشتہ ہفتے کے دوران تقریباً 3 ہزار نئے کیسز سامنے آئے، اس کے علاوہ ہانگ کانگ میں بھی ایک 12 سالہ بچے میں چکن گنیا کا پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے، جو حال ہی میں فوشان سے واپس آیا تھا۔
چکن گنیا ایک وائرس ہے جو تیز بخار اور شدید جوڑوں کے درد کا باعث بنتا ہے، یہ وائرس متاثرہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے اور انسان سے انسان میں منتقل نہیں ہوتا، اگرچہ چین میں یہ وائرس نایاب ہے، لیکن جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا میں اس کے کیسز عام پائے جاتے ہیں۔
چینی حکام نے وائرس پر قابو پانے کے لیے کئی سخت اقدامات کیے ہیں، شہریوں کو علامات ظاہر ہونے پر فوری ٹیسٹ کروانے کی ہدایت دی، گھروں میں پانی جمع ہونے کی صورت میں 10 ہزار یوآن (ایک ہزار 400 امریکی ڈالر) تک کا جرمانہ بھی کیا جا رہا ہے۔
دیگر اقدامات میں مچھروں کو کھانے والی مچھلیاں اور خصوصی جینیاتی طور پر تیار کردہ مچھر چھوڑے جا رہے ہیں تاکہ وائرس پھیلانے والے عام مچھروں کی افزائش کو روکا جا سکے، فوشان میں ڈرونز کے ذریعے کھڑے پانی کی نشاندہی بھی کی جا رہی ہے۔