نائب وزیراعظم ووزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے منگل کے روز بھارت کی جانب سے چھوڑے گئے جس شوشے کا ذکر کیا اُسے عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی بھارتی حکمرانوں کے ان حربوں اور اقدامات کا حصّہ اور تسلسل کہا جاسکتا ہے جو کشمیری عوام کی کئی نسلوں سے جاری حق خودارادیت کی جدوجہد سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے اور معاملے کو نت نئے رُخ دینے کے لئے بھارتی حکمرانوں کی جانب سے کئے جاتے رہے۔ نئی دہلی کے حکمراں 22اپریل کو پہلگام میں رونما ہونے والے واقعہ کی بین الاقوامی فورم پر غیر جانبدار وشفاف تحقیقات کی پاکستانی پیشکش سے فرار اختیار کرتے ہوئے جو عجیب عجیب تاویلیں دے رہے ہیں، ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ پہلگام واقعہ کو بنیاد بناکر فل اسکیل جنگ جیسے اقدامات ایسے سوچے سمجھے جامع منصوبے کا حصّہ تھے جس کا مقصد مقبوضہ کشمیر کو بھارت میں مکمل طور پرضم کرنا، پاکستان کو مفلوج کرنا اور خطے کے مختلف ملکوں کو اپنی بالادستی تسلیم کرنے پر مجبور کرنا تھا۔ اللّٰہ تبارک و تعالیٰ کی مشیت و کرم اور پاکستانی مسلح افواج کے مستعدی اور بھرپور پیشہ ورانہ صلاحیت و مہارت سے وہ کچھ ہوگیا جو نریندرا مودی سرکار کے خواب و خیال میں بھی نہیں تھا۔ 5 اگست کو یوم استحصالِ کشمیر کی مرکزی ریلی سے اسلام آبادمیں خطاب کے دوران نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے بھارتی صدر، وزیراعظم اور وزیر داخلہ کی ایک حالیہ میٹنگ کے حوالے سے بھارتی میڈیا میں آنے والی قیاس آرائیوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کو بھارت کا حصہ قرار دینے کے غیر قانونی اعلان کے بعداب جموں کو ریاست کا درجہ دینے کا شوشہ چھوڑا گیا ہے۔ سینیٹر اسحٰق ڈار کی گفتگو، ملک کی اعلیٰ سیاسی و فوجی قیادت سمیت تمام رہنمائوں کے بیانات، قومی و صوبائی اسمبلیوں میں منظور کی گئی قراردادوں،پورے ملک میں یوم استحصال کشمیر کے موقع پر منعقدہ اجتماعات، جلسوں اور جلوسوں سے ظاہر ہے کہ پاکستانی عوام اپنے کشمیری بھائیوں کو حق خودارادیت دلانے کیلئے انکے شانہ بشانہ ہیں جبکہ مقبوضہ و آزاد کشمیر کے گلی کوچوں سے ’’کشمیر بنے گا، پاکستان‘‘ کی آوازیں کشمیری عوام کی ان امنگوں کی نشاندہی کر رہی ہیں جو کئی نسلیں گزرنے کے باوجودجواں تر ہیں۔ عملی صورت یہ ہے کہ بھارت نے جموں و کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرکے لداخ کو الگ کردیا، مقامی باشندوں کے حقوق سلب کرلئے، جمہوریت کے نام پر تمام سیاسی قیادت کو نظربند کردیا، شہری آزادیاں سلب کی گئیں، کشمیریوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے نئی حلقہ بندیاں کردی گئیں، کشمیریوں کو پاکستانی ایجنٹ قرار دیکر ان کے گھر مسمار کئے جارہے ہیں، محاصروں اور آپریشنوں کی صورت میں نوجوانوں کو شہید کیا جارہا ہے۔ ضلع کلگام میں کئی روز سے جاری محاصرے اور سرچ آپریشن میں پانچ نوجوان شہید کئے جاچکے ہیں۔ یہ صورتحال ایسی ہے جس سے پاکستانی حکومت کو سفارتی سرگرمیوں کے ذریعے عالمی دارالحکومتوں اور اقوام متحدہ کو مسلسل آگاہ کرتے رہنا چاہئے۔ درپیش کیفیت کا تقاضا ہے کہ اقوام متحدہ کا دروازہ بار بار کھٹکھٹایا جائے۔ پاکستان اپنے دوست ممالک کا شکرگزار ہے کہ مشکل گھڑیوں میں انہوں نے اس کا ساتھ دیا۔ اب بھی انہیں صورتحال سے باخبر رکھتے ہوئے ایسی تمام کاوشیں بروئے کار لائی جانی چاہئیں جن کے ذریعے وہ وقت قریب لایا جاسکے جب تنازع کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کا انعقاد ہو۔ دو ایٹمی ملکوں کے درمیان آویزش بڑھنے کے امکانات کسی طرح بھی خطے اور عالمی امن کے مفاد میں نہیں۔ اس کے سدباب کے لئے مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جلد فیصلہ ضروری ہے۔