خیام ُالپاک ظفر محمّد خان ظفرؔ
یومِ آزادی ہے آیا آج پاکستان کا
آؤ! مل کر موڑ دیں رُخ ہم ہر اِک طُوفان کا
باسی ہو پنجاب کا یا وادیٔ مہران کا
ایک تازہ پُھول ہے وہ پیار کے گُل دان کا
وہ کوئی پختُون ہو یا ہو بلوچستان کا
اِک شگُفتہ پُھول ہے بَس! خوش نُما گُل دان کا
ذَرّہ ذَرّہ ہے وطن کا آفتاب و ماہ تاب
ہے بُلندی پر سِتارہ ارضِ پاکستان کا
مُلکِ پاکستان پر قُرباں نہ ہوں کیوں دِل سے ہم
ہے شہیدوں کا اَثاثہ مُلک پاکستان کا
جوہری قوّت سے قدرت نے نوازا ہے اِسے
قلعۂ اِسلام ہے یہ قلعہ پاکستان کا
سَرزمینِ ہند میں مُسلم ریاسَت کا قیام
بِالیقیں ہے ایک مظہر یہ خُدا کی شان کا
اِس کی بُنیادوں میں ہے روشن شہیدوں کا لَہُو
دل ہمارا کیوں نہ ہو، پَروانہ پاکستان کا
سالمیّت سے جو کھیلے گا دیارِ پاک کی
راستہ اُس کو دِکھائیں گے ظفرؔ شمشان کا