مئی کی جنگ میں ذلت آمیز شکست کے زخموں سے ابھی سنبھلنے بھی نہ پایا تھا کہ عالمی ثالثی عدالت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے یکطرفہ اقدام کو مسترد کرکے بھارت کو ایک اور بڑے صدمے سے دوچار کر دیا ہے۔ عدالت نے جسکی کارروائی کا بھارت نے بائیکاٹ کیا تھایہ فیصلہ دیا ہے کہ بھارت کو پاکستان کی جانب بہنے والے دریاؤں کا پانی روکنے کا کوئی اختیار نہیں ۔ فریقین کو فیصلے پر عملدرآمد کا پابند بناتے ہوئے قرار دیا گیا کہ بھارت پاکستان کیلئے ان دریاؤںکا پانی بلاروک ٹوک استعمال کیلئے بہنے دے ۔ یاد رہے کہ پاکستان پہلے ہی واضح کرچکا ہے کہ سند ھ کا پانی روکنے کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ عالمی عدالت کا فیصلہ ان معیارات کی تشریح کرنا ہے۔جودریائے سندھ ، چناب اور جہلم پر تعمیر کئے جانیوالے منصوبوں کیلئے وضع کئے گئے ہیں۔ عدالت نے بھی قرار دیا ہے کہ اس حوالے سے مخصوص استثنا صرف معاہدے میں درج شرائط کے مطابق ہونا چاہئے نہ کہ بھارت کی مرضی کے مطابق۔ فیصلے کی رو سے پانی ذخیرہ کرنے کے حجم کو بھی زیادہ سے زیادہ کرنے سے بھارت کو روکا گیا ہے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ اس کے فیصلےفریقین کے لئے لازم ہیں اوربعد کی ثالثی عدالتوں اور غیر جانبدارماہرین پر بھی لاگو ہوتے ہیں۔ دریائوں کے پانی کو جنگی ہتھیار بنانے کی کوشش کے علاوہ بھارت کو ایک اور بڑی سبکی سے بھی اس وقت دوچار ہونا پڑا جب امریکہ نے بھارت کی سرپرستی میں سرگرم کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے ذیلی گروپ مجید بریگیڈ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا، بی ایل اےنے 2024ء میں کراچی ایئرپورٹ اور گوادر میں خود کش حملوں اور2025ء میں جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی جس میں 31افراد جاں بحق ہوگئے تھے اور 300کو یرغمال بنا لیا گیا تھا، بھارت پاکستان میں دہشت گرد گروپوں کو نہ صرف اسلحہ فراہم کرتا ہے بلکہ انکی مالی اعانت بھی کرتا ہے، حالیہ جنگ میں اس کے میڈیا کے علاوہ سیاسی اور فوجی ترجمانوں نے بھی جتنے جھوٹ گھڑے اور پاکستان کو نیچا دکھانے کے جیتنی فرضی کہانیاں پھیلائیں یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ پوری دنیا میں اس کی جگ ہنسائی ہورہی ہے اور کوئی بھی ملک بھارت پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں ۔ بھارتی میڈیا نے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کے دورہ امریکہ کے حوالے سے بھی چائے کی پیالی میں طوفان کھڑا کرنے کی کوشش کی جس کا پاکستان سمیت خود بھارتی اور دوسرے ممالک کے وزراء نے بھی مذاق اڑایا اور بے بنیاد قرار دیا تھا۔ فیلڈ مارشل نے امریکہ میں ہونے والی ایک تقریب میں کہا تھا کہ اگر بھارت سمجھتا ہے کہ وہ ایٹمی حملہ کرکے پاکستان کو ملیا میٹ کرسکتا ہے تو اسے یہ بھی سمجھنا چاہئے کہ اس کے اثرات جنوبی ایشیا تک محدود نہیں ہوں گے اس کے اثرات آدھی دنیا تک جائیں گے۔ سیاق و سباق سے ہٹ کر بھارتی میڈیا نے ان سے یہ بات منسوب کردی کہ انہوں نے بھارت پر ایٹمی حملے کی دھمکی دی ہے ۔ اس حوالے سے وہ اپنے نیتائوں حتیٰ کہ آرمی چیف کے بیانات کو بھی بھول جاتے ہیں جو روزانہ پاکستان پر دوبارہ حملے کی دھمکیاں دیتے ہیں خود وزیراعظم مودی بھی کہتے ہیں کہ آپریشن سیندور (یعنی جنگ) ابھی ختم نہیں ہوا۔ دنیا کے مختلف ممالک کے میڈیا، دانشوروں ، سیاستدانوں حتیٰ کہ عسکری ماہرین نے بھی بھارت کی اس روش کو عالمی امن کیلئے خطرناک قرار دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت روز بروز بین الاقوامی سفارتی تنہائی کا شکار ہوتا چلاجا رہا ہے اور پاکستان کے موقف کی حمایت میں اضافہ ہورہا ہے جس میں مسئلہ کشمیر کامنصفانہ حل سرفہرست ہے ۔