• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد میں گزشتہ روز ’پاک امریکہ انسداد دہشت گردی مذاکرات ‘ میں دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر کے خلاف دونوں ملکوں کی طرف سے باہمی تعاون کا اعلان بلاشبہ ایک نہایت اہم پیش رفت ہے۔ مذاکراتی اجلاس کی مشترکہ صدارت پاکستان کے خصوصی سیکرٹری برائے اقوام متحدہ نبیل منیر اور امریکی محکمہ خارجہ کے قائم مقام کوآرڈینیٹر برائے انسداد دہشت گردی گریگوری ڈی لوگرفو نے کی۔یہ اجلاس امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے بلوچ لبریشن آرمی اور مجید بریگیڈ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کے طور پر فہرست میں شامل کیے جانے کے ایک دن بعد ہوا۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق دونوں وفود نے بلوچستان لبریشن آرمی ، داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان سمیت دہشت گرد گروہوںسے نمٹنے اورجدید ٹیکنالوجی کا ان گروہوں کی جانب سے استعمال روکنے کیلئے موثر مشترکہ حکمت عملی اپنائے جانے پر اتفاق کیا ۔بلاشبہ پاکستان کے سنگین ترین مسائل میں دہشت گردی سرفہرست ہے۔ پچھلے کئی عشروں سے پاکستان اس چیلنج سے نمٹنے کی جدوجہد کرتا چلا آرہا ہے تاہم اس پوری مدت میں بھارت اپنے عیارانہ پروپیگنڈے کے ذریعے سے دنیا میں اس تاثر کو عام کرنے کیلئے کوشاں رہا کہ پاکستان خطے میں دہشت گردی کے فروغ کا ذمے دار ہے۔ پہلگام حملے کا ڈراما مودی حکومت کے اس گھناؤنے کھیل کا نقطہ عروج تھا جس کا مقصد پاکستان کو عالمی تنہائی اور بین الاقوامی پابندیوں کا ہدف بنانا اور اسی بہانے جارحانہ کارروئی کرکے مبینہ طور پر پوری ریاست جموں و کشمیر پر قابض ہوجانا تھا ۔ لیکن اللہ کے فضل سے بھارتی جارحیت کے خلاف پاک فوج کی شاندار اور ذمے دارانہ کارکردگی اور حکومت کی حقائق اور معقولیت پر مبنی خارجہ پالیسی عالمی صورت حال کوپاکستان کے حق میں کرنے کا سبب بن گئی اور اسی کا نتیجہ ہے کہ آج بھارت کی حمایت یافتہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف امریکہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔

تازہ ترین