بحال زیرِ فلک آشیانہ ہے اپنا
تو یہ زمین ہے اپنی، زمانہ ہے اپنا
عطا ہوئی ہے ہمیں وہ بلند پروازی
کہ آسمان سے اونچا نشانہ ہے اپنا
نگار خانۂ عالم یہ کیا نگاہ کریں
ہمارے سامنے تصویر خانہ ہے اپنا
دیا ہے ایک نیا ملک ہم نے دنیا کو
بیان کرنے کے قابل فسانہ ہے اپنا
نہیں ملی ہمیں خیرات میں کوئی نعمت
جفا کشی کا ثمر دانہ دانہ ہے اپنا
ہم اُٹھتے بیٹھتے کہتے ہیں، عشق زندہ باد
یہ نعرہ ملکی و ملّی ترانہ ہے اپنا
لُٹائیں گے تو بڑھے گا، کمی نہیں ہوگی
شعورؔ! پیار بھرا دل خزانہ ہے اپنا