• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنگوں کے نتائج اکثر غیرمتوقع ہوتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ بعض اوقات ایک چھوٹا سا واقعہ عالمی منظرنامے کو بدل کر رکھ دیتا ہے۔ کون جانتا تھا کہ سربیا کے ایک قوم پرست کے ہاتھوں بوسنیا کے دورے پر آئے 'آسٹرو ہنگیرین ایمپائر کے ولی عہدآرچڈیوک فرانز فرڈینینڈ کا قتل پہلی جنگِ عظیم کا پیش خیمہ بن جائیگا، جس میں پنجاب اور موجودہ خیبرپختونخوا کے مسلمان سپاہی اور پنجاب ہی کے سکھوں کے علاوہ ہندو راجپوت لاکھوں کی تعداد میں ہلاک وزخمی ہو جائینگے اور صدیوں سے قائم سلطنتِ عثمانیہ، آسٹرو ہنگیرین، جرمن، اور روسی سلطنتیں ختم ہو جائینگی۔ مستقبل کے مورخ لکھیں گے کہ اکیسویں صدی کی جدید ترین جنگ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہوئی۔ ماضی میں عسکری موازنہ، فوجیوں، ٹینکوں، ہوائی اور بحری جہازوں کی تعداد پر کیا جاتا تھا۔ یہ بات اب بھی کسی حدتک اہم ہے لیکن نسبتاً کم۔ جدید جنگ کی کم از کم آٹھ جہتیں ہیں۔ زمینی جنگ، فضائی جنگ، بحری جنگ، سائبر جنگ، خلائی جنگ، انفارمیشن وارفیر، الیکٹرو میگنیٹک جنگ(جسکا مقصد دشمن کی ریڈیو فریکوینسی اور ریڈار وغیرہ کو جام کرنیکی صلاحیت ہو تا ہے۔)، Cognitiveیا ذہنی جنگ جس میں بِگ ڈیٹا اورآرٹیفیشل انٹلیجنس وغیرہ شامل ہیں۔پاکستان کی حالیہ جنگ میں مذکورہ تمام جہتوں میں برتری ثابت ہوئی ہے۔ اس جنگ نے جنوبی ایشیا اور خطے کی جیو اسٹرٹیجک صورتحال بدل دی ہے۔ تمام پاکستانیوں کی طرح میں بھی اس جنگ کے عسکری اور سفارتی نتائج سےبہت خوش ہوں، مگر اس فتح کے خمار (Triumphalism) میں مبتلا ہو کر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہنا ملک کیلئے اچھا نہیں ہو گا۔ اس جنگ میں کامیابی کے بعد حالات جس طرح پاکستان کے حق میں بدل گئے ہیں انکا اصل فائدہ تب ہوگا جب اس موقع سے فائدہ اٹھا کر اپنے نظام میں کثیرالجہتی بنیادی اصلاحات لائی جائیں تاکہ ہمیں بار بار آئی ایم ایف کے دروازے نہ کھٹکھٹانا پڑیں۔ یہ ایک آزاد قوم کا شیوہ نہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ بھارت آبادی اور معیشت دونوں میں بڑا ملک ہے، جب حالات سازگار ہوںگے اور بھارت میں ہندوتوا کا پھیلایا ہوا زہر کم ہوگا یا حکومت کی تبدیلی ہو گی تو جنوبی ایشیا کی پسماندگی ، موسمیاتی تبدیلی کی تباہ کاریوں اور غربت کے خاتمےکیلئے مشترکہ جدوجہد کرنا ممکن ہوجائیگا۔ کیا یہ ممکن ہے ! ہاں ہے!بطور سابق وزیر خارجہ میرا تجربہ مجھے یہ بتاتا ہےکہ اگر حالات سازگار ہوں تو ہر مسئلےکا حل ڈھونڈا جاسکتا ہے۔جیسا کہ ہم نے اپنے دور میں مسئلہ کشمیر کا حل نکال لیا تھا جس پر دونوں حکومتیں رضا مند ہو گئی تھیں جس کی تفصیلات میں نے اپنی کتاب Neither a Hawk Nor a Dove میں بتا دی ہیں۔آج تک حالات سے واقف کسی ہندوستانی اور پاکستانی نے اسکو چیلنج نہیں کیا۔اب بھی بہت سی بین الاقوامی کانفرنسز ،جن میں اہم پاکستانی ،بھارتی اور کچھ غیر ملکی شخصیات شرکت کرتی ہیں، اور ان میں سے کُچھ میں ،میں نے بھی جنگ کے بعد شرکت کی ہے دونوں ممالک کے درمیان تنازع کےممکنہ حل کیلئے اسی فارمولہ پر بات چیت ہوتی ہے۔

پاکستان کی عسکری کارکردگی

پہلگام میں عام شہریوں کے قتل کی افسوسناک واردات کے بعد، جسکی پاکستان نے فوری مذمت کی اور غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش بھی کی، لیکن بھارت نے 7مئی 2025ء کو رات 1:05پر پاکستان کے شہری علاقوں پر میزائل اور ڈرون حملے کیے، جن میں متعدد بے گناہ عورتیں،بچے اور مرد شہید ہوئے۔ جیسے ہی بھارت نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ’’آپریشن سندور‘‘شروع کیا، پاک فضائیہ کے نمبر 15 ’’کوبراز‘‘ اسکواڈرن نے، جو چینی ساختہ جے-10 سی طیاروں اور پی ایل-15 میزائلوں سے لیس تھے، چھ بھارتی جنگی طیارے مار گرائے،جن میں رافیل، میراج 2000 اور سوخوئی 30شامل تھے۔ یہ دنیا میں رافیل طیاروں کے پہلی بار مار گرائے جانیکا واقعہ تھا۔ بھارت نے چپ سادھ لی لیکن پاکستان کے علاوہ امریکی، فرانسیسی اور دیگربین الا قوامی ذرائع نے تصدیق کی۔ بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق ،جن میں بھارتی ماہرین بھی شامل ہیں ،پاکستان کی کامیابی کی اصل وجہ اس کا نہایت مربوط’’کل چین‘‘ (Kill Chain) انٹیگریٹڈ دفاعی نظام تھا۔ پاک فضائیہ نے ریڈار، خلائی، زمینی اور فضائی سینسرز کو مقامی طور پر تیار کردہ ڈیٹا لنک 17 کے ذریعے آپس میں جوڑ رکھا تھا۔ چین سے فراہم کردہ پی ایل-15 میزائلوں کی 200کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت نے بھارتی فضائیہ کو حیران کر دیا ۔ بھارت کو بھی اپنی انٹیلی جنس کی ناکامی کا اعتراف کر نا پڑا۔ تاہم، بھارت کیلئے شایدیہ بہت مشکل تھا کہ وہ یہ بھی مان جائے کہ پاک فضائیہ نے اسکے ریڈار نظام کو جام کر دیا تھا۔ اس جھڑپ میں 110جنگی طیارے شامل تھے، جوپانچ دہائیوں میں ہونیوالی سب سے بڑی فضائی جنگ تھی۔ پاک فضائیہ نے فوری اور مؤثر انداز میں مکمل Situational Awareness یعنی پورے جنگی ماحول کی آگاہی حاصل کرلی۔ہتھیاروں کے علاوہ PAF کی ٹریننگ کی ساری دُنیا میں داد دی گئی۔10مئی کو پاکستان نے’’آپریشن بنیان مرصوص‘‘ میں چھبیس بھارتی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں انبالہ، آدم پور، ہنڈواڑہ اور سری نگر کے ایئر بیسز، لاجسٹک ڈپو، ایئر ڈیفنس ریڈارز، براہموس میزائل ذخائر اور ایس-400 میزائل سائٹس شامل تھیں۔ یہ سب اہداف مقامی طور پر تیار کردہ جے ایف-17لڑاکا طیاروں نے کامیابی سے تباہ کیے ۔ بھارت کے معتبر تجزیہ کاروں نے مانا کہ پاکستان کی کثیر الجہتی اور مربوط حکمتِ عملی نے بھارتی دفاعی منصوبہ بندی کو ہلا کر رکھ دیا اور پاکستان نے فضائی برتری کے ساتھ زمینی، بحری، سائبر اور اطلاعاتی محاذوں پر بھی موثر کارروائیاں کر کے بھارتی نظام کو تقریباًمفلوج کر دیا۔سفارتی پہلو:بین الاقوامی اور علاقائی ممالک میںپاکستان کابڑھتا اثر و رسوخ وزیراعظم مودی اکثر کہاکرتے تھے کہ بھارت پاکستان کو سفارتی طورپرتنہا کردے گا۔ دنیا نے دیکھا کہ تنہا کون ہوا...نہ امریکہ، نہ یورپین یونین، نہ مشرقِ وسطی، نہ کوئی ہمسایہ ،چین اور OIC کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اسرائیل کے علاوہ کوئی بھارت کے ساتھ کھڑا نہ ہوا۔ بھارت نے طویل عرصے تک اپنے آپ کوماضی کے شاہ ِایران کی طرح خطے کا ’’نیٹ سیکورٹی پرووائیڈر‘‘ بنا کر پیش کیا، جیسے کہ امریکہ نے اُس کو علاقے میں اپنا تھانےدار مقرر کیا ہوا ہے۔ محصولات کے تنازعات ہوں یا پاکستان اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کے ساتھ بڑھتی قربت اور اب بلوچستان میں دہشت گردی کرنیوالے دو گروپ BLA اور مجید بریگیڈ جو بھارت کے آلۂ کار تھے اُنہیں امریکہ نے دہشت گرد تنظیمیں قرار دیکراس بیانیے کی بنیادیں ہلادیں۔ اسکے بعد امریکہ اور دنیا کو اندازہ ہوا کہ پاکستان اور بھارت کی افواج ہم پلہ ہیں اور پاکستانی فضائیہ کو برتری حاصل ہے۔مزید یہ کہ مستقبل کی جنگوں میں فضائیہ کا کردارکلیدی ہو گا۔ (جاری ہے)

تازہ ترین