جمعرات کو پاکستان کا 79واں یومِ آزادی نہ صرف طویل اور صبر آزما جد و جہد کے نتیجے میں مسلمانان برصغیر کے لئے ایک آز ادوطن کے حصول کا مبارک دن تھا بلکہ بھارت کی کھلی جارحیت کیخلاف معرکہ حق کی بے مثال کامیابی پر اللہ تبارک و تعالیٰ کے حضور سجدہ شکر بجا لانے کا ولولہ انگیز موقع بھی تھا۔ قوم نے ملک کے اندر تمام چھوٹے بڑے شہروں قصبوں اور دیہات میں قومی پرچم کے سائے تلے پورے جوش و خروش سے یہ دن منایا اور بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں نے بھی اس حوالے سے شاندار تقریبات منعقد کیں۔ اس موقع پر ایوان صدر اسلام آباد میں ایک پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں معرکہ حق کی تاریخی کامیابی اور جنگ کے بعد اس میں اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو دھول چٹانے کے اعتراف میں سول اور فوجی اعزازات تقسیم کئے گئے۔ دفاع وطن میں غیرمتزلزل عزم، جرأت اور قیادت کے مظاہرے پر تینوں سروسز چیف، فوجی افسروں اور جوانوں کو فوجی اعزازات دیئے گئے جبکہ وفاقی وزراء اور اعلیٰ حکام کے علاوہ سائنس، ادب، تعلیم، کھیلوں اور فن کی دنیا میں ملک کا نام روشن کرنے والی شخصیات کو اعلیٰ سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ ایوارڈز کی سفارش کرنیوالی کمیٹی نے وزیراعظم شہباز شریف کیلئے ملک کے اعلیٰ ترین اعزاز نشان پاکستان تجویز کیا تھا مگر وزیراعظم نے یہ کہہ کر فہرست سے اپنا نام نکال دیا کہ انہوں نے جو کچھ کیا اور کر رہے ہیں وہ ان کا قومی فرض ہے۔ اعزازات صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے عطا کئے ۔ سول ایوارڈز حاصل کرنےوالوں میں 263ملکی و غیر ملکی شخصیات شامل ہیں جن میں ماضی کے عظیم سیاست دان نوابزادہ نصراللہ خان مرحوم کا نام بھی نمایاں ہے سول اور ملٹری ایوارڈز ملک و قوم کیلئے عظیم خدمات انجام دینےوالی شخصیتوں کو ہر سال دیئے جاتے ہیں یہ عزت و افتخار کی علامت ہیں اور سب اہل وطن کو امن کی دعوت دیتے ہیں۔