خیبر پختونخوا میں بادل پھٹنے کے بعد سیلابی ریلے تباہی کی داستانیں چھوڑ گئے، جاں بحق افراد کی تعداد 328 ہوگئی۔
بونیر میں مکینوں کے آشیانے اجڑ گئے، ہر طرف ملبے اور سیلابی ریلے میں بہہ کر آنے والے بڑے بڑے پتھروں کے ڈھیر لگ گئے۔
متاثرہ علاقوں میں پی ڈی ایم اے، پاک فوج ، ضلعی انتظامیہ، ریسکیو اور مقامی رضاکاروں کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں، سیلاب میں جان سے جانے والوں کی اجتماعی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔
سوات میں سیلابی ریلوں سے نقصانات کے بعد لوگ اپنی مدد آپ کے تحت گھروں اور دکانوں کی صفائی میں مصروف ہیں۔
مینگورہ پولیس اسٹیشن میں سیلابی پانی داخل ہونے سے تہہ خانے میں رکھے ریکارڈ اور اسلحہ کو نقصان پہنچا۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) انویسٹی گیشن کا دفتر بھی متاثر ہوگیا، تھانے میں کھڑی موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
وفاقی حکومت نے جاں بحق ہونے والوں کے گھر والوں کے لیے 20، 20 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا، سوات، بونیر، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ، دیر اور بٹگرام میں 31 اگست تک ہنگامی حالت نافذ کردی گئی۔