سانگھڑ میں ہلاک ہونے والے کراچی کے صحافی خاور حسین کی موت سے چند لمحے قبل کی ایک ویڈیو منظر عام پر آگئی۔
سانگھڑ میں حیدرآباد روڈ پر گاڑی سے نجی نیوز چینل سے وابستہ صحافی خاور حسین کی لاش ملی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ صحافی میں پُراسرار ہلاکت کی تحقیقات جاری ہیں۔ پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ میں بظاہر خودکشی سامنے آئی ہے۔ صحافی کے سر میں لگی گولی اس کے اپنے لائسنس یافتہ پستول کی ہے۔
پولیس حکام کا بتانا ہے کہ صحافی کی گاڑی کی کھڑکیاں بند تھیں۔ فنگر پرنٹس، سی سی ٹی وی ویڈیو سمیت دیگر شواہد حاصل کرلیے گئے ہیں جبکہ کال ڈیٹا ریکارڈز (سی ڈی آر) 24 گھنٹوں کے اندر دوبارہ حاصل کیے جائیں گے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا جا رہا ہے، فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاور حسین نے اپنی گاڑی کھڑی کی، پھر ریسٹورنٹ میں جاتے ، آتے اور واپس گاڑی میں بیٹھتے نظر آرہے ہیں۔ مرنے سے قبل خاور حسین 2 بار ریسٹورنٹ میں آئے اور گئے۔
پولیس حکام کے مطابق 2 عینی شاہدوں نے خاور حسین کو گاڑی سے ریسٹورنٹ میں آتے جاتے دیکھا مگر کسی بھی عینی شاہد نے گولیوں کی آوازیں سننے کی اطلاع نہیں دی۔
دریں اثناء صحافی خاور حسین کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی آزاد خان کو تحقیقاتی کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ کمیٹی دو روز میں رپورٹ مکمل کر کے آئی جی سندھ کو بھیجے گی۔
مزید تحقیقات کے لیے خاور حسین کی لاش کو حیدرآباد کے مردہ خانے میں منتقل کر دیا گیا ہے، تاہم مکمل پوسٹ مارٹم رپورٹ کا ابھی انتظار ہے جبکہ اسلحہ اور گاڑی کو فرانزک جانچ کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔