• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مون سون کے مزید 2 سخت اسپیلز کا خطرہ، ستمبر کے بعد صورتحال معمول پر آنے امکان

اسکرین گریب
اسکرین گریب

وفاقی حکومت کی سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں، وفاقی وزراء عطاء تارڑ ، مصدق ملک اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے میڈیا بریفنگ میں تفصیلات بتا دیں۔

چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے کہا کہ پاکستان مون سون کے 7ویں اسپیل سے گزر رہا ہے، کلاؤڈ برسٹ اور بارشوں کی مزید پیش گوئی ہے، دو مون سون اسپیل مزید آرہے ہیں جو مزید سخت ہیں، یہ دو اسپیل 10 ستمبر تک گزر جائیں گے جس کے بعد صورتحال معمول پر آجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے گلیشئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، شمالی علاقوں سے جب گلیشئرز سے پانی آئے گا تو نشیبی علاقوں میں تباہی ہوگی، دو چار دنوں میں خیبرپختونخوا میں کلاؤڈ برسٹ ہوئے ہیں، گلیشئرز کا پگھلنا اور کلاؤڈ برسٹ کی وجہ سے نقصان زیادہ ہوا، حالیہ مون سون میں 670 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، ایک ہزار کے قریب افراد زخمی ہیں جبکہ 80 سے 90 افراد لاپتہ ہیں، جن کی تلاش جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے ترجیح لوگوں کو ریلیف کیمپ میں پہنچانے پر ہے، مختلف علاقوں میں ریلیف کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں، متاثرہ علاقوں میں میڈیکل سہولتیں بھی دی جا رہی ہیں، سیلاب متاثرین کو پبلک عمارتوں میں رکھا گیا ہے، خیبرپختونخوا کے متاثرہ علاقوں میں راشن اور دیگر سامان بھیجا جارہا ہے، متاثرین تک امدادی سامان پہنچایا جارہا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر کا کہنا تھا کہ گلگت کا سروے مکمل کرلیا گیا ہے، مون سون کے بعد ہی نقصانات کی اصل صورتحال سامنے آسکے گی، تمام سی ایم ایچ اسپتالوں کو الرٹ کردیا گیا ہے، تمام ڈیٹا متعلقہ حکام کے ساتھ شیئر کیا جارہا ہے، متاثرین کو پالیسی کے تحت امدادی پیکج فراہم کیا جائے گا، عوام کی خدمت اور بچاؤ کے لیے متحرک ہیں۔

وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ  کا میڈیا بریفنگ میں کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی زیر صدارت مون سون کی بارشوں سے پیدا ہونے والی حالیہ سیلاب کی صورتحال پر اہم اجلاس ہوا، جس میں خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان میں سیلاب کی صورتحال پر غور کیا گیا، امداد اور بچاؤ کی جاری سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مون سون سے قبل نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر میں کئی اجلاس ہوئے، ان اجلاسوں میں تمام صوبائی حکومتوں کے نمائندے شریک ہوتے رہے، پیشگی آگاہی نظام کے ذریعے این ڈی ایم اے ڈیٹا متعلقہ اتھارٹیز کو فراہم کرتا رہا ہے۔

عطا تارڑ نے مزید کہا کہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ بہتر طریقے سے کوآرڈینیشن جاری ہے، صورتحال سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر کوششیں کی جا رہی ہیں، وزیر اعظم کی ہدایت پر این ڈی ایم اے صوبائی حکومتوں کے ساتھ رابطے میں ہے، امدادی سامان اور ریلیف کی سرگرمیاں انجام دی جا رہی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت قومی ذمہ داری کے تحت اپنا کردار نبھا رہی ہے، پاک فوج سمیت تمام فلاحی اداروں کی طرف سے امدادی سرگرمیاں انجام دی جا رہی ہیں، امدادی سامان کی بھی نگرانی کی جائے گی کہ سامان متاثرین تک پہنچایا جاسکے، اس آفت سے مل کر نکلیں گے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت سیلاب متاثرین کی مدد کی بھرپور کوشش کرے گی، وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے گی، ہمارے خطے میں پاکستان ایک فیصد بھی کاربن اخراج نہیں کرتا، کاربن اخراج کی وجہ سے گلیشئرز پگھل رہے ہیں، اسی وجہ سےکلاؤڈ برسٹ ہو رہے ہیں، سیلاب متاثرین سے دلی ہمدردی ہے، صوبائی حکومت دریا کے رہنے والوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے اقدامات کرے۔

مصدق ملک کا کہنا ہے کہ تمام وزراء کو ہدایات دی گئی ہیں کہ متاثرہ علاقوں میں پہنچیں، 24 گھنٹوں میں تمام متعلقہ وزراء متاثرہ علاقوں میں ہوں گے، تباہی سے بجلی کا نظام بری طرح متاثر ہوا، وزیر توانائی فیلڈ میں موجود ہیں اور مانیٹر کررہے ہیں، مواصلاتی، پانی اور بجلی کا نظام فی الفور بحال کیا جائے گا۔

قومی خبریں سے مزید