مون سون کی بارشیں جہاں زمین کو سیراب کرتی ہیں، وہیں کبھی کبھار اپنے ساتھ ایسی آفات بھی لے آتی ہیں جو لمحوں میں بستیاں اُجاڑ دیتی ہیں، انہی میں سے ایک ہے کلاؤڈ برسٹ، یعنی بادل کا اچانک ’پھٹ پڑنا‘۔
یہ کلاؤڈ برسٹ یا بادل پھٹنا دراصل کیا ہے، اس سے کونسے خطے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، اس کے اثرات اور بڑھتے خطرات سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟ مندرجہ ذیل کچھ اہم نکات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
کلاؤڈ برسٹ کیا ہے؟
کلاؤڈ برسٹ یا بادل کا اچانک پھٹ جانا چند منٹوں میں اتنا پانی برسا دیتا ہے جتنا عام طور پر کئی گھنٹوں میں برستا ہے، یہ صورتحال اس وقت ہوتی ہے جب کسی محدود علاقے (تقریباً 30 مربع کلو میٹر) میں اچانک اور مختصر وقت میں غیرمعمولی بارش برس جائے، جو ایک گھنٹے میں 100 ملی میٹر (تقریباً 4 انچ) سے زیادہ ہو سکتی ہے۔
کلاؤڈ برسٹ کی بنیادی وجوہات
ماہرین کے مطابق کلاؤڈ برسٹ کی بنیادی وجوہات میں مرطوب ہوا کا اوپر اٹھنا، زیادہ نمی، کم فضائی دباؤ اور پہاڑی خطوں میں بادلوں کا پھنس جانا شامل ہے، جب بادل ضرورت سے زیادہ نمی جمع کر لیتے ہیں اور اسے سنبھال نہیں پاتے تو اچانک ’پھٹ‘ پڑتے ہیں اور تباہ کن بارش کا سبب بنتے ہیں۔
پاکستان اور بھارت زیادہ متاثرہ خطے
پاکستان اور بھارت کے پہاڑی علاقے کلاؤڈ برسٹ کے لیے سب سے موزوں ماحول فراہم کرتے ہیں کیونکہ یہاں مون سون، نمی اور بلند و بالا پہاڑ تینوں موجود ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان دونوں ممالک میں کلاؤڈ برسٹ کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
ماہرین کی تشویش
موسمیاتی ماہرین کے مطابق دنیا کے بڑھتے درجہ حرارت نے ان واقعات کی شدت اور تعداد میں اضافہ کر دیا ہے، فضا میں ہر ایک ڈگری سینٹی گریڈ اضافے سے نمی رکھنے کی صلاحیت تقریباً 7 فیصد بڑھ جاتی ہے، جو مختصر وقت میں شدید بارشوں کو جنم دیتی ہے، اسی طرح بحر ہند اور بحیرۂ عرب کی گرم ہوتی ہوائیں بھی غیرمعمولی نمی مہیا کر رہی ہیں۔
پاکستان کے شمالی علاقوں میں گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے، بےہنگم تعمیرات، جنگلات کی کٹائی اور نکاسی آب کے مسائل نے ان خطرات کو مزید بڑھا دیا ہے۔نتیجتاً ایک طرف اچانک سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ ہوتی ہے تو دوسری جانب انسانی جانوں اور انفرااسٹرکچر کو بھاری نقصان پہنچتا ہے۔
بچاؤ کے اقدامات
ماہرین کے مطابق کلاؤڈ برسٹ کا عین وقت اور مقام پیشگوئی کے ذریعے بتانا مشکل ہے، لیکن حفاظتی اقدامات سے نقصان کم کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے دریا اور ندی نالوں کے کنارے تعمیرات سے گریز کیا جائے، بارشوں کے دوران پہاڑی علاقوں کا سفر مؤخر کرنا چاہیے، ہنگامی کٹس کا انتظام رکھنا چاہیے، درخت لگانا چاہیے تاکہ بارش کے پانی کو جذب کیا جا سکے. نکاسی آب کے راستوں کی بروقت صفائی اور کشادگی ضروری ہے۔