روزمرہ استعمال کی پلاسٹک مصنوعات سے متعلق خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے، The Lancet Planetary Health میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق حمل کے دوران بعض پلاسٹک کیمیکلز کے اثرات بچوں کے رویے اور جذباتی نشوونما سے منسلک ہو سکتے ہیں۔
گزشتہ برسوں میں بیسفینول اے (BPA) کو بچوں کی بوتلوں اور خوراک کے برتنوں میں عام استعمال کیا جاتا رہا تاہم، BPA کو ہارمونل اور نشوونما کے مسائل سے جوڑنے کے بعد کئی حکومتوں نے اس کے استعمال پر پابندی عائد کی۔
مینوفیکچررز نے BPA کی جگہ بیسفینول ایس (BPS) اور میتھل پیرا بین جیسے متبادل استعمال کیے، جس کے نتیجے میں آج کل بہت سی مصنوعات پر BPA فری لیبل لگا ہوتا ہے۔
یہ کیمیکلز عام طور پر پلاسٹک، فوڈ پیکیجنگ، کاسمیٹکس اور ذاتی دیکھ بھال کی مصنوعات میں استعمال ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے طویل مدتی اثرات، خاص طور پر حمل کے دوران سے متعلق خدشات بڑھ گئے ہیں۔
تحقیق میں فرانس اور اسپین کی 1000 سے زائد حاملہ خواتین کے یورین کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا، محققین نے ایک دہائی تک BPS اور میتھل پیرا بین کے اثرات کا سراغ لگایا تاکہ سمجھا جا سکے کہ یہ کیمیکلز بچوں کی ابتدائی نشوونما پر کس طرح اثر ڈال سکتے ہیں۔
نتائج سے پتہ چلا کہ حمل کے دوران BPS اور میتھل پیرا بین کی زیادہ مقدار بچوں کی جذباتی اور رویے کی نشوونما میں چھوٹی مگر اہم تبدیلیوں سے منسلک تھی، بچوں کی عمر 18 سے 24 ماہ کے دوران دیکھی گئی۔
اگرچہ یہ اثرات ہلکے تھے، لیکن سائنسدانوں کے مطابق یہ کافی اہم ہیں تاکہ والدین اور ماہرین کی توجہ کی ضرورت ہو، کیونکہ ابتدائی سال بچوں کی جذباتی اور رویے کی ترقی میں نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں اور چھوٹے اثرات بھی طویل مدتی نتائج رکھ سکتے ہیں۔