ایک حالیہ سروے کے مطابق امریکا میں عوام کی بڑی تعداد صحت سے متعلق فیصلوں کے لیے مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹس پر انحصار کر رہی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سروے میں شامل افراد میں سے تقریباً 40 فیصد نے اعتراف کیا کہ وہ چیٹ جی پی ٹی جیسے ٹولز کو طبی معاملات کے لیے قابلِ اعتماد سمجھتے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق 31 فیصد افراد چیٹ بوٹس کو ڈاکٹر کے پاس جانے سے پہلے سوالات تیار کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں جبکہ 23 فیصد کا کہنا ہے کہ وہ مہنگے طبی اخراجات سے بچنے کے لیے اے آئی سے مدد لیتے ہیں۔
سروے میں شامل ہونے والے 20 فیصد افراد نے بتایا کہ وہ طبی معاملات میں دوسری رائے کے طور پر چیٹ بوٹس کا سہارا لیتے ہیں۔
سروے کے نتائج میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ مرد خواتین کے مقابلے میں اے آئی پر زیادہ اعتماد کرتے ہیں، تقریباً نصف مردوں نے چیٹ بوٹس کو صحت سے متعلق معلومات کا قابلِ اعتماد ذریعہ قرار دیا جبکہ خواتین میں یہ شرح نمایاں طور پر کم رہی۔
عمر کے لحاظ سے 45 سے 54 سال کے افراد اے آئی چیٹ بوٹس پر سب سے زیادہ اعتماد کرنے والوں میں شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق چیٹ بوٹس اب اپنے جواب میں پہلے کی طرح یہ وضاحت شامل نہیں کر رہے کہ وہ ڈاکٹر کا متبادل نہیں ہیں جس کے باعث صارفین اِنہیں مستند طبی ماہر سمجھنے لگے ہیں، یہی وجہ ہے کہ بعض افراد غیر مستند یا نامکمل معلومات کے باوجود ان مشوروں پر عمل کرنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔
سروے کے نتائج کے پیشِ نظر ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر عوام میں مصنوعی ذہانت کے بارے میں تنقیدی سوچ کو فروغ نہ دیا گیا تو صحت کے شعبے میں اس پر بڑھتا ہوا انحصار مستقبل میں سنگین مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔