بھارتی ریاست کرناٹک کے دھرماستھلا گاؤں میں مبینہ اجتماعی زیادتیوں، قتل اور کئی قبروں سے متعلق کیس میں نیا موڑ آیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس نے شکایت کنندہ ’وہسل بلوور‘ ( غیر قانونی یا غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور اس کی اطلاع دینے والے) کو جھوٹی گواہی دینے پر گرفتار کر لیا ہے، ملزم کے دعوے جھوٹے اور من گھڑت پائے گئے ہیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ’دھرماستھلا کیس‘ کا مرکزی ملزم، سی این چنَیا عرف چینا جو اب تک ’نقاب پوش شخص‘ کے طور پر جانا جاتا تھا، پہلی بار منظرِ عام پر آیا ہے۔
بھارتی میڈیا کی جانب سے آج صبح پہلی بار اس ہائی پروفائل کیس کے ملزم چینا کو میڈیکل چیک اپ کے لیے لے جاتے اور پھر عدالت میں پیش کرتے دکھایا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق چینا نے عدالت کے سامنے بیان ریکارڈ کروایا تھا مگر اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (SIT) نے ان کے بیانات کو تضاد اور جھوٹ پر مبنی قرار دیا تھا۔
تفتیشی عمل کے دوران جب چینا سے جرح کی گئی تو ایس آئی ٹی کو یقین ہوگیا کہ وہ سچ نہیں بول رہا ہے، بعد ازاں چینا کو فراہم کیے گئے گواہ والے تحفظ کو ہٹا کر حلفیہ جھوٹ بولنے پر اسے گرفتار کر لیا گیا۔
دوسری جانب اس کیس میں ایک اور حیران کن موڑ آیا ہے۔
دھرماستھلا کیس میں سجاتا بھٹ نامی ایک خاتون جنہوں نے اپنی بیٹی اننیا کی گمشدگی کا دعویٰ کیا تھا، اب وہ اس بیان سے منحرف ہو گئی ہے، انہوں نے مقامی یوٹیوب چینل پر کہا کہ ’اننیا بھٹ‘ نام کی میری کوئی بیٹی ہے ہی نہیں تاہم بعد میں اس نے ایک اور دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ وہ دباؤ میں آکر یہ بیان دینے پر مجبور ہوئی تھی۔
کیس کا پسِ منظر
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ تنازعہ رواں سال جولائی میں اس وقت شروع ہوا تھا جب چینا ایک کھوپڑی کے ساتھ تھانے پہنچا اور دعویٰ کیا کہ وہ درجنوں لاشوں کو دفن کرنے میں شامل رہا ہے جن میں مبینہ طور پر زیادتی کا شکار خواتین بھی شامل ہیں۔
چینا نے پولیس کو بتایا تھا کہ وہ گناہ کے بوجھ سے دبا ہوا ہے اور گواہ بننے کے لیے تیار ہے لیکن اسے پہلے تحفظ فراہم کیا جائے، چینا کے انہی دعوؤں کی بنیاد پر کیس درج اور ایس آئی ٹی تفتیش شروع کی گئی تھی۔