• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

منشیات برآمدگی کیس کے ملزم زاہد نواز کو سپریم کورٹ نے بری کردیا

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

سپریم کورٹ نے منشیاب برآمدگی کیس کے ملزم کو بری کر دیا۔ جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ نے تحریر کردہ 6 صفحات کا فیصلہ جاری کر دیا۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ پولیس نے 14 دسمبر 2022ء کو ملزم زاہد نواز سے 1280 گرام چرس برآمدگی کا دعویٰ کیا۔ مدعی اور تفتیشی افسر دونوں ایک ہی شخص انسپکٹر محمد نعیم ضیاء تھے۔ مدعی خود ہی تفتیش کرے تو شفافیت متاثر ہوتی ہے۔ انصاف ہوتا ہوا بھی نظر آنا چاہیے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ملزم زاہد نواز کے مطابق پولیس انسپکٹر میرے ہوٹل سے مفت کھانا اور اُدھار لیتا تھا۔ ملزم کے مطابق جب پیسے مانگے تو پولیس انسپکٹر نے دشمنی میں جھوٹا مقدمہ بنا دیا۔ ملزم زاہد نواز نے شروع سے ہی تفتیش کو متعصب قرار دیا تھا۔ مدعی کا خود ہی تفتیشی بن جانا انصاف کے بنیادی اصول کی خلاف ورزی ہے۔

استغاثہ نمونے اور باقی مال کی محفوظ تحویل ثابت نہ کر سکا۔ 64 گرام نمونہ 15 دن کی تاخیر اور باقی 1216 گرام چرس بھی 12 دن بعد مال خانے میں جمع کروائی گئی۔ 

سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلے میں کہا گیا کہ چین آف کسٹڈی ثابت نہ ہونے پر سزا نہیں دی جا سکتی۔  پولیس اہلکار اپنی ذات میں گواہ ہو سکتے ہیں مگر آزاد گواہی کے بغیر ناانصافی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ 

انصاف کا تقاضا ہے کہ مدعی اور تفتیشی الگ الگ ہوں، ملزم کا مؤقف رکارڈ پر ہے کہ پولیس نے دشمنی میں مقدمہ بنایا۔ استغاثہ کیس شک سے بالاتر ثابت نہ کرسکا۔ عدالت نے ملزم کو مقدمے سے بری کردیا۔

قومی خبریں سے مزید