بھارتی ریاست راجستھان کے ضلع جودھپور میں ایک خاتون ٹیچر نے جہیز کے مطالبے اور سسرالیوں کے مظالم سے تنگ آکر اپنی 3 سالہ بیٹی کے ساتھ خود کو آگ لگالی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق خود سوزی کرنیوالی سنجو بشنوئی جمعہ کی دوپہر اسکول سے گھر واپس آئی اور کرسی پر بیٹھ کر اپنی بیٹی اور خود پر پیٹرول ڈال کر آگ لگالی، آگ نے دونوں کو لپیٹ میں لے لیا۔ بیٹی موقع پر ہی چل بسی، جبکہ سنجو ہفتے کی صبح اسپتال میں دم توڑ گئی۔
اہلِ محلہ نے گھر سے دھواں اٹھتے دیکھا تو فوری طور پر پولیس اور اہلِ خانہ کو اطلاع دی، مگر اس وقت تک کچھ بھی بچانا ممکن نہ رہا۔
خاتون کی موت کے بعد ان کے والدین اور سسرالیوں کے درمیان لاش کی حوالگی اور آخری رسومات کی ادائیگی پر تنازع کھڑا ہوگیا، تاہم پوسٹ مارٹم کے بعد لاش والدین کے حوالے کردی گئی، جس کے بعد ان کی آخری رسومات ادا کردی گئیں۔
بیٹی کی موت پر سنجو کے والد نے اپنے داماد اور بیٹی کے ساس سسر سمیت نند پر بیٹی کو ہراساں کرنے اور خودکشی پر مجبور کرنے کا الزام عائد کیا، جس کے بعد پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے کیس کو ہراسانی اور خودکشی پر اکسانے کی دفعات کے تحت تفتیش شروع کردی ہے۔
تفتیش کے دوران پولیس نے جائے وقوعہ سے خودکشی نوٹ برآمد کیا، جس میں سنجو نے اپنے شوہر، ساس، سسر اور نند کے ساتھ ساتھ ایک شخص گنپت سنگھ پر بھی ہراسانی کا الزام لگایا ہے۔
پولیس کے مطابق گنپت سنگھ شوہر کے ساتھ مل کر سنجو کو جسمانی طور پر بھی ہراساں کرتا تھا۔
ماہرین نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرلیے اور خاتون کا موبائل فون بھی قبضے میں لے لیا گیا ہے، پولیس نے ملزم گنپت سنگھ کے کردار اور اس کے تعلقات کی مزید چھان بین شروع کردی ہے۔