بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر گریٹر نوئیڈا میں جہیز کے لالچ میں سسرالیوں کے ہاتھوں جلائی جانیوالی بہو نکی بھاٹی کے میکے سے بھی جہیز کے مطالبات اور تشدد کا معاملہ سامنے آگیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 21 اگست کو نکی بھاٹی کو جہیز کے لالچ میں اس کے شوہر اور ساس نے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے بیٹے کے سامنے زندہ جلا دیا تھا، تاہم اس کے کیس میں ایک ڈرامائی موڑ سامنے آیا ہے۔
مقتولہ نکی بھاٹی کے اہلخانہ اس کے شوہر اور سسرالیوں پر جہیز کے مطالبات اور تشدد کا الزام لگا رہے تھے، وہیں اب نکی کے اپنے گھرانے پر بھی ایسے ہی سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق نکی بھاٹی کے بھائی روہت پیلا کی اہلیہ میناکشی جو اپنے شوہر سے اس وقت الگ رہ رہی ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ شادی کے بعد اسے بھی جہیز کے مطالبات کا سامنا کرنا پڑا۔
31 سالہ میناکشی کا کہنا ہے کہ 2016 میں شادی کے وقت ان کے والدین نے سسرال کو ایک سیاہ رنگ کی لگژری گاڑی دی تھی، مگر اسے "منحوس" قرار دے کر بیچ دیا گیا اور بعد ازاں نئے ماڈل کی گاڑی اور نقدی کا تقاضا کیا گیا تھا۔
میناکشی کا کہنا ہے کہ مطالبہ پورا نہ ہونے اسے والدین کے گھر بھیج دیا گیا تھا، جس کے بعد معاملہ پنچایت میں پہنچا، جہاں اس کے گھر والوں کی طرف سے شادی پر خرچ کی گئی 35 لاکھ روپے کی رقم واپس کرنے یا پھر میناکشی کو بہو کے طور پر قبول کرنے کی تجویز رکھی گئی تھی، مگر معاملہ حل نہیں ہوا۔
مقتولہ نکی کی بھابھی کا کہنا ہے کہ نکی کے والد اور خاندان کے دیگر افراد نے انہیں کبھی قبول نہیں کیا۔
دوسری جانب اس حوالے سے مقتولہ نکی کے بھائی روہت نے ان الزامات پر بات کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ یہ محض الزامات ہیں میں اس پر کچھ نہیں کہنا چاہتا، مگر ان کے خاندان کے ایک فرد نے اعتراف کیا کہ تنازع کے دوران دونوں خاندانوں کی طرف سے اسلحہ بھی نکالا گیا تھا، اس کا کہنا تھا کہ جھگڑے ہر گھر میں ہوتے ہیں، کم از کم ہم نے لڑکی کو جلایا تو نہیں۔
خیال رہے کہ نکی کی بھابھی کی جانب سے کیے گئے یہ یہ انکشافات نکی بھاٹی کے بہیمانہ قتل کی تفتیش کو ایک نئے رخ پر لے گئے ہیں اور یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ ایک غیر قانونی رسم کے باوجود جہیز کے مطالبات کس طرح سماج میں جڑیں مضبوط کیے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ 28 سالہ نکی بھاٹی کو 21 اگست کو اس کے سسرالیوں نے زندہ جلادیا تھا، جس کی ویڈیو بھی سامنے آئی تھی، شوہر اور ساس کے ہاتھوں جلائے جانے کے بعد وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال میں دم توڑ گئی تھی، اس لرزہ خیز قتل کے چشم دید گواہوں میں اس کا 7 سالہ بیٹا اور بہن کنچن بھی شامل تھے جو اسی خاندان میں بیاہی گئی تھی۔