پاکستان اور ایران دونوں برادر اور ہمسایہ مسلم ملکوں کو کئی عشروں سے دہشت گردی کے سنگین چیلنج کا سامنا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیا ن ماضی میں اس حوالے سے بعض غلط فہیماںبھی رہیں لیکن ایران کے خلاف حالیہ اسرائیلی جارحیت کے بارہ دنوں میں ایران کیلئے پاکستان کی واضح، مؤثر اور پرزور سیاسی، سفارتی، عسکری اور عوامی حمایت ،پاک ایران تعلقات کو ایک نئے اور نہایت خوشگوار دور میں لے جانے کا باعث ثابت ہوئی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ایران اسرائیل جنگ کے خاتمے کے بعد ماہ رواں کے اوائل میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ پاکستان آئے اور دونوں ملکوں کی اعلیٰ قیادت کے درمیان مذاکرات کے نتیجے میں مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے متعدد اہم معاہدے ہوئے۔ اسی تسلسل میں گزشتہ روز دونوں ملکوں کی عسکری قیادتوں میں بھی رابطہ ہوا اور طے پایاکہ دہشت گردی سے نمٹنے اور اپنی مشترکہ سرحدوں پر حفاظتی اقدامات کو بڑھانے کیلئے نتیجہ خیز عملی تعاون کیا جائے گا ۔ایرانی سفارتخانے کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ایرانی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو میں یہ فیصلہ کیا گیا۔ایرانی آرمی چیف نے اسرائیل کے ساتھ حالیہ تنازعے کے دوران تہران کیلئے پاکستان کی حمایت کو سراہتے ہوئے کہا کہ دونوںملک متعدد سطحوں پر تعاون کر رہے ہیں۔ پاکستانی سیلاب زدگان سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں کہا کہ ایران پاکستان کے پیارے بھائیوں کو حتی الامکان ہر قسم کی مدد فراہم کرے گا ۔ دہشت گردی کے خلاف پاک ایران تعاون امید ہے کہ بہت مؤثر ثابت ہوگا اور خطے کو اس عفریت سے پاک کرنے کا ذریعہ بنے گا جبکہ زندگی کے دوسرے تمام شعبوں میں بھی پاک ایران تعاون کو مزید فروغ دینے کے مواقع موجود ہیں جن سے استفادہ دونوں ملکوں کیلئے ترقی اور خوشحالی کے سفر کو تیز کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔