وہ 18 اگست کی شب تھی، اتوار کا دن تھا اور رات کے 10بجے تھے۔ یوکوہاما کی سڑکیں جاپان کی روایت کے مطابق پُرسکون اور نیم روشن تھیں۔ گہری رات میں ایک قافلہ خاموشی سے ایک نامعلوم منزل کی طرف بڑھ رہا تھا۔ گاڑیوں کے اندر صرف چند افراد کو معلوم تھا کہ یہ قافلہ کہاں جا رہا ہے۔ اکثریت سوچ میں ڈوبی تھی کہ جلسے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اس وقت کہاں جانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ اچانک معلوم ہوا کہ یہ قافلہ ن لیگ جاپان کے صدر ملک نور اعوان کے گھر کی طرف رواں دواں ہے۔ ایک لمحے کو لگا جیسے وقت تھم گیا ہو۔ کیا واقعی مریم نواز ایک پارٹی کارکن کے گھر جانے والی ہیں؟وہ کوئی عام خاتون نہیں۔ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کی وزیر اعلیٰ ہیں۔ ان کے والد نواز شریف تین بار ملک کے وزیراعظم رہے، چچا شہباز شریف موجودہ وزیراعظم۔ دہائیوں سے اقتدار اور سیاست انکے خاندان کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔ لیکن اس رات ان کا یہ قدم بتا رہا تھا کہ وہ ایک قدردان، خاندانی اور اعلیٰ اقدار رکھنے والی خاتون بھی ہیں، جنکی رگوں میں ایسی ماں کا خون ہے جو اپنے شوہر کو ظلم اور ناانصافی سے بچانےکیلئے سڑکوں پر نکلیں اور ایسے باپ کا خون ہے جس نے انہیں حق اور سچ کیلئے ہر مشکل سے ٹکرا جانے کا حوصلہ دیا۔
اس رات یوکوہاما میں ایک ایسا جلسہ ہواکہ جاپان کی تاریخ میں کسی پاکستانی رہنما کیلئےپہلے کبھی نہ ہوا۔ اس جلسے کی کامیابی کے پیچھے جس شخصیت کا سب سے بڑا ہاتھ تھا، وہ ملک نور اعوان تھے۔ ایک ایسا کارکن جو نواز شریف خاندان کے ساتھ دل جڑا ہوا ہے۔ جس نے بارہا قربانیاں دیں، مقدمات جھیلے، قید و بند برداشت کی، لیکن نواز شریف کیلئے اپنی محبت میں کبھی کمی نہ آنے دی۔
جلسہ ختم ہوا، سب لوگ سمجھ رہے تھے کہ اب وفد آرام کے لیے فائیو اسٹار ہوٹل کا رخ کرے گا۔ مگر مریم نواز نے سب کو حیران کر دیا۔ انکا قافلہ یوکوہاما کے مضافات میں ایک عام گھر کی جانب مڑ گیا۔ یہ گھر تھا ملک نور اعوان کا۔ رات کے دس بجے دروازہ کھلا اور پنجاب کی وزیراعلیٰ اپنے وفد کے ہمراہ اس گھر میں داخل ہوئیں۔ انکے ساتھ پرویز رشید، مریم اورنگزیب، عظمیٰ بخاری، ثانیہ عاشق اور دیگر رہنما بھی تھے۔ جیسے ہی ملک نور اعوان نے اپنی قائد کو اپنے دروازے پر دیکھا تو خوشی سے انکی آنکھیں نم ہوگئیں۔ ان کی جاپانی اہلیہ کیلئےیہ یقین کرنا مشکل تھا کہ اتنی بڑی لیڈر انکے سادہ سے گھر آ سکتی ہیں۔ بچوں کے چہرے خوشی سے دمک رہے تھے اور جب مریم نواز نے ملک نور اعوان کے نواسے کو گود میں لے کر کھلایا تو تمام گھر والوں کی خوشی دیدنی تھی۔
یہ لمحہ شاید ملک نور اعوان کی زندگی کا سب سے قیمتی لمحہ تھا۔ مریم نواز ایک حکمران نہیں بلکہ ایک بہن، بیٹی اور رہنما کے طور پر ان کے گھر آئی تھیں۔ انہوں نے فرداً فرداً سب سے ملاقات کی، بچوں کے سروں پر دستِ شفقت رکھا، اور یہ واضح کر دیا کہ قیادت صرف کرسی اور پروٹوکول کا نام نہیں بلکہ محبت اور تعلق کا نام ہے۔ کچھ ہی دیر میں کھانے کا اہتمام ہوا۔کھانے کی میز پر سب ایک ہی خاندان کی طرح بیٹھے۔ وقت کا احساس نہ رہا اور گپ شپ کے ماحول میں رات گزرتی چلی گئی۔ پھر مریم نواز نے اجازت لی اور قافلہ واپس ٹوکیوروانہ ہوا۔
ملک نور اعوان کوئی عام کارکن نہیں۔ ان کا ماضی قربانیوں سے بھرا پڑا ہے۔ ایک وقت میں جب شیخ رشید احمد نے نواز شریف اور ان کے خاندان کے بارے میں سیاسی بدزبانی کی تو ملک نور اعوان سے یہ برداشت نہ ہوا۔ انہوں نے پارلیمنٹ کے باہر ماضی میں تحفے کے طور پر دی گئی اپنی گاڑی کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ بات بڑھی اور فوراً انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ ان پر دہشت گردی کا مقدمہ بنایا گیا لیکن وہ اس مقدمے میں باعزت بری ہوگئے۔ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کی وفاداری محض نعرے تک محدود نہیں ۔ملک نور اعوان نواز شریف کے ساتھ اس وقت بھی کھڑے رہے جب وہ جلاوطنی کے بعد جہاز میں پاکستان لوٹے۔ جیسے ہی جہاز اترا تو سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد نے انہیں اغوا کیا اور اس قدر تشدد کیا کہ انہیں مردہ سمجھ کر سرحد کے قریب پھینک دیا۔ مگر اللہ نے زندگی دی اور وہ بچ نکلے۔ کئی بار گرفتار ہوئے، بیماریوں کا شکار ہوئے، لیکن اپنی محبت میں کبھی کمی نہ آنے دی۔ آج بھی جب نواز شریف سے بات کرتے ہیں تو ان کی آنکھوں سے آنسو نکل آتے ہیں۔ یہ آنسو کمزوری نہیں بلکہ اس عشق کی علامت ہیں جو ایک کارکن کو اپنے قائد سے ہوتا ہے۔
اسی طرح ن لیگ کے ایک اور عظیم کارکن مسلم لیگ ن اووورسیز کے سابق جنرل سیکریٹری شیخ قیصر محمود کا کردار بھی تاریخ کا حصہ ہے۔ وہ میاں نواز شریف کے نہایت قریبی ساتھی رہے اور مشکل ترین وقت میں پارٹی کا جھنڈا تھامے رکھا۔ بیگم کلثوم نواز کے ساتھ مل کر نواز شریف کی رہائی کیلئے جدوجہد کی اور بیرون ملک محاذ پر پارٹی کیلئےایک مضبوط آواز بنے۔ جب انہیں خبر ملی کہ مریم نواز جاپان آ رہی ہیں تو انہوں نے اپنے تمام کاروباری مصروفیات ایک طرف رکھ کر فوراً جاپان پہنچنے کا فیصلہ کیا اور یوکوہاما کے اس جلسے کو کامیاب بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ شیخ قیصر محمود جنھوں نے ن لیگ جاپان کی بنیاد رکھی وہ بھی نواز شریف خاندان سے اتنی ہی محبت کرتے ہیں جتنی ملک نور اعوان۔ حقیقت یہ ہے کہ جس جماعت کے پاس شیخ قیصر محمود اور ملک نور اعوان جیسے کارکن ہوں اور قیادت میں نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز جیسے رہنما ہوں، اس جماعت کا مستقبل ہمیشہ تابناک رہتا ہے۔
ملک نور اعوان کے گھر کی یہ رات صرف ان کیلئے نہیں بلکہ پوری ن لیگ کے لیے ایک سبق ہے۔ کارکن اور قائد کا یہ رشتہ ہی وہ سرمایہ ہے جس نے ن لیگ کو پاکستان کی مقبول ترین جماعت بنایا اور یہی رشتہ آئندہ بھی عوام کے دلوں میں جگہ بنائے گا۔
یوکوہاما کی وہ رات ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ ایک قافلہ خاموشی سے نکلا اور تاریخ رقم کر گیا۔ یہ کوئی میڈیا شو نہیں تھا، نہ ہی سیاسی فائدے کیلئے کوئی منصوبہ۔ یہ ایک سادہ مگر دل کو چھو لینے والا لمحہ تھا، جو ثابت کرتا ہے کہ اصل سیاست صرف اقتدار نہیں بلکہ محبت، قربانی اور تعلق کا نام ہے۔ وہ لمحہ جب وزیراعلیٰ پنجاب نے ایک کارکن کے گھر جا کر اسے عزت بخشی، یہ حقیقت ہے کہ ن لیگ کی طاقت صرف انکے ووٹروں میں نہیں بلکہ ان کارکنوں میں ہے جو جان اور مال قربان کرنے کو تیار رہتے ہیں۔ ملک نور اعوان کا گھر اس رات ایک علامت بن گیا۔ قائد اور کارکن کے انمول رشتے کی علامت۔