وفاقی وزیرِ پیٹرولیم علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ کچھ چیزیں ایسی ہوئی ہیں جن سے گیس کی طلب میں بڑی کمی ہوئی۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کے دوران علی پرویز ملک نے کہا کہ جب قیمتیں بلند تھیں، تب بھی ہر معاہدے کی پاسداری کی۔
انہوں نے کہا کہ جب حکومت سنبھالی تو گیس کے شعبے کی بد تر صورتِ حال تھی، گزشتہ ماہ گیس کی امپورٹ 6 ارب ڈالرز تک پہنچی تھی۔
وفاقی وزیرِ پیٹرولیم نے کہا کہ ہر سال گیس کی مد میں دو ڈھائی سو ارب کا نقصان نہیں کر سکتے، ہمارے پاس کوئلہ اور دیگر ایندھن کے پلانٹس آ گئے ہیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ ہم معاہدوں کی پاسداری کریں گے، بہتر راستہ نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہمیں اب اس صورتِ حال کو ہینڈل کرنے کی ضرورت ہے۔
علی پرویز ملک نے کہا کہ 10 ہزار سے 12 ہزار میگاواٹ بجلی سولر سے آ رہی ہے،چند سال میں 1 ہزار ارب روپے کا نقصان کر چکے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئی ایم ایف فریم ورک میں معیشت کو استحکام دے چکے ہیں، فضائی الودگی میں کمی کے لیے ریفائنریوں میں اپ گریڈیشن ناگزیر ہے۔