بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر گریٹر نوئیڈا میں جہیز کے لالچ میں سسرالیوں کے ہاتھوں مبینہ طور پر جلائی جانے والی بہو نکی بھاٹی کا کیس نیا رخ اختیار کرگیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 21 اگست کو نکی بھاٹی کو جہیز کے لالچ میں اس کے شوہر اور ساس نے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے بیٹے کے سامنے زندہ جلا دیا تھا، تاہم اس کے کیس میں ایک ڈرامائی موڑ سامنے آیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق نکی بھاٹی کی ہلاکت کا معاملہ مزید پیچیدہ ہوگیا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ایک اسپتال میمو میں کہا گیا ہے کہ نکی کو 21 اگست کی شام 6 بجے ایک پرائیویٹ اسپتال لایا گیا تھا، جہاں لکھا گیا کہ وہ "گھر میں گیس سلنڈر پھٹنے سے شدید جھلس گئی ہیں۔"
میمو میں درج ہے کہ مریضہ کو ان کے رشتہ دار دیویندر لے کر آئے تھے اور اس کی حالت "تشویشناک" تھی۔ اسپتال کے عملے نے پولیس کو بتایا کہ نکی نے خود کہا تھا کہ وہ کھانا پکاتے وقت سلنڈر دھماکے میں جھلس گئی ہیں۔
تاہم پولیس تفتیش میں یہ انکشاف ہوا کہ نکی کے گھر میں کسی قسم کا سلنڈر دھماکہ ہوا ہی نہیں۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے ایک خالی بوتل اور لائٹر بھی برآمد کیا ہے۔
اس سے قبل 28 سالہ نکی بھاٹی کی بڑی بہن کنچن بھاٹی جو نکی کے ساتھ اسی گھر میں شادی ہو کر آئی تھی کا کہنا تھا کہ نکی کو اس کے شوہر وپن بھاٹی نے گھر میں آگ لگا کر قتل کیا۔ کنچن نے واقعے کی ویڈیو بھی بنائی تھی۔
پولیس نے کنچن کی شکایت پر وپن بھاٹی، اس کے والدین اور بھائی روہت کے خلاف مقدمہ درج کرکے ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے، جبکہ پولیس تفتیش جاری ہے اور نکی کی بہن سمیت دیگر گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جا رہے ہیں۔