• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت سے چناب میں داخل ریلہ ہیڈ مرالہ سے آگے بڑھ گیا

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی 

بھارت کے شہر اکھنور سے دریائے چناب میں داخل ہونے والا سیلابی ریلہ ہیڈ مرالہ سے آگے بڑھ گیا، ہیڈ مرالہ پر پانی کی سطح میں کمی ہو گئی۔

سیلابی ریلہ ہیڈ خانکی سے ہیڈ قادر آباد کی جانب بڑ ھ رہا ہے، ہیڈ خانکی پر انتظامیہ نے ڈورن سے سرویلنس کرتے ہوئے علاقے خالی کروا لیے، ہیڈ مرالہ پر چناب پل ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔

دباؤ بڑھنے پر ہیڈ خانکی کے قریب پہلا شگاف ڈالنے کی تیاری کر لی گئی، شگاف پانی کا بہاؤ 6 لاکھ کیوسک سے بڑھنے پر ڈالا جائے گا۔

انتظامیہ نے 450 دیہات خالی کروانے کے لیے مساجد سے اعلانات کیے، بھلوال میں طالب والا پتن کے قریب شدید کٹاؤ سے کئی ایکڑ زرعی زمین دریا برد ہو گئی۔

عبدالحکیم کے پاس ریلوے ٹریک سے راوی کا پانی گزرنا شروع ہو گیا۔

ملتان میں اکبر فلڈ بند پر پانی کی سطح میں اضافہ ہو گیا، موضع نواب پور کی درجنوں بستیاں زیرِ آب آ گئیں، گھر پانی میں مکمل ڈوب گئے، زمینی کٹاؤ جاری ہے، متاثرین پریشان ہیں۔

دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب آیا، جہاں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 69 ہزار کیوسک سے تجاوز کر گیا، جس کے مزید بڑھنے کا اندیشہ ہے، قصور کے نواحی گاؤں فتوحی والا میں پانی گھروں میں داخل ہونے سے سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔

میلسی میں ہیڈ سائفن کے مقام پر دیندار والا بند ٹوٹنے سے بھی فصلیں متاثر ہوئیں۔

ہیڈ سلیمانکی سے آنے والابڑا ریلہ ہیڈ اسلام پہنچ گیا، طغیانی کے باعث وہاڑی، بورے والا اور میلسی کے متعدد علاقے زیرِ آب آ گئے، 83 دیہات اور مواضعات متاثر ہوئے، بہاولنگر میں ریلے سے 124 موضع جات کے 6 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو گئے۔

لودھراں میں بستی سیدی والا، آدم واہن، حیات پور، جھوک تیرا کے بند ٹوٹ گئے، جس سے پانی فصلوں میں داخل ہو گیا۔

جھوک امام بخش اور سیدی والا کے درمیان زمینی رابطہ منقطع ہو گیا، جہاں کشتیوں سے آمد و رفت جاری ہے، جبکہ متاثرین نے ریلیف کیمپ قریب قائم کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

قومی خبریں سے مزید