روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی چینی صدر شی جن پنگ سے 150 سال زندہ رہنے کے حوالے سے ہوئی باتیں میڈیا میں لیک ہو گئیں۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ نے لمبی عمر کے امکان پر تبادلۂ خیال کیا کہ وہ 150 سال تک زندہ رہنے کے خلاف نہیں ہیں، تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ان کے درمیان یہ گفتگو کتنی سنجیدہ تھی۔
بتایا گیا ہے کہ شی جن پنگ اور پیوٹن کے درمیان یہ گفتگو شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کی موجودگی میں ہوئی ہے اس موقع پر مائیکرو فون مبینہ طور پر بند تھا، تاہم اس نے تینوں رہنماؤں کے بیانات ریکارڈ کر لیے، جس کے متن کو ایک مترجم نے پڑھ کر سنایا، حالانکہ یہ گفتگو آف دی ریکارڈ رہنی تھی۔
پیوٹن اور کم جونگ ان کے ہمراہ بیجنگ میں دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ فوجی پریڈ میں شرکت کے لیے جاتے ہوئے چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ پہلے لوگ شاذ و نادر ہی 70 سال تک زندہ رہتے تھے، لیکن آج کل 70 سال کی عمر میں آپ ایک بچے ہیں۔
جواب میں روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ انسانی اعضاء کو نئے اعضاء سے تبدیل کرنا ممکن ہو جائے گا، طویل مدت میں یہ لافانی زندگی کی طرف ایک قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ بائیو ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ انسانی اعضاء کو مسلسل ٹرانسپلانٹ کیا جا سکتا ہے اور لوگ جوان سے جوان تر رہ سکتے ہیں اور یہاں تک کہ لافانی زندگی بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
اس موقع پر بظاہر شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے بھی اس گفتگو میں حصہ لیا، کیونکہ ایک الگ مترجم نے لمبی زندگی اور اعضاء کی پیوند کاری سے متعلق کوریائی زبان میں جملے کہے۔
شی جن پنگ نے جواب دیا کہ نمایاں طور پر طویل عرصے تک زندہ رہنے کا موقع ہے، اس حوالے سے پیش گوئیاں ہیں کہ اس صدی میں 150 سال تک زندہ رہنے کا بھی امکان ہے۔
واضح رہے کہ روسی صدر پیوٹن اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی وجہ سے چین میں موجود ہیں۔