امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی تعلقات ایک بار پھر کشیدگی کا شکار ہوگئے ہیں۔
امریکی کامرس سیکریٹری ہاورڈ لَٹ نِک نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت زیادہ دیر تک واشنگٹن کے دباؤ کو نظر انداز نہیں کر پائے گا اور چند ہی ماہ میں امریکا کے ساتھ نیا معاہدہ کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔
’بلومبرگ‘ کو دیے گئے انٹرویو میں ہاورڈ لَٹ نِک نے کہا ہے کہ ایک یا دو ماہ میں بھارت مذاکرات کی میز پر آئے گا، معافی مانگے گا اور ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ڈیل کرنے کی کوشش کرے گا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے امریکا کی حمایت نہیں کی تو اس کی برآمدات پر مزید ٹیرف عائد کیے جا سکتے ہیں۔
امریکی سیکریٹری نے طنزیہ انداز میں مزید کہا کہ بھارت محض دکھاوے کے لیے سخت مؤقف اختیار کر رہا ہے، یہ سب صرف دکھاوا ہے، آخرکار بھارتی کاروباری طبقہ حکومت سے امریکا کے ساتھ ڈیل کا مطالبہ کرے گا۔
ہاورڈ لَٹ نِک نے بھارت پر روسی تیل خریدنے اور ’برکس‘ بلاک کا حصہ بننے پر بھی تنقید کی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارت اپنی منڈی کھولنے کے لیے تیار نہیں، روسی تیل لینا بند نہیں کرتا اور برکس کا حصہ رہتا ہے تو پھر اسے 50 فیصد ٹیرف ادا کرنے ہوں گے، یا پھر بھارت ڈالر اور امریکا کی حمایت کرے، دیکھتے ہیں یہ کھیل کب تک چلتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت روسی خام تیل صرف اس لیے خرید رہا ہے کیونکہ وہ پابندیوں کے باعث ’انتہائی سستا‘ ہے اور نئی دہلی اس سے ’بھاری منافع‘ کما رہا ہے۔