وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے اعتراف کیا ہے کہ ہم نے پہلے ہی بہت دیر کردی، اسی وجہ سے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن مکمل نہیں ہوسکا۔
وزیر داخلہ سندھ کی سربراہی میں کچے کے ایریاز کی مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کے دوران آپریشنز کی تفصیلات اور حکومتی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) آپریشنز سندھ زبیر نذیر شیخ نے اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ دی اور آپریشنز سے متعلق دستیاب اور درکار وسائل سے متعلق بتایا۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ ڈاکوؤں کے خلاف یقینی کامیابیوں کےلیے پولیس کو جدید آلات کی ضرورت ہے، پولیس کو ہتھیاروں اور محفوظ وہیکلز کی فی الفور ضرورت ہے۔
بریفنگ میں یہ بھی کہا گیا کہ کچے کے ایریاز میں قائم چیک پوسٹس پر ہمیں سہولتوں کو مزید بہتر کرنا ہوگا۔
اس دوران وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے کہا کہ درکار وسائل کی فراہمی، قابل عمل اقدامات سے متعلق سفارشات جلد ارسال کی جائیں۔
وزیر داخلہ سندھ نے مزید کہا کہ سفارشات پر قواعد اور ضوابط کو مدنظر رکھ کر منظوری کو یقینی بنایا جائے گا، ڈاکو یا ان کے گروہ کا پرامن طور پر ہتھیار ڈالنا قواعد و ضوابط سے مشروط ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہتھیار ڈالنے یا خود کو قانون کےحوالےکرنے سے متعلق قانون واضح ہے،7 ماہ کے دوران کچے کے ایریاز میں آپریشن انتہائی مؤثر رہا۔
ضیاء الحسن لنجار نے کہا کہ کچے کے ایریاز، ساحلی پٹی میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر ڈاکو اگر ہتھیار ڈالنا چاہتے ہیں تو قانون کو فالو کیا جائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ دادو، مورو اور لاڑکانہ، خیرپور پل بننے سےجرائم میں کمی آئی ہے، جلد سےجلد گھوٹکی کشمور پل کی تعمیر کا منصوبہ مکمل کیا جائے۔
وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ اس روٹ پر بھی پل کی تعمیر سے کرائم میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملے گی، ہمیں ہر حال میں ڈکیتوں کے خلاف آپریشن کا کامیاب اختتام کرنا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی بہت دیر کردی اسی وجہ سے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن مکمل نہیں ہوسکا۔