• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فرانسیسی وزیراعظم فرانسوا بایرو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکام

اسمبلی کا اعتماد کھونے والے وزیراعطم بائیرو، پیر کو پارلیمنٹ میں خطاب کر رہے ہیں(تصویر بشکریہ سی این این)۔
اسمبلی کا اعتماد کھونے والے وزیراعطم بائیرو، پیر کو پارلیمنٹ میں خطاب کر رہے ہیں(تصویر بشکریہ سی این این)۔

فرانسیسی وزیرِ اعظم فرانسوا بایرو قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکام ہوگئے۔ 364 اراکین اسمبلی نے ان کی حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا، صرف 194 ارکان نے حق میں ووٹ دیا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم فرانسوا بائرو منگل کو صدر ایمانوئل میکرون کو اپنا استعفیٰ پیش کریں گے۔ 

یہ اقدام فرانس کے بڑھتے ہوئے قرضے اور مالی بحران کو حل کرنے کے لیے پیش کیے گئے 44 ارب یورو کے بچت منصوبے کے دفاع میں تھا۔ تاہم ان کی جانب سے عوامی تعطیلات کو ختم کرنا اور فلاحی اخراجات میں کمی کرنا جیسے اقدامات سیاسی طور پر متنازعہ ثابت ہوئے۔

تمام اہم سیاسی جماعتوں نے ان کی حکومت کے خلاف ووٹ دینے کا اعلان کر دیا تھا جس میں دائیں بازو کی نیشنل رالے، بائیں بازو کی فرانس انسو، سوشلسٹ پارٹی اور گرینز شامل ہیں۔ جس کی وجہ سے بایرو کی حکومت اعتماد کھوبیٹھی۔ یہ صورتحال صدر میکرون کے لیے پانچویں وزیرِ اعظم کی تبدیلی ثابت ہوئی اور ملک میں سیاسی عدم استحکام کو مزید بڑھا سکتی ہے۔

بایرو کی حکومت گرنے کے بعد صدر میکرون کو نئے وزیرِ اعظم کی تقرری کرنی ہوگی، جو موجودہ پارلیمانی تعطل اور مالی بحران کے پیشِ نظر ایک مشکل فیصلہ ہوگا۔ بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ میکرون کو سوشلسٹ یا سینٹر لیفٹ وزیرِ اعظم کی تقرری کرنی پڑے گی تاکہ سیاسی توازن قائم کیا جا سکے۔

تاہم، نیشنل رالے کی رہنما میریں لی پین نے نئے انتخابات کا مطالبہ کیا ہے، جو ان کی جماعت کے لیے فائدہ مند ہو سکتے ہیں۔ اس سیاسی بحران کے دوران، فرانسیسی عوام سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں اور یونینز نے ہڑتالوں کی دھمکی دی ہے۔ جبکہ ملک کے قرضے کی درجہ بندی میں کمی اور اقتصادی عدم استحکام کے خدشات بھی بڑھ رہے ہیں۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید
برطانیہ و یورپ سے مزید