• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سراپا آفتاب کا، پسِ غروبِ روشنی

ستارۂ کمال سا، پسِ غروبِ روشنی

اسی کے علم و فکر کا زمانہ اب ہے معترف

جو مثلِ ماہ تاب تھا، پسِ غروب روشنی

زمیں سے آسمان تک ہے راستہ ہی راستہ

ہزار نقش ہائے پا، پسِ غروبِ روشنی

سجی ہوئی ہے کہکشاں حروف در حروف کی

وہ جس پہ چل کے جا چُکا، پسِ غروبِ روشنی

جلا گیا ہے ذہن و دل میں مشعلیں ہی مشعلیں

وہ علم کا چراغ تھا، پسِ غروبِ روشنی

دلیل بھی، کلام بھی، روایتِ قدیم بھی

عمل میں اپنے باصفا، پسِ غروبِ روشنی

عقیدتوں کے سارے پُھول رکھ دیے جناب

ہوں رحمتیں ہزارہا پسِ غروبِ روشنی