ناقابلِ یقین، وزیراعظم پاکستان کا جہاز سعودی حدود میں، آسمانوں میں سلامی کیلئے تیار، F-15اسکواڈرن کے گھیرے میں، سعودی میڈیا پاکستان، شہباز کے ترانوں میں لائیو کوریج میں مصروف ، لینڈ کرنے سے پہلے ہی دورہ کو چار چاند لگ چکے تھے۔ دارالحکومت ریاض کے ائیرپورٹ تا قصر یمامہ، تمام راستوں ، شاہراہوں اور عمارتوں کو پاکستانی سعودی پرچموں سے آراستہ پیراستہ رکھا ، محیرالعقول ماحول دیکھنےکو ملا۔ مملکت سعودیہ چشم ما روشن دلِ ماشاد، وزیراعظم کے وفد کے آگے بچھ چکی تھی ، یوں لگا جیسے خواب دیکھ رہا ہوں ۔
دو رائے نہیں کہ بھارت کیخلاف فیصلہ کن جیت سےپہلے ہی دنیا اور خصوصاً اسلامی ممالک پر مملکت کی دھاک بیٹھ چکی ہے۔ 3بڑی عظیم طاقتوں کی بیک وقت پاکستان کی پذیرائی کے بعد اب سعودی عرب میں پاکستان کے شادیانے بجنا، انتہائی خوش کن ہے۔ ایسا غیر معمولی استقبال کہ دہائیوں چرچا رہنا ہے ۔ وزیر اعظم پاکستان کی حیثیت اورمرتبہ کی اہمیت کو کم نہ کرتے ہوئے ، بغیر الفاظ چبائے بتانا ہے کہ اس وفد میں ایک ایسا شخص موجود تھا جو آج چار دانگ عالم میں اپنی دھاک بٹھا چکا ہے ۔ ماننے میں حرج نہیں کہ غیرمعمولی استقبال کی اصل وجہ، جہاز میں بیٹھا ایک شخص ،نجانے رب ذُالجلال کی اسکے بارے کیا کیا تدبیر ہے۔ آرمی چیف بننے سے لیکر بھارت کو سبق سکھانے تک ناممکنات، ممکن بنے ۔ جنرل باجوہ نے جب 25نومبر 2018ء کو پروموشن دی تو ذہن میں 29نومبر 2022ء کی تاریخ، اللہ تعالیٰ نے جنرل باجوہ کو کیسے رسوا کیا اور کس کمال سے جنرل عاصم کو مسند پر بٹھایا۔ 10 مئی کی فیصلہ کن فتح تک غیر معمولی واقعات کی ایک قطار موجود، ہر موقع کا کریڈٹ فردِ واحد کو جاتا ہے۔ تکلف برطرف، وزیراعظم بطور اتمام حجت موجود ، پذیرائی دراصل فیلڈ مارشل عاصم منیر کی مقصود تھی۔ وزیر اعظم کاExcited ہونا بنتا تھا کہ تاریخ رقم ہو رہی تھی۔ خلیجی آسمانوں پر پاکستان جس طرح درخشاں ستارہ بنکر اُبھرا ہے، یقیناً فیلڈ مارشل عاصم منیر کی مرہون منت ہے۔ 9 ستمبر کو جب اسرائیل نے قطر پر بہیمانہ حملہ کیا تو گویا خوابیدہ اُمت جاگ گئی۔ نیل کے ساحل سے لیکر تابخاک کاشغر تا جزیرہ مشرقی تیمور (ملائیشیا)، اُمت کے حکمرانوں کی غیرتِ ملی بھڑک اٹھی، قطر میں اسلامی ممالک کے سربراہان اکٹھے ہوئے، بظاہر سربراہی اجلاس مذمتی اعلامیہ پر ختم ہوا۔ یقین تھا کہ اصل گیم پلان سطح زمین سے نیچے ، دلوں میں دفن ہے۔ مزید اگلی جو بھی مہم جوئی ، مرکزی کردار فیلڈ مارشل کا ہی رہنا ہے۔ یقین ہے کہ چند ہفتوں میں قطر سے یقینی طور پر میزائل چلے گا جو اسرائیل کو جھنجھوڑ دیگا۔ یوںبڑی جنگ کا طبل بجے گا، امابعد خطرہ پورا خطہ ایک بڑی جنگ کی لپیٹ میں جس نے بالآخر عالمی جنگ کا روپ دھارنا ہے۔ اکتوبر 2023ء کو القاسم بریگیڈ کے حملے کیساتھ ہی دل و دماغ یکسو کہ اس حملے کی منصوبہ بندی اور پیش بندی کسی بہت بڑے پیمانے پر ، بین الاقوامی سطح پر ہوئی ہے۔ تب سے یقین کہ حماس ہی اسرائیل کو قبر میں اتارے گی ۔
2 روز قبل ، جب اسرائیلی وزیراعظم نے اپنے پہلو میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کو کھڑا کر کے ایک پریس کانفرنس کی تو عزائم آشکار تھے ۔قطر ، ایران سعودی عرب ، چین ، حماس جہاں کہیں بھی موجود، ہمیں پتہ چلا تو ہم اسکو نشانہ بنائیں گے۔ ’چین‘ کا یہاں نام لینا، نیتن یاہو کی بہت بڑی واردات ہے۔ جس روانی سے چین کا نام لیا گیا، نیتن یاہو ’’برباد ہونے اور برباد کرنے‘‘ کا عزم صمیم کر چکے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نے امریکی وزیرخارجہ کو پہلو میں لیکر ایک اور اہم بات بھی کی، ’’چین نے ایک پلاننگ کیساتھ اسرائیل کا محاصرہ کر رکھا ہے، اردگرد کے ممالک کو اسرائیل کیخلاف مسلح کر رہا ہے تاکہ اسرائیل کو تباہ کر سکیں‘‘۔ جو بات میرے لب پر نہ سجتی تھی وہ اسرائیلی وزیراعظم نے اپنی پریس کانفرنس میں کہہ دی ۔ آج رنگ مذہب نسل سے بالاتر پوری دنیا خصوصاً نوجوان نسل صہیونی ریاست کیخلاف اور فلسطینیوں کے حق میں اُٹھ کھڑی ہوئی ہے۔ 2 سال پہلے امریکی اور یورپی یونیورسٹیوں کے کیمپسوں سے اُٹھنے والی تحریکیں آج چار سو یک زباں ہو چکی ہیں، نوجوان فلسطین کے حق میں متحد ہو چکے ہیں ۔ ٹرمپ کے قریبی ساتھی 31سالہ نوجوان چارلی کرک (CHARLIE KIRK) کا قتل نیتن یاہو کے گلے پڑ چکا ہے۔ امریکہ میں ایک ہیجان اور طوفان برپا ہے۔ چند دن پہلے ایک سروے کے مطابق، امریکہ میں 35سال سے کم عمرنوجوانوں میں اسرائیل کی APPROVAL ریٹنگ سنگل DIGIT سے کم یا باالفاظ دیگر زیرو ہو چکی ہے۔ ساری دنیا فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکی ہے۔ ٹرمپ کی اپنے ملک میں ساکھ زمیں بوس ہو چکی ہے۔ نیتن یاہو کے اعصاب جواب دے چکے، فرسٹریشن اور مایوسی میں پاگل ہوچکا ہے۔ اسرائیل کا چین، سعودی عرب، پاکستان سمیت کئی ممالک پر حملے کا عندیہ ، نیتن یاہو کی خراب ذہنی حالت کی کیفیت ہے ۔ وزیراعظم پاکستان کے دورہ سعودی عرب میں دفاعی معاہدہ بطور حفظ ماتقدم کہ آناً فاناً معاہدہ ضروری تھا ، اسرائیل کو سخت پیغام دینا مقصدہے۔ دو شقیں اہم، باقی زیب داستان ہے، ’’اگر سعودی عرب پر کسی ملک نے جارحیت کی تو پاکستان کیخلاف حملہ تصور ہو گا ۔ کہیں سے بھی پاکستان پر مالی دباؤ آیا تو سعودی عرب اس سے مکمل طور پر نبٹے گا ‘‘۔ دوستو! جاگو ذرا اب وقت شہادت ہے آیا ،حق و باطل کا آخری معرکہ شروع ہونے کو ، اگر جنگ پھیلی تو عرب و عجم کی قیادت پاکستان نے کرنی ہے، پاکستان ’’ہمیشہ‘‘زندہ باد۔ شادمانی کے اس ماحول میں ناچاہتے ہوئے بھی میرا دل پریشان اور پژمردہ ہے۔ جشن کے ماحول میں ملک میرے لیے سائیں سائیں کر رہا ہے ۔ میرا بیٹا ریاستی جھوٹوں اور مکاریوں کے نرغے میں ہے ۔ جھوٹوں پر اللّٰہ کی لعنت، جھوٹ اور فریب کے ذریعے مملکت میں جس طرح آئین و قانون کی غیرضروری دھجیاں اُڑائی جا رہی ہیں، مملکت کو ہلکان کر رکھاہے ۔ مجھے اپنے بیٹے کی ’’غیر قانونی‘‘ گرفتاری نے مضمحل کر رکھا ہے ۔ مجھے نہیں معلوم سب کچھ فیلڈ مارشل صاحب کی منشا کےمطابق ہے یا ان تک ایسی خبریں پہنچ ہی نہیں پارہیں۔ بہرحال فیلڈ مارشل صاحب کی ٹیم کی تحریک انصاف کے بے شمار ورکرز پر ظلم ستم اور بربریت کے پہاڑ ڈھا رکھے ہیں،کیا فیلڈ مارشل صاحب کے علم میں ہے، اگر ہے تومیرے لیے لمحہ فکریہ ہے ۔ اللّٰہ پر ایمان کامل، تمام تکالیف اور آسودگیاں من جانب اللّٰہ ہیں ۔ خدشہ اتنا کہ آج اللّٰہ کی تدبیریں اگرچہ فیلڈ مارشل کے حق میں، مجھے ڈر ہے لاقانونیت اور ظلم پر اللّٰہ کے ہاں فیلڈ مارشل کا کھاتہ متاثر نہ ہو جائے، کہیں وہ بھرپور اجر سے محروم نہ ہو جائیں۔ جس کسی سیاستدان نے فیلڈ مارشل کیخلاف فخریہ اعلان جنگ کر رکھا ہے، بے شک ان سے جنگ جاری رکھیں ۔ باقی ماندہ کو راہ اللّٰہ ایک دفعہ چھٹکارا دیدیں تو قومی یکسوئی میں بہتری آئے گی، جو آج کے حالات کی اشدضرورت ہے ،باقی رہے نام اللّٰہ کا !