قیمہ ………
مجو قسائی بات بات پر گاہکوں سے لڑ پڑتا تھا۔
بات طعنوں سے بڑھ کر ہاتھا پائی تک جا پہنچتی۔
ایک دن میں نے اُسے گوتم بدھ کی کہانی سنائی۔
’’دیکھو، بدھ جب اپنی تعلیمات لئے کسی نئی بستی جاتے،
تو مخالفین اُنکے گرد جمع ہوجاتے، اور خوب برا بھلا کہتے،
مگر جواب میں وہ فقط مسکراتے رہتے،
جب بستی والے تھک جاتے، تو زچ ہو کر پوچھتے:
ہم آپ کو کوس رہے ہیں، اور آپ مسکرائے جا رہے ہیں؟
وہ کہتے:میرے فرزند، میں تمہیں وہی دے سکتا ہوں، جو میرے پاس ہو۔‘‘
کہانی سن کر مجو قسائی کچھ دیر خاموش رہا، پھر بھنا کر بولا:
’’لیکچر جھاڑنے کی ضرورت نہیں، چلتے بنو، اس سے پہلے تمہارا قیمہ بنا دوں۔‘‘
میں مسکرایا، اور خاموشی سے چلتا بنا۔