ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ چمپینزی یا بن مانس روزانہ 2 ڈرنکس شراب کے برابر الکوحل استعمال کرتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے کے محققین نے پایا ہے کہ چمپینزی اپنے قدرتی مسکن میں خمیر شدہ پھل کھاتے ہوئے روزانہ تقریباً 2 الکوحلک مشروبات کے برابر الکوحل استعمال کرتے ہیں۔
تحقیقی ٹیم نے بدھ کو ایک سائنسی جریدے میں اپنی تحقیق شائع کی، جس میں یوگنڈا اور آئیوری کوسٹ میں چمپینزیوں کی جانب سے باقاعدگی سے کھائے جانے والے 21 پھلوں کی اقسام کا تجزیہ کیا گیا تاکہ ان میں الکوحل کی مقدار کی پیمائش کی جا سکے۔
یونیورسٹی کے ڈپارٹمنٹ آف انٹیگریٹیو بائیولوجی کے گریجویٹ طالب علم الیکسے مارو نے بتایا ہے کہ تمام مقامات پر نر اور مادہ چمپینزی اپنی خوراک میں روزانہ تقریباً 14 گرام (تقریباً آدھا اونس) خالص ایتھنول استعمال کر رہے ہیں جو ایک معیاری امریکی الکوحلک مشروب کے برابر ہے، جب ہم جسمانی وزن کے حساب سے ایڈجسٹ کرتے ہیں تو چمپینزی اوسطاً 40 کلو گرام جبکہ انسان اوسطاً 70 کلو گرام وزن کے حامل ہوتے ہیں، اس طرح ایک چمپینزی کے روزانہ لیے جانے والے الکوحلک مشروب کی یہ مقدار تقریباً 2 ڈرنکس کے برابر ہو جاتی ہے۔
ٹیم نے ماہرِ حیوانیات کی تحقیق پر انحصار کیا ہے جنہوں نے پایا کہ چمپینزی ہر روز تقریباً 10 پاؤنڈ پھل کھاتے ہیں، جو ان کی خوراک کا تقریباً 75 فیصد بنتا ہے۔
برکلے کے محققین نے اپنے نتائج تک پہنچنے کے لیے ایک اوسط چمپینزی کی خوراک میں ہر پھل کے تناسب کا اندازہ لگایا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے کے انٹیگریٹیو بائیولوجی کے پروفیسر رابرٹ ڈڈلی نے کہا ہے کہ چمپینزی اپنے جسمانی وزن کا 5 سے 10 فیصد روزانہ پکے ہوئے پھل کھاتے ہیں، لہٰذا اگر پھل میں الکوحل کی مقدار کم بھی ہو تو بھی روزانہ کا الکوحل کا مجموعی استعمال کافی زیادہ ہو جاتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ چمپینزی جان بوجھ کر ایسے پھل تلاش کرتے ہیں جن میں ایتھانول زیادہ ہو، لیکن اگر ایسا ہے تو ان کا الکوحل کا استعمال اندازے سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے۔
رابرٹ ڈڈلی نے 2014ء میں ’دی ڈرنکن منکی: وائی وی ڈرنک اینڈ ایبیوز الکوحل‘ کے نام سے ایک کتاب لکھی تھی، جس میں ان کا ’ڈرنکن منکی ہائپوتھیسس‘ نظریہ یہ بتاتا ہے کہ انسانوں اور بندروں کے مشترکہ آباؤ اجداد ممکنہ طور پر اسی طرح کی الکوحل سے بھرپور غذا کھاتے تھے۔
الیکسے مارو کا کہنا ہے کہ چمپینزی اتنی ہی مقدار میں الکوحل استعمال کرتے ہیں جتنی ہم روزانہ خمیر شدہ کھانا کھانے سے حاصل کرتے ہیں۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایکسیٹر کی ایک ٹیم نے اپریل میں انکشاف کیا تھا کہ گنی بساؤ کے کینٹانہیز نیشنل پارک میں نصب کیمروں نے چمپینزیوں کو خمیر شدہ افریقی بریڈ فروٹ شیئر کرتے ہوئے دکھایا تھا، بعد میں اس غذا کے ایتھنول پر مشتمل ہونے کی تصدیق ہوئی تھی۔
محققین نے کہا ہے کہ یہ فوٹیج قابلِ ذکر تھی کیونکہ یہ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ چمپینزی سماجی سرگرمی کے طور پر ایک دوسرے سے الکوحل شیئر کر رہے تھے، ان کا یہ رویہ انسانی رویے سے ملتا جلتا ہے۔