• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
دوران انٹرویو متاثر کن شخصیت، گفتگو، خود اعتمادی اور مثبت سوچ سے بھی خود کو اہل ثابت کرنا ہوتا ہے
دوران انٹرویو متاثر کن شخصیت، گفتگو، خود اعتمادی اور مثبت سوچ سے بھی خود کو اہل ثابت کرنا ہوتا ہے

ایم شمیم نوید

اچّھی ملازمت کا حصول ہر فرد کا خواب ہوتا ہے، لیکن اکثر نوجوان فارغ التّحصیل ہونے کے بعد اس خوش فہمی میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ وہ محض اپنی ڈگری اور تعلیمی قابلیت کی بنیاد ہی پر کسی بھی اچّھے ادارے میں ملازمت حاصل کرنے میں کام یاب ہو جائیں گے اور یہی سوچ کر وہ کسی بھی بڑے ادارے میں انٹرویو دینے چلے جاتے ہیں، لیکن بعد ازاں انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ایسے تمام نوجوانوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ کسی بھی ادارے میں امیدوار کا انٹرویو لیتے وقت اس کی تعلیمی قابلیت اور اسناد کے علاوہ اس کے پہناوے، نشست و برخاست اور اندازِ گفتگو تک کو نوٹ کیا جاتا ہے۔ یاد رہے، ملازمت کے حصول سے قبل انٹرویو اہم ترین مرحلہ ہوتا ہے۔ اس موقعے پر آپ ایک ادارے کے اہم نمائندوں کے سامنے موجود ہوتے ہیں اور انٹرویو کے دوران ہمہ وقت اُن کی نظر آپ کی شخصیت، اندازِ گفتگو، خود اعتمادی اور آپ کے لباس کے ذوق اور انتخاب پر ہوتی ہے۔ 

یہی وجہ ہے کہ بعض اوقات نہایت ذہین امیدوار بھی خلافِ توقّع ڈراپ کر دیے جاتے ہیں۔ ذیل میں چند ایسے مشورے اور ہدایات پیش کی جا رہی ہیں کہ جن پر عمل پیرا ہو کر آپ اپنی شخصیت اور قابلیت میں مزید نکھار پیدا کر کے بہ طور امیدوار نہ صرف انٹرویو لینے والوں کو متاثر کر سکتے ہیں، بلکہ انٹرویو کے نتائج بھی اپنے حق میں تبدیل کر سکتے ہیں۔

ملازمت کی نوعیت سے متعلق آگہی: کسی بھی ادارے میں انٹرویو دینے کے لیے جانے سے قبل اُس ادارے اور ملازمت کی نوعیت سے متعلق آگہی ضرور حاصل کریں۔ اس طرح آپ کو اس بات کا تجزیہ کرنے میں مدد ملے گی کہ انٹرویو کس طرح کا ہوگا۔

لباس کا انتخاب: انٹرویو کے لیے ہمیشہ صاف سُتھرے، آرام دہ اور فیشن کے مطابق لباس کا انتخاب کریں۔ لباس کے رنگ کا چُناؤ بھی سمجھ داری سے کریں اور بہت زیادہ شوخ رنگ کا لباس نہ پہنیں۔ یاد رہے، آپ کی ڈریسنگ یہ بتاتی ہے کہ آپ نے اس موقعے کے لیے خاص اہتمام کیا ہے، جس سے انٹرویو لینے والے پر مثبت اثرات مرتّب ہوتے ہیں۔ نیز، آپ نے جس پوسٹ یا عُہدے کے لیے اپلائی کیا ہے، انٹرویو کے دوران اسی مناسبت سے لباس پہنیں۔

چہرے کے تاثرات اور بدن بولی: انٹرویو دینے کے لیے جب کمرے میں داخل ہوں، تو اپنے چہرے پر مسکراہٹ سجائیں اور اپنی بدن بولی کو مثبت رکھیں۔ یاد رہے، اس دوران انٹرویو لینے والوں کو آپ کے چہرے، باڈی لینگویج اور الفاظ سے یہ تاثر ہرگز نہیں ملنا چاہیے کہ آپ گھبرائے یا سہمے ہوئے ہیں۔

اندازِ گفتگو: انٹرویو کے دوران آپ کا اندازِ گفتگو بھی مدِّ نظر رکھا جاتا ہے، لہٰذا بات چیت کے دوران مناسب الفاظ کا انتخاب کریں۔ نیز، شائستہ انداز میں گفتگو کریں۔ بات چیت کے دوران آواز بہت اونچی ہو اور نہ اتنی دھیمی کہ انٹرویو لینے والا سُن ہی نہ پائے۔ مختصر، مؤثر اور مدلّل گفتگو کریں۔ بِلاوجہ نہ مسکرائیں، لیکن چہرے پر اُداسی بھی نمایاں نہ ہو۔ دورانِ گفتگو الفاظ اور جملوں کا چُناؤ احتیاط سے کریں اور ’’مَیں‘‘ کا استعمال کم سے کم کریں۔

خود پُرسکون رکھیں: اگر آپ طویل سفر کر کے انٹرویو دینے پہنچے ہیں، تو کمرے میں داخل ہونے سے پہلے پانی کا ایک گلاس پئیں، ٹشو پیپر سے چہرے پر موجود پسینہ صاف کریں اور اگر ممکن ہو، تو 6 سے 7 مرتبہ گہری سانس لیں۔ انٹرویو دینے کے لیے گھر سے تھوڑا جلد نکلیں، تاکہ آپ مقرّرہ وقت سے پہلے اپنی منزل پر پہنچ جائیں۔ 

یوں آپ کو اُس ادارے کی صُورتِ حال کا مختصر جائزہ لینے کا وقت مل جائے گا، جو دورانِ انٹرویو آپ کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا۔ باہر موجود دیگر اُمیدواروں سے زیادہ بات چیت نہ کریں، بلکہ خاموشی سے بیٹھ کر خود کو ذہنی طور پر انٹرویو کے لیے تیار کریں۔ پُر اعتماد انداز سے کمرے میں داخل ہوں۔ انٹرویو دیتے وقت پُر سکون رہیں اور گھبراہٹ سے گریز کریں۔

خود اعتمادی: انٹرویو میں کام یابی کے ضمن میں خود اعتمادی سب سے زیادہ اہم کردار ادا کرتی ہے۔ دورانِ انٹرویو کسی بھی مرحلے پر اپنی گفتگو یا بدن بولی سے یہ ظاہر نہ کریں کہ آپ میں خود اعتمادی کی کمی ہے۔ بہ صُورتِ دیگر آپ کے انٹرویو کے نتائج پر منفی اثرات مرتّب ہو سکتے ہیں۔ 

سَر جُھکا کر بات نہ کریں بلکہ ہر سوال کا نہایت اعتماد سے جواب دیں۔ تمام سوالات آرام و سکون سے سُنیں، کیوں کہ بعض سوالات محض آپ کی خود اعتمادی کا اندازہ لگانے کے لیے کیے جاتے ہیں۔ انٹرویو کے دوران حاضر دماغی کا مظاہرہ کریں۔ تاہم، بہت زیادہ بے ساختگی اور غیر ضروری ہچکچاہٹ سے گریز کریں۔

انٹرویو کا شیڈول بنائیں: انٹرویو سے ایک روز قبل رات کو جلدی سو جائیں، تاکہ صُبح خود کو تازہ دَم محسوس کریں۔ اُٹھنے کے بعد بھرپور ناشتا کریں۔ اگر بائیک پر سفر کر رہے ہیں، تو احتیاط سے موٹر سائیکل چلائیں اور ہیلمٹ ضرور پہنیں۔ علاوہ ازیں، کوشش کریں کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ اور ٹریفک کے مسائل آپ کے انٹرویو میں کسی قسم کی رُکاوٹ نہ بنیں۔

لغو عادات سے اجتناب: اگر آپ تمباکو نوشی یا پان اور گُٹکے کے عادی ہیں، تو انٹرویو کی کال ملتے ہی ان کا استعمال ترک کر دیں اور دانتوں کو اچّھی طرح صاف کرلیں۔ انٹرویو کے دوران ان چیزوں کا استعمال قطعاً نہ کریں، کیوں کہ یہ لغو عادات آپ کی شخصیت مسخ کر دیتی ہیں۔نیز، دورانِ بات چیت آپ کے منہ سے کسی قسم کی بدبُو بھی نہیں آنی چاہیے۔

انٹرویو کے بعد: انٹرویو سے فارغ ہونے کے بعد آپ انٹرویو کرنے والے افراد سے خود ہاتھ ملانے کی کوشش نہ کریں۔ البتہ اگر وہ خود پہل کریں، تو نہایت خوش اخلاقی سے آگے بڑھ کر ہاتھ ملائیں۔ محتاط اور مہذّب طریقے سے اپنی نشست سے اُٹھیں اور اپنی کُرسی کو آہستگی سے پیچھے ہٹاتے ہوئے خاموشی سے کمرے سے نکل جائیں۔ کمرے سے باہر آنے کے بعد کسی پُرسکون گوشے میں چند لمحے ٹھہر کر اپنی کارکردگی کا تجزیہ کریں۔ یوں آپ کو اپنی کم زوریوں کا اندازہ ہو گا اور مستقبل میں آپ سے وہ غلطیاں سر زد نہیں ہوں گی، جو اُس وقت ہوئیں۔

یاد رکھیں، اگر مذکورہ بالا ہدایات پر عمل کرتے ہوئے آپ انٹرویو دینے جائیں اور اگر انٹرویو لینے والے میرٹ پر یقین رکھتے ہیں، تو کوئی وجہ نہیں کہ آپ منتخب نہ ہوسکیں۔ البتہ نشستیں کم اور اُمیدوار زیادہ ہونے کی صُورت میں اگر سلیکٹ نہ ہو سکے، تو ویٹنگ لسٹ میں ضرور شامل ہوجائیں گے اور ضرورت پڑنے پر آپ کو دوبارہ طلب کیا جا سکتا ہے۔ 

زیادہ مدّت گزر جانے پر انٹرویو لینے والے ادارے کو ایک سے دو مرتبہ یاددہانی کروائیں اور اس کے ساتھ ہی دوسرے اداروں میں بھی کوشش جاری رکھیں۔ باقی معاملات اللہ پر چھوڑدیں۔ ہمیشہ پُر امید رہیں۔ مایوسی کو کبھی بھی قریب نہ آنے دیں۔ کام یابی کبھی نہ کبھی آپ کے دروازے پر ضرور دستک دے گی، ان شاء اللہ ۔