• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معمر افراد کے عالمی یوم سے شہروں کے بین الاقوامی دن تک

31 دنوں پر مشتمل سال کے دسویں مہینے، اکتوبر کا نام لاطینی زبان کے لفظ ’’اکٹو‘‘ یعنی آٹھ سے مشتق ہے۔ اس مہینےشمالی نصف کُرّے پرخوش گوارحدّت لیے خزاں اپنےعروج پر پہنچ کر سُرخ، نارنجی اور زرد پتّوں کی صُورت زندگی کی بے ثباتی کی جانب متوجّہ کرتی ہے اور شاخوں سے جُدا ہوئے پتّے مٹّی میں مل کر اُس کی زرخیزی میں اپنا حصّہ ڈالتے ہیں۔ 

کچھ جانور اسے سردی کا پیش خیمہ سمجھ کر اپنی خوراک جمع کرنے لگتے ہیں اور بعض پرندے گرم علاقوں کی طرف ہجرت کی تیاری کرتے ہیں۔ دوسری طرف جنوبی نصف کُرّے میں اہلِ قریہ میرؔ کے اس شعر ؎ ’ ’چلتے ہو تو چمن کو چلیے، کہتے ہیں کہ بہاراں ہے… پات ہرے ہیں، پُھول کِھلے ہیں، کم کم باد و باراں ہے‘‘ کے مصداق باغوں کا رُخ کرتے ہیں۔

موسم کے بعد ماہِ اکتوبرکی تاریخ پر نظر ڈالیں، تو یہ مہینہ کئی اہم واقعات کا گواہ نظر آتا ہے۔ خصوصاً پاکستانی سیاست نے اِس ماہ خاصے مدوجزردیکھے۔ البتہ اہم واقعات میں سرِفہرست یکم اکتوبر 1949ء کو ماؤزے تنگ کے عوامی جمہوریہ چین کے قیام کا اعلان ہے۔ اسی دن 1908ء میں ہینری فورڈ کی بڑے پیمانے پر تیار شُدہ سَستی گاڑی، ’’ماڈل ٹی‘‘ فروخت کے لیے پیش کی گئی، جب کہ 3 اکتوبر 1990ء وہ یادگار دن ہے کہ جب مشرقی اور مغربی جرمنی دوبارہ متّحد ہوئے۔ 

4 اکتوبر 1957ء کو رُوس نے پہلا مصنوعی سیارہ ’’اسپوٹنک 1‘‘خلا میں بھیجا اور 6 اکتوبر 1981ء کو مصر کےصدر، انور سادات فوجی پریڈ کے دوران لقمۂ اجل بنے۔ 7اکتوبر 1958ء کو اُس وقت کے صدرِ پاکستان، اسکندر مرزا نے آئین معطّل کرکےمُلک میں پہلا مارشل لا نافذ کیا،جس کےمحض 20 دن بعد 27 اکتوبر کو جنرل ایّوب خان نے اُنہیں ان کےعُہدے سے الگ کرکے خوداقتدار سنبھال لیا۔ 

8 اکتوبر 2005ء کو پاکستان میں ایک تباہ کُن زلزلے نے آزاد کشمیر اورخیبر پختون خوا کے کچھ حصّوں کو تہہ وبالا کردیا، جس میں ہزاروں افراد جاں بحق اور لاکھوں بے گھر ہوئے۔ 10اکتوبر 2017ء کو اکیسویں صدی کی بڑی سائنسی پیش رفت یعنی ’’گریویٹیشنل ویوز‘‘ کی دریافت کرنے والے تین سائنس دانوں کو فزکس کا نوبیل انعام دینے کا اعلان ہوا۔ 12اکتوبر 1999ء کوپاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف، جنرل پرویز مشرّف نے حکومت کی کمان اپنےہاتھ میں لےلی۔

 14اکتوبر 1962ء کےبعد 18روز تک امریکا اور رُوس کے مابین ’’کیوبین میزائل کرائسز‘‘ کی وجہ سے اعصاب شکن کشیدگی رہی،جس نےایک موقعے پر سردجنگ کو ایٹمی جنگ میں بدلنے کا خدشہ پیدا کردیا تھا۔ 16اکتوبر 1951ء کو پاکستان کے پہلے وزیرِاعظم، لیاقت علی خان کو ایک جلسۂ عام میں گولی مارکرشہید کردیا گیا اور 17 اکتوبر 1998ء کو مشہور طبیب، سماجی کارکن اور بچّوں کے مشہور رسالے، ’’نونہال‘‘ کے بانی، حکیم محمّد سعید دہشت گردوں کا نشانہ بنے۔

 18اکتوبر 2007ء کو کراچی میں ’’سانحۂ کار ساز‘‘ ہوا جس میں سابق وزیرِاعظم، محترمہ بے نظیر بُھٹّو پر ناکام قاتلانہ حملے میں 180افراد جان سے گئے۔ 24اکتوبر 1945ء وہ تاریخ ساز دن ہے کہ جب امن، ترقّی اور انسانی حقوق کے فروغ کے بنیادی اغراض و مقاصد کے ساتھ اقوامِ متّحدہ کا باقاعدہ قیام عمل میں آیا۔ 28اکتوبر 1886ء کو نیویارک میں ’’مجسمۂ آزادی‘‘ یعنی ’’اسٹیچو آف لبرٹی‘‘ کی نقاب کُشائی کی گئی۔ 

31اکتوبر 1517ء کو جرمن پادری، مارٹن لوتھر نےچرچ کے دروازے پر اپنے 95 مقالات آویزاں کرکے ’’پروٹیسٹنٹ ری فارمیشن‘‘ کا آغاز کیا، جس کے دُوررس اثرات نے نہ صرف مسیحیت کو دو بڑے فرقوں یعنی رومن کیتھولک اور پروٹسٹنٹ میں تقسیم کردیا بلکہ معاشرتی اور معاشی ڈھانچے کو بھی جدید بنیادوں پر استوار کیا، نیز یہی تاریخ تھی کہ جب 1984ء میں بھارت کی وزیرِاعظم، اندرا گاندھی کو ان کے محافظوں نے سِکّھوں کےمقدّس مقام، گولڈن ٹیمپل پرکیےگئے ’’آپریشن بلیو اسٹار‘‘ کی پاداش میں موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ ذیل میں ماہِ اکتوبر میں آنے والے اہم عالمی ایّام کا ذکر کیا جا رہا ہے۔

معمّر افراد کا عالمی دن (یکم اکتوبر)

بقول وسیم بریلوی ؎ دیکھنا ساتھ ہی چُھوٹے نہ بزرگوں کا کہیں… پتّے پیڑوں پہ لگے ہوں، تو ہرے رہتے ہیں۔ یہ دن عُمر رسیدہ افراد کی عقل و تجربے اور حیاتِ انسانی کے تسلسل اور معاشروں کے نمو میں اُن کے کردار کو تسلیم کرتا ہے اور ان کے وقار و احترام کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے ان کا شُکر گزار ہے۔ 

یہ دن ہمیں موقع دیتا ہےکہ ہم بڑھتی عُمرکےچیلنجز جیسے کہ صحت اور بزرگوں کی زندگی اور خوشی پر اثرانداز ہونے والے عوامل کو سمجھ سکیں اور اُن کی دیکھ بھال اور سپورٹ سسٹم کو مضبوط کرنے کے اقدامات کا جائزہ لے سکیں، تاکہ وہ بڑھاپےمیں بھی ہرممکن حدتک فعال اور مستعد رہیں۔

عدم تشدّد کا عالمی دن (2 اکتوبر )

2 اکتوبر فلسفۂ عدم تشدد یعنی اہنسا کے پرچارک، برطانوی راج کے خلاف ہندوستانی تحریکِ آزادی کے رہنما، مہاتما گاندھی کا جنم دن ہے اور اِس دن کی مناسبت سے یو این او تعلیم اورعوامی آگہی کے ذریعے ایک ایسے پُر امن معاشرے کے تصوّر کو عام کرنا چاہتی ہے کہ جو عدم تشدّد کے بنیادی اصولوں یعنی سب کے لیے عزّت واحترام، دوسروں کے نقطۂ نظر اور احساسات کوسمجھنے، اوروں کوقبول کرنے اور ہر ایک سے ہم دردی اور اُس کی قدر دانی پر قائم ہو۔

مسکراہٹ کا عالمی دن(3 اکتوبر)

مسکراہٹ ایک متعدی عمل ہے، جو فوراً ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہوتی ہے۔ یعنی ایک چھوٹی سی مسکراہٹ نہ صرف ہمارے بلکہ دوسروں کے دن کو بھی خوش گوار بنا دیتی ہے۔ ہر سال اکتوبر کے پہلے جمعے کو اس بات کی یاددہانی کروائی جاتی ہےکہ شکل و صُورت اور عُمر سے قطعِ نظر، ہر ہنستا مسکراتا چہرہ جاذبِ نظرمحسوس ہوتاہے۔ پُرخلوص مسکراہٹ، رحم دِلی اور خوشی کا ایسا اظہار ہے کہ جس کی زبان ہر فرد سمجھتا ہے۔

اساتذہ کا عالمی یوم ( 5 اکتوبر)

استاد ہونا صرف ایک پیشہ نہیں، بلکہ اتالیق ایک ایسا رہبر اور رول ماڈل ہوتا ہے کہ جس کامقصد تعلیم دینےکے ساتھ صحیح اورغلط میں فرق سکھا کرکردارسازی اوراخلاقی تربیت کرنا بھی ہے۔ روحانی باپ کا درجہ پانے والا استاد اپنے صبر، ہم دردی اورخوش اخلاقی کو بروئے کار لا کرشاگردوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، جو شخصیت کی تعمیرکےعلاوہ اُن میں تخلیقی و تنقیدی سوچ پیدا کرنے کا بھی سبب ہے۔ اسی لیے اقوامِ عالم اپنے اساتذہ کی احسان مند رہتی ہیں۔

کپاس کا عالمی دن ( 7 اکتوبر)

کپاس دُنیا کی قدیم ترین فصلوں میں شامل ہے۔ اس کی کاشت کےآثار 5000سال قبل مسیح میں مہرگڑھ، وادیٔ سندھ کی تہذیبوں، جنوبی امریکا اورمصرسے ملے ہیں۔ صنعتی انقلاب نے کپاس کی مانگ اور کھپت میں اضافہ کرکے اسے اہم تجارتی فصل بنا دیا ہے۔ 2024-25ء کے تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق، چین، بھارت، برازیل، امریکا اورپاکستان کپاس کے اہم پیداوار کُنندہ ممالک ہیں۔ یہ دن دُنیا میں بالعموم اور پاکستان میں بالخصوص اربابِ اختیارسے تقاضا کرتا ہےکہ کپاس کی فصل اور ٹیکسٹائل کی صنعت کےمسائل پرخصوصی توجّہ دی جائے۔

ذہنی صحت کا عالمی دن (10 اکتوبر)

جسمانی صحت کی طرح ذہنی صحت بھی بہت اہم ہے۔ ذہنی صحت سے مُراد افراد کی جذباتی، نفسیاتی اور سماجی فلاح و بہبود ہے، جو اس طور منطبق ہوتی ہے کہ وہ کیسے سوچتے، محسوس یا عمل کرتے ہیں اور روزمرّہ زندگی میں درپیش مسائل سے کیسے نبرد آزما ہوتے ہیں۔ 

’’ورلڈ فیڈریشن آف مینٹل ہیلتھ‘‘ اور ’’ڈبلیو ایچ او‘‘ کے اشتراک سے ہر سال 10اکتوبر کو 150 سے زائد ممالک میں ذہنی دباؤ کے شکار افراد کو نظر انداز کرنے اور بدنامی کے خوف سے علاج نہ کروانے کی سوچ کو بدلنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہ دن ذہنی صحت کے کارکنان کو مہمیز دیتا ہے کہ وہ عوام کی آگہی میں اضافے کے ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ مطلوبہ طبّی مدد دماغی مسائل کا سامنا کرنے والے افراد کی دسترس میں ہو۔

لڑکیوں کا عالمی دن (11 اکتوبر)

یہ عالمی یوم صنف کی بنیاد پر ان غیر مساوی رویّوں کی نشان دہی کرتا ہے کہ جن سے دُنیا بَھر کی لڑکیوں کو گزرنا پڑتا ہے، جیسا کہ غذائیت بخش خوراک، طبّی سہولتوں، تعلیم اور قانونی حقوق تک رسائی نہ ہونا اور کم عُمری کی شادی، تشدّد اور تفریق کا سامنا وغیرہ۔ یو ایس ایڈ کی 2014ء کی رپورٹ کے مطابق، اس وقت دُنیا بَھر میں62 ملین سے زائد بچّیاں تعلیم سےمحروم ہیں اور پانچ سے 14سال کی لڑکیاں، لڑکوں کے مقابلے میں کئی گُنا زیادہ گھریلو امور سرانجام دیتی ہیں۔

نیز، ہر چار میں سے ایک لڑکی کی 18 سال سے کم عُمر میں شادی کر دی جاتی ہے، جب کہ کم سِن لڑکیاں جنسی تشدّد کا بھی آسان ہدف ہیں۔ لڑکیوں کا عالمی دن ہمیں یقین دلاتا ہےکہ بچیوں کو تعلیم دے کر با اختیار بنانا ہی ان مسائل کا باوقارحل ہے۔ مذکورہ عالمی دن کی 2025ء کا تِھیم بُحرانوں میں گرفتار لڑکیوں کی قائدانہ صلاحیتوں کواجاگر کرتا ہے۔

ہاتھ دھونے کا عالمی دن (15 اکتوبر)

ہاتھ دھونے کا عالمی دن اقوامِ عالم کی ہاتھ دھونےکی عادت کو فروغ دینےکی مُہم کا حصّہ ہے۔ یہ عالمی یوم افراد کو اس بات پر قائل کرتا ہے کہ بہتر جسمانی صفائی ستھرائی حفظانِ صحت کی بنیاد ہے۔

عالمی یومِ خوراک (16 اکتوبر)

؎ دل کےٹکڑوں کوبغل بیچ لیے پِھرتا ہوں… کچھ علاج اس کا بھی اے چارہ گراں ہے کہ نہیں۔ مرزا محمد رفیع سوداؔ ترقّی یافتہ اور مہذّب دُنیا میں673 ملین افراد کو بُھوک کا مزہ چکھتے اور روٹی کے چند ٹکڑوں کی تلاش میں سرگرداں دیکھتے، تو یقیناً اپنے دل کو بُھول کرچارہ گروں سے خوراک کا عالمی مسئلہ حل کرنےکی خواہش ظاہر کرتے۔ 

دُنیا میں پھیلی بُھوک، غذائی قلّت اور غُربت سے نمٹنے کے لیے 16 اکتوبر کو ایسی مستقل اور مربوط کاوشوں پر زور دیا جاتا ہے کہ جو خوراک کی پیداوار، تقسیم اور استعمال کو بہتر بنا سکیں۔

تخفیفِ غُربت کا عالمی دن(17 اکتوبر)

؎ مفلسی سب بہار کھوتی ہے… مَرد کا اعتبار کھوتی ہے۔ ولی دکنی کا سچّائی پر مبنی یہ شعر انسانوں کو غُربت سے چُھٹکارا پا کر معتبر ہو جانے پر ابھارتا ہے۔ غُربت، بُھوک، تشدّد، خوف اور بنیادی حقوق کے استحصال سے برسرِپیکار افراد کی جدوجہد میں اُن کے ساتھ کھڑے اہلِ درد 2025ء کے تِھیم سے متّفق ہیں، جو یک جہتی کے ساتھ ہمہ گیر پالیسیوں پر زور دیتا ہے تاکہ غُربت کی شکار کمیونٹیز کو مساوی مواقع بہم پہنچائے جا سکیں۔

گلوبل میڈیا اینڈ انفارمیشن لٹریسی وِیک (24 تا 31 اکتوبر)

مصنوعی ذہانت کےاس دَور میں میڈیا اور دیگر آن لائن پلیٹ فارمز پر مصدّقہ معلومات کے جلو میں موجود غیرمستند معلومات، تیزی سے پھیلتی غلط خبروں، جُھوٹے اشتہارات اور غیرضروری اطلاعات میں فرق سمجھنے اور ان کی جانچ پڑتال کے لیے تنقیدی نظربےدار کرنے کے ساتھ عالمی میڈیا اورمعلومات کی خواندگی کا ہفتہ ہمیں یہ بھی سکھاتا ہے کہ آن لائن رہتے ہوئے اپنی حفاظت کیسے یقینی بنائی جائے۔

شہروں کا عالمی دن( 31 اکتوبر)

؎ بے شجر شہر میں گھر اُس کا کہاں تک ڈھونڈیں… وہ جو کہتا تھا کہ آنگن میں صنوبر ہوگا۔ زبیر رضوی کے اس تذبذب کے علاوہ شہروں کی وسعت اور حالتِ زار کا اندازہ ایسے لگایا جا سکتا ہے کہ ٹوکیو، نئی دہلی، شنگھائی، ساؤپاؤلو، میکسیکو، قاہرہ، ممبئی، بیجنگ، ڈھاکا، نیویارک اور کراچی سمیت بیسیوں شہر کروڑوں افراد کو اپنے اندر سموئے ہیں۔ 

ایک اندازے کے مطابق،2050 ء تک ترقّی پذیر ممالک کی 64فی صد اور ترقّی یافتہ ممالک کی 86 فی صدآبادی شہروں میں مقیم ہوگی۔2014 ء سے31 اکتوبر کو یواین کی ذیلی تنظیم ’’بہتر شہر، بہتر زندگی‘‘ کے عمومی تِھیم کے ساتھ کسی ایک نئے میزبان شہر کے ساتھ مل کر شہرکاری سے حاصل مواقع سے فائدہ اٹھانے اور اس کے نتیجے میں درپیش اَن گنت مسائل کے پائے دار حل اور بہتر شہری منصوبہ بندی کے لیےتجاویز کے تبادلے کا ایک مناسب فورم مہیا کرتا ہے۔

مذکورہ بالا عالمی ایّام کے علاوہ پورے اکتوبر میں بریسٹ کینسر سے متعلق معلومات، تشخیص اور بچاؤ کا شعوراجاگر کرنے کے لیے پروگرامز منعقد کیے جاتے ہیں۔ یکم اکتوبر کو صرف سبزی خوری کے رجحان کی جانب مائل کیا جاتا ہے، تو 4 سے 10 اکتوبر تک ’’عالمی خلائی ہفتہ‘‘ خلائی ٹیکنالوجی میں انسانی کام یابیوں کے جشن کے لیے مختص ہے۔

9 اکتوبر کو ’’ڈاک کا عالمی دن‘‘ ڈیجیٹل دَور میں بھی ڈاک کی اہم خدمات کی اہمیت کا احساس دلاتا ہے، جب کہ 13اکتوبر کا دن قدرتی اور انسانی آفات سے دوچار ہونے کے بعد ردِعمل کے بجائے پہلے سے خطرات کو سمجھنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کر کے نقصان میں کمی کا مشورہ دیتا ہے۔

15اکتوبر کو دیہی خواتین کی مشکلات زیرِ بحث لائی جاتی ہیں اور اِسی دن طلبہ کو بھی یاد کیا جاتا ہے۔ 20اکتوبر کو ہر پانچ سال بعد ’’ورلڈ اسٹیٹسٹکس ڈے‘‘ منایا جاتا ہے، جو قابلِ بھروسا شماریات کو سماجی اور اقتصادی زندگی میں مناسب اور بروقت فیصلہ سازی کی بنیاد قرار دیتا ہے۔ 24اکتوبرمُہلک اورمفلوج کردینے والے پولیو وائرس کے دُنیا سے مکمل خاتمے کے عہد کو تقویّت دیتا ہے۔ 

اِسی تاریخ کو دُنیا کے ترقّیاتی مسائل اور ان کے حل ڈھونڈنے کی کوشش ہوتی ہے، تو24 سے30 اکتوبر تک تخفیفِ اسلحہ کا درس دیا جاتا ہے۔27اکتوبر سمعی و بصری یعنی آواز اور تصاویرکی صُورت میں موجود ثقافتی وَرثے کو محفوظ کرنے پر زور دیتا ہے، جب کہ 29اکتوبر کو ’’نگہداشت اور تعاون کے عالمی دن‘‘ کی مناسبت سے عام طور پر خواتین کی اس ذمّے داری کو بغیر تن خواہ یا تن خواہ کے ساتھ قابلِ قدر طریقے سےانجام دینے پر روشنی ڈالی جاتی ہے، جب کہ 31اکتوبر کو بچت اور کفایت شعاری کی ترغیب دینے کے لیے ’’ورلڈ سیونگ ڈے‘‘ منایا جاتا ہے۔