• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خواتین میں ذہنی دباؤ، اضطراب اور پژمُردگی

حکیم احمد حسین اتحادی

خواتین میں ذہنی دباؤ، اضطراب اور پژمُردگی ایک پیچیدہ اور سنگین مسئلہ ہے، جو دُنیا بَھر میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ مذکورہ نفسیاتی مسائل خواتین کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو متاثرکرتے ہیں اوران کی وجوہ میں خاص طور پر گھریلو ناچاقی، سماجی دباؤ اور ذاتی مشکلات شامل ہیں۔ 

ان مسائل سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ خواتین اپنی ذہنی و جسمانی صحت پر خصوصی توجّہ دیں اور اپنی زندگی میں توازن کے لیے مؤثر حکمتِ عملی اپنائیں۔ ذیل میں خواتین میں ذہنی دباؤ، اضطراب اور پژمُردگی کی وجوہ، اثرات اوران پرقابو پانے کے کچھ طریقے بیان کیے جا رہے ہیں۔

وجوہ:

خواتین میں ذہنی دباؤ، اضطراب کی مختلف وجوہ ہوسکتی ہیں، جن میں گھریلو ذمّے داریاں، معاشرتی توقّعات اور ذاتی مسائل اہم ہیں۔

1- گھریلو ذمّے داریاں: اکثر خواتین اپنے تمام گھریلو امور کی دیکھ بھال کرتی ہیں، جیسا کہ بچّوں کی پرورش، گھر کے کام کاج اور شوہر کی معاونت کرنا اور مسلسل کام کاج اور آرام کی کمی کے سبب ہی خواتین اکثر ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتی ہیں۔

2- معاشرتی دباؤ :معاشرتی سطح پر خواتین سے یہ توقّع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے خاندان کے تمام معاملات کو بہتر انداز میں سنبھالیں اور ساتھ ہی اپنی ذاتی زندگی میں بھی کام یاب ہوں۔ یہ توقّعات خواتین پر اضافی دباؤ ڈالتی ہیں، جس کے نتیجے میں ان کی ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے۔

3- گھریلو ناچاقی: شوہر اور دیگر اہلِ خانہ کے ساتھ ذہنی ہم آہنگی کا فقدان، گھریلو امور میں اختلافات یا ایک دوسرے سے جامع و مؤثر بات چیت نہ ہونا بھی خواتین میں اضطراب کا باعث بن سکتا ہے، جب کہ مالی مسائل یا ناکامی کا احساس ان مسائل کو بڑھا دیتا ہے۔

4- ہارمونز کی تبدیلیاں: خواتین کی زندگی میں ماہ واری، حمل اور مینوپاز جیسے مراحل آتے ہیں، جو ان کی ذہنی کیفیت پر اثر انداز ہوتے ہیں اور اس کےنتیجے میں اُن میں ڈیپریشن کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔

5- گھریلو تشدّد: گھریلو تشدّد کی شکار خواتین بھی ذہنی دباؤ اور اضطراب کا شکار ہوتی ہیں۔ یہ اپنے جسمانی و جذباتی تحفّظ کے لیے لڑتی ہیں، جس سے ان کی ذہنی صحت پرسنگین اثرات مرتّب ہوتے ہیں۔

6- مالی مشکلات: جب کوئی خاندان مالی طور پر مستحکم نہیں ہوتا، تو خواتین پراس دباؤ کا بوجھ بڑھ جاتا ہے، جس سے ذہنی اضطراب پیدا ہوسکتا ہے۔

7- سماجی تنہائی: خواتین گھریلو ذمّے داریوں کے باعث سماجی زندگی سے دُور ہوجاتی ہیں، جس سے اُن میں تنہائی کا احساس بڑھتا ہے اور وہ ذہنی سکون سے محروم ہو جاتی ہیں۔

اثرات:

ذہنی دباؤ اور اضطراب کےاثرات صرف نفسیاتی طور پرہی نہیں، جسمانی اور جذباتی طور پر بھی مرتّب ہوتے ہیں۔

1- ذہنی اور جسمانی صحت: مسلسل ذہنی دباؤ اور اضطراب خواتین کی جسمانی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے، جس سے ہائی بلڈ پریشر، امراضِ قلب، معدے کے مسائل اور نیند کی کمی جیسی پیچیدگیاں لاحق ہو سکتی ہیں۔

2- کارکردگی میں کمی: اضطراب اور ڈیپریشن کی شکار خواتین کو اپنے کاموں پر توجّہ مرکوز کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں، جس سے ان کی کارکردگی میں کمی واقع ہوتی ہے۔

3- تعلقات میں خرابی: مسلسل تناؤ کی شکار رہنے والی خواتین کے ازدواجی، خاندان اور دوستوں کے ساتھ تعلقات میں دراڑ آ سکتی ہے۔

4- خُوداعتمادی میں کمی: ذہنی دباؤ اور اضطراب خواتین کی خُود اعتمادی کو متاثر کرتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ خود کو دوسروں کے مقابلے میں کم تر محسوس کرتی ہیں اور اُن کی شخصیت کم زور ہوجاتی ہے۔

قابو پانے کے طریقے:

خواتین کو ذہنی دباؤ، اضطراب اور پژمُردگی پر قابو پانے کے لیے مختلف طریقے اپنانے کی ضرورت ہوتی ہے، تاکہ وہ اپنی زندگی میں سکون اور توازن پیدا کرسکیں۔

ذیل میں ایسے چند اہم طریقے بتائے جارہے ہیں، جو ذہنی دباؤ سے نجات حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

1- مناسب نیند: معیاری نیند، ذہنی سکون کے لیے نہایت ضروری ہے۔ اِس لیے ذہنی دباؤ کی شکار خواتین کو 7 سے 9 گھنٹے کی نیند لینے کی کوشش کرنی چاہیے، تاکہ اُن کا جسم اور دماغ تازہ دَم رہیں۔

2- ورزش: روزانہ کم از کم 30منٹ کی ورزش سے ذہنی سکون حاصل ہوسکتا ہے۔نیز، ورزش کرنے سے جسم میں خوشی کے ہارمونز پیدا ہوتے ہیں اور تناؤ میں کمی واقع ہوتی ہے۔

3-ماہرِنفیسات سے رجوع: اگر ڈیپریشن حد سے تجاوز کرجائے، تو کسی اچھے ماہرِ نفسیات یا تھراپسٹ سے مشورہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اس ضمن میں بالخصوص (CBT Cognitive Behavioral Therapy (CBTمؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔

4- مراقبہ اور یوگا: یوگا اور مراقبہ ذہنی سکون حاصل کرنے کے بہترین طریقے ہیں۔ ان سے نہ صرف دماغ کو سکون ملتا ہے بلکہ ذہنی دباؤ میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔

5- سپورٹ سسٹم: ذہنی تناؤ کی کیفیت میں اپنےاہلِ خانہ، شریکِ حیات، دوستوں اور خاندان کے افراد سے جذباتی مدد لینا انتہائی ضروری ہے۔ سو، اگراپنے بہی خواہوں سے خُود کو درپیش مسائل سے متعلق بات چیت کریں، تو اس کے نتیجے میں ذہنی دباؤ کم ہوسکتا ہے۔

6-اپنا خیال رکھیں: ڈپیریشن میں کمی، ذاتی خوشی اورسکون کی خاطراپنے لیے وقت نکالنا بےحد ضروری ہے۔ اِس ضمن میں اپنی پسندیدہ سرگرمیاں جیسا کہ کتاب پڑھنا، موسیقی سُننا یا باہر وقت گزارنا ذہنی سکون کا باعث بنتا ہے۔

7- مالی مشکلات کا حل نکالیں: مالی مسائل کے حل کے لیے بہتر منصوبہ بندی اور مالی مشاورت حاصل کریں تاکہ دباؤ کم ہو، مالی استحکام حاصل کیا جا سکے۔

احتیاطی تدابیر:

مندرجہ ذیل مؤثر اور آسان طریقوں پر عمل کر کے مختلف ذہنی ونفسیاتی مسائل سے بچا جا سکتا ہے:

1- یومیہ منصوبہ بندی کریں: اپنے دن بَھر کی سرگرمیوں کو بہتر طریقے سےترتیب دیں، تاکہ اپنےکاموں میں توازن برقرار رکھ سکیں اورآپ کے ذہنی دباؤمیں کمی واقع ہو۔2- گہری سانس لیں: جب ذہنی دباؤ محسوس ہو، تو گہری سانس لینے کی مشق کریں تاکہ آپ کو فوری سکون ملے۔3- مثبت باتوں پر توجّہ مرکوز کریں :منفی خیالات سے بچیں اور اپنی زندگی کی مثبت چیزوں پر توجّہ مرکوز کریں۔4- تنہائی سے بچیں: دوسروں کے ساتھ وقت گزاریں تاکہ آپ کی سماجی زندگی کا توازن برقرار رہے۔5-غذا کا خاص خیال رکھیں: متوازن غذا کھائیں، جو دماغی سکون کے لیے فائدہ مند ہو۔

خواتین کی ذہنی صحت کے لیے اومیگا3 فیٹی ایسڈز، وٹامن بی کمپلیکس اور اینٹی آکسیڈنٹس پر مشتمل غذاؤں کا استعمال ضروری ہے۔ پھل، سبزیاں، مچھلی اور خشک میوہ جات دماغی صحت کو بہتر بناتے ہیں، جب کہ پانی اور پروٹین کا استعمال بھی ذہنی توانائی بڑھاتا ہے۔

6۔عبادتِ الٰہی، ذہنی و قلبی سکون کا اہم ذریعہ: اللہ تعالیٰ کی عبادت ذہنی سکون حاصل کرنے کاایک اہم ذریعہ ہے۔ عبادت، انسان کواپنے ربّ سےتعلق مضبوط کرنے، رُوح کی طہارت اور دنیاوی فکروں سے نجات پانے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ اللہ کی عبادت سے سکون حاصل کرنے کے لیے چند طریقے درج ذیل ہیں:

پنج گانہ نماز کی ادائی: نماز روزانہ پانچ بار اللہ تعالیٰ کے ساتھ ارتباط کا ایک اہم ذریعہ ہے، جو انسان کے دل میں سکون اور اطمینان پیدا کرتی ہے۔ ذکر و تسبیح: اللہ کے اسماء الحسنیٰ کا ذکر کرنا اور تسبیح پڑھنا دل کی بےچینی کم کرتا ہے اور اس سے ذہنی سکون ملتا ہے۔ 

دُعا: اللہ سے اپنے دل کی باتیں کرنا اور اس سے مدد طلب کرنا انسان کے اندر اعتماد پیدا کرتا ہے اور دل کو بھی قرار آتا ہے۔ قرآنِ پاک کی تلاوت: قرآنِ پاک پڑھنا اوراس پر غوروفکر کرنا، انسان کے دل میں سکون اور روشنی پیدا کرتا ہے۔

سنڈے میگزین سے مزید