• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کمالیہ، ملکی و بین الاقوامی سطح پر ’’کھدر‘‘ کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے

دریائے راوی پر واقع تاریخی شہر، کمالیہ کا کھدر، دنیا بھر میں اپنے نام، معیار کے لحاظ سے مشہور اور اپنی مثال آپ ہے۔ کھدر، کُرکُرے، ناہم وار، یا کُھردرے کپڑے کو کہا جاتا ہے، جو عام طور پر موٹے سُوتی دھاگے سے بُنا جاتا ہے، یہ اپنی مضبوطی اور جسم کوراحت فراہم کرنے کے حوالے سے مشہور ہے۔

صدیوں پرانی اس صنعت نے نہ صرف مقامی ثقافت کو زندہ رکھا ہوا ہے، بلکہ مُلکی اور بین الاقوامی سطح پر بھی اپنی منفرد شناخت کی وجہ سے پہچانی جاتی ہے۔ کمالیہ کا کھدر آج بھی اپنی مضبوطی، اعلیٰ معیار اور روایتی خوب صورتی کے باعث ملک بھر میں بے حد مقبول ہے۔

کھدر کے کپڑے روایتی کھڈیوں کےعلاوہ اب جدید پاور لومزپر بھی تیار کیے جاتے ہیں۔ یعنی جدید پاور لومز نے اس صنعت کو مزید وسعت دے دی ہے۔ پاور لومز پر تیار ہونے والا کھدر نسبتاً تیز رفتاری سے تیار کیا جاتا ہے، جس کے باعث مُلکی سطح پر بڑھتی ہوئی طلب پوری کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ مقامی کاری گروں کے مطابق، ہاتھ سے بُنا ہوا کھدر اپنی مخصوص مضبوطی، گرم خواص اور روایتی حسن کی وجہ سے آج بھی خاص اہمیت رکھتا ہے۔

قدیم و جدید امتزاج کے تجربات نے کمالیہ شہرکو پاکستان کے اہم ٹیکسٹائل مراکز میں شامل کردیا ہے۔ کمالیہ میں پاور لومز کی ایک بڑی انڈسٹری موجود ہے، جہاں سیکڑوں یونٹس کھدر سمیت دیگر اقسام کے کپڑے تیار کررہے ہیں۔ یہ انڈسٹری نہ صرف مقامی سطح پر ہزاروں افراد کو روزگار کے وسیع مواقع فراہم کررہی ہے، بلکہ کمالیہ کی ٹیکسٹائل شناخت کو ملک بھر میں مزید مضبوط بنارہی ہے۔ کھدر کی تیاری کے لیے سب سے پہلے قدرتی کپاس کو صاف کر کے اس سے سوت یا دھاگا تیار کیا جاتا ہے۔ 

اس عمل کو کتائی کہتے ہیں، جس میں ہاتھ یا مشین کے ذریعے کپاس کو دھاگے میں بدلا جاتا ہے۔ بعدازاں، اس سُوت کو روایتی کھڈی یا پاور لوم پر بُن کر کپڑا تیار کیا جاتا ہے۔ کپڑا تیار ہونے کے بعد اسے رنگائی کے عمل سے گزارا جاتا ہے، جس میں قدرتی یا کیمیائی رنگ استعمال ہوتے ہیں۔ عام طور پر سفید، آف وائٹ، خاکی اور نیلے رنگ زیادہ رائج ہیں۔ رنگائی کے بعد کپڑے کو دھو کر نرم کیا جاتا ہے اوراسے مزید پائے دار اور دیدہ زیب بنانے کے لیے بعض اوقات نشاستے یا خاص کیمیکلز کے ذریعے فنشنگ کی جاتی ہے۔

کھدر تیار ہوجانے کے بعد کمالیہ کے معروف کھدر بازار میں بھیج دیا جاتا ہے، جہاں سے مُلک کے مختلف شہروں سے آنے والے تاجراور معروف برانڈز، اپنے دیدہ زیب ملبوسات کی تیاری کے لیے بڑے پیمانے پر خریداری کرتے ہیں۔ سردیوں کے موسم سے قبل کھدر کی مانگ میں نمایاں اضافہ ہو جاتا ہے، کاری گر اور صنعت کار دن رات آرڈرز مکمل کرنے میں مصروف نظر آتے ہیں۔

واضح رہے،کمالیہ کا کھدر لاہور، کراچی، فیصل آباد اور راول پنڈی سمیت مُلک کے تقریباً تمام بڑے شہروں میں سپلائی کیا جاتا ہے۔ خیبر پختون خوا اور بلوچستان کے سرد علاقوں میں کھدر کی مانگ زیادہ ہونے کے سبب خریدار اس کے معیار اور مضبوطی کو ترجیح دیتے ہیں۔ کھدر سازی اور پاور لومز سے وابستہ یہ صنعت کمالیہ میں ہزاروں خاندانوں کے لیے روزگار کا بڑا ذریعہ ہے۔ 

درجنوں گھریلو یونٹس اور کارخانے نہ صرف کاری گروں، خواتین اور مزدوروں کی مستقل آمدنی کا ذریعہ ہیں، بلکہ اس کے ذریعے مقامی معیشت کو بھی استحکام حاصل ہورہا ہے۔ کمالیہ کا کھدر محض ایک کپڑا نہیں، بلکہ محنت، روایت اور ثقافت کی علامت ہے۔ چاہے وہ ہاتھ کی کھڈی پر تیار ہو یا جدید پاور لومز پر، کمالیہ کا کھدر آج بھی پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے اور اس کی بڑھتی ہوئی مانگ اس صنعت کی مضبوط بنیادوں کی عکّاس ہے۔

سنڈے میگزین سے مزید