• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ آئینی بینچ: ٹیکس دہندہ کمپنیوں کے وکیل کی 15 کروڑ سے زائد کمائی پر سپر ٹیکس لگانے کی اپیل

سپریم کورٹ—فائل فوٹو
سپریم کورٹ—فائل فوٹو

سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی جس کے دوران ٹیکس دہندہ کمپنیوں کے وکیل نے 15 کروڑ سے زائد کمائی پر سپر ٹیکس لگانے کی اپیل کر دی۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، جس کے دوران درخواست گزاران کے وکیل احمد جمال سکھیرا نے دلائل دیے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ سپر ٹیکس کے حوالے سے کیا ماہرین کی رائے لی گئی کیا، سارے پارلیمنٹرینز کو تو اس فیلڈ کا آئیڈیا نہیں ہو گا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ آج جو ادارے نقصان کر رہے ہیں، مزید 2، 3 ادارےشامل ہو گئے تو کیا ہو گا؟

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ سونے کی دکانوں والے بجلی وافر مقدار میں استعمال کر رہے ہیں مگر ٹیکس صرف 5 ہزار دیتے ہیں۔

وکیل احمد جمال سکھیرا نے کہا کہ ٹیکس لگایا جائے مگر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے، ماچس کی تیلی پر بھی ٹیکس لگایا گیا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر ماچس پر ٹیکس کم کرانا ہے تو وہ کرا دیتے ہیں۔

وکیل احمد جمال سکھیرا نے کہا کہ جو لوگ ٹیکس چوری کر رہے ہیں ان پر کام کرنا چاہیے، یہاں ٹنکی کی لیکیج تلاش کرنے کی بجائے پانی بھرا جا رہا ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ اس قانون سازی کے وقت اپوزیشن کو اعتراض کرنا چاہیے تھا، 2022ء میں قانون سازی ہوئی تھی، اس وقت دوستانہ اپوزیشن تھی۔

وکیل احمد جمال سکھیرا نے کہا کہ ٹیکس کے خلاف نہیں ہیں مگر ٹیکس مناسب ہونا چاہیے۔

سماعت کے اختتام پر مخدوم علی خان ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے کہا کہ احمد سکھیرا سے پوچھ لیں کب تک ختم کریں گے، میں اس حساب سے اسلام آباد کے لیے فلائٹ کا ٹکٹ بک کروں گا۔

وکیل احمد جمال سکھیرا نے جواب دیا کہ میں 2 دن تو کم از کم لوں گا، مجھے کل احساس ہوا کہ بات کر کے کہ اس کی وضاحت بھی ضروری ہے، بات کر کے اسے بیچ میں نہیں چھوڑنا چاہیے، اگر بینچ کے سوالات نہ ہوں تو میں جتنی جلدی ممکن ہو دلائل مکمل کر لوں گا۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ مخدوم صاحب آپ کے دلائل پیر کو ہی ممکن ہے شروع ہوں۔

مخدوم علی خان نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ، ڈاکٹر اکرام بھی ہیں، انہوں نے بھی دلائل دینے ہیں، سلمان اکرم راجہ مخدوم علی خان کے دلائل اپنائیں گے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ سلمان اکرم راجہ یا ڈاکٹر اکرام کی طرف سے کوئی کمرۂ عدالت میں نہیں ہے۔

جسٹس مندوخیل نے احمد جمال سکھیرا سے سوال کیا کہ آپ کے دلائل کی روشنی میں فیصلہ دیا جائے تو کیا ہو گا؟

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ تو ٹیکس ختم کرنے کی بات کر رہے ہیں۔

جسٹس مندوخیل نے کہا کہ ٹیکس ریکوری ہو جاتی تو یہ اضافی ٹیکس لگائے ہی نہ جاتے۔

وکیل احمد جمال سکھیرا نے کہا کہ 215 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنا غلط ہے۔

جسٹس مندوخیل نے سوال کیا کہ آپ کیا چاہتے ہیں؟ کتنا ٹیکس لگایا جاتا؟

وکیل احمد جمال سکھیرا نے کہا کہ 15 کروڑ روپے پر ٹیکس لگے گا لیکن یہاں تو اس سے نیچے بھی سپر ٹیکس لگ رہا ہے، استدعا ہے کہ جس ٹیکس سلیب میں آ رہے ہوں اسی کے مطابق ٹیکس لگایا جائے، 15 کروڑ سے کم کمائی پر سپر ٹیکس نہیں لگتا تو جتنی کمائی 15کروڑ سے اوپر ہو اس پر لگے۔

ایڈیشنل اٹارنی نے کہا کہ سکھیرا صاحب چاہ رہے ہیں کہ تنخواہ والا بندہ بھی وہی ٹیکس دے جو یہ دے رہے ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہرنے کہا کہ ابھی جو نکتہ اٹھایا جا رہا ہے اس کے مطابق تنخواہ دار طبقہ بھی اس سپر ٹیکس میں شامل ہے۔

اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

ٹیکس دہندہ کمپنیوں کے وکیل احمد جمال سکھیرا کل بھی دلائل جاری رکھیں گے۔

قومی خبریں سے مزید