• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ہونے والے حالیہ دفاعی معاہدے نے مغربی دنیا کو پریشانی سے دوچار اور تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان ہونیوالا یہ تاریخی معاہدہ غیر معمولی نوعیت کا حامل ہے جسے مشرقِ وسطیٰ، جنوبی ایشیا اور عالمی اسٹرٹیجک ماحول پر گہرے اثرات کا حامل قرار دیا جارہا ہے۔ اسٹرٹیجک باہمی دفاعی معاہدے (SMDA) پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ دنوں سعودی دارالحکومت ریاض میں دستخط کئے تاہم معاہدے کی تیاری اور تکمیل میں فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کلیدی کردار ادا کیا جو معاہدے پر دستخط کے وقت وہاں موجود تھے۔ معاہدے کے تحت کسی ایک ملک پر جارحیت کو دونوں ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا اور دونوں ممالک کسی بھی خطرے سے مشترکہ طور پر نمٹیں گے۔ معاہدے کے تحت پاکستان کو حرمین الشریفین یعنی مسجد الحرام اور مسجد نبویﷺ کی حفاظت کا اعزاز بھی حاصل ہوگیا ہے جو پاکستانی قوم کیلئے یقیناً باعث فخر ہے۔

حالیہ چند برسوں میں عالمی سیاست میں تیزی سے آنے والی تبدیلیوں، خطے میں اسرائیل کا بڑھتا اثر و رسوخ اور قطر پر اسرائیلی حملے جیسے عوامل نے خلیجی ممالک میں ایک نئے مستحکم دفاعی معاہدے کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔ ان حالات میں سعودی عرب کو ایک ایسے قابل اعتماد اسٹرٹیجک پارٹنر کی ضرورت تھی جو سعودی عرب کا دفاع کرسکے۔ ’’معرکہ حق‘‘ میں پاکستان کی شاندار فتح، قطر پر اسرائیلی حملے اور امریکی رویے سے سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک کو اس بات کا احساس ہوا کہ امریکہ، اسرائیل کے مقابلے میں کبھی خلیجی ممالک کا دفاع نہیں کرے گا اور ان عوامل نے ہی پاک سعودیہ دفاعی معاہدے کی تکمیل میں اہم کردار ادا کیا۔ ایسی صورتحال میں سعودی عرب کی اولین ترجیح پاکستان تھا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایسی صورتحال میں مصر کی یہ خواہش تھی کہ عرب ملک ہونے کے ناطے سعودی عرب، مصر کے ساتھ دفاعی معاہدہ کرے مگر پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت اور حالیہ پاک بھارت جنگ میں فتح نے دنیا بھر میں پاکستان کی اہمیت میں اضافہ کیا ہے۔ سب سے بڑھ کر پاکستان ایک ایٹمی طاقت اور وہ واحد ملک ہے جو اسرائیل کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ سکتا ہے۔ اسلئے معاہدے کیلئے پاکستان کا انتخاب ایک قدرتی انتخاب تھا۔یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018ءمیں سعودی فرمانرواں سلمان بن عبدالعزیز کو یہ دھمکی دی تھی کہ ’’امریکی فوج کی حمایت کے بغیر وہ دو ہفتے بھی اقتدار میں نہیں رہ سکتے، ہم برسوں سے سعودی عرب کی حفاظت کررہے ہیں اور سعودیہ کو اس مد میں ہمیں ادائیگی کرنا ہوگی۔‘‘

پاک سعودیہ دفاعی معاہدے کو دونوں ممالک کیلئے Win Win صورتحال قرار دیا جارہا ہے جس سے ایک طرف سعودی عرب کو پاکستان کی صورت میں نہ صرف نیوکلیئر چھتری فراہم ہوگئی ہے بلکہ سعودی عرب کو جنوبی ایشیامیں ایک مضبوط اتحادی میسر آئے گا اور سعودی عرب کی دفاعی خود مختاری میں ایسے وقت میں اضافہ ہوگا جب امریکی پالیسیاں سعودی عرب کے بارے میں غیر یقینی ہیں۔ معاہدے سے پاکستان کو معاشی فوائد بھی حاصل ہوں گے۔ پاکستان، سعودی افواج کو تربیت، سیکورٹی سروسز اور ٹیکنیکل معاونت فراہم کر کے خطیر زرمبادلہ حاصل کر سکتا ہے۔ دفاعی معاہدہ خلیجی ریاستوں میں پاکستان کی عسکری موجودگی کو مزید مضبوط کرسکتا ہے، پہلے ہی ہزاروں پاکستانی فوجی مختلف عرب ممالک میں خدمات انجام دے رہے ہیں اور معاہدے کے بعد اس میں مزید اضافہ ہوگا۔ دوسری طرف معاہدے کے کچھ منفی اثرات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اور دفاعی معاہدے کو چیلنجز اور خدشات کا سامنا رہے گا۔ ایران اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ چینی ثالثی کے تحت بہتر ہوتے تعلقات کے باوجود پاکستان کی جانب سے سعودی عرب سے بڑھتا دفاعی تعلق ایران میں خدشات کو جنم دے سکتا ہے۔ امریکہ جو طویل عرصے سے سعودی عرب کا اسٹرٹیجک اتحادی رہا ہے، ممکن ہے پاک سعودیہ شراکت داری پر اسے تحفظات لاحق ہوں کیونکہ اگر یہ معاہدہ روس اور چین جیسے ممالک کو آگے لاتا ہے تو یہ امریکی مفادات سے متصادم ہوسکتا ہے۔ معاہدے کے سب سے زیادہ اثرات اسرائیل پر مرتب ہوں گے جو گریٹر اسرائیل کا خواب دیکھ رہا تھا، اگر سعودی عرب پاکستان سے میزائل اور جدید ہتھیار حاصل کرتا ہے تو اسرائیل اسے اپنے لئے چیلنج تصور کرے گا۔ حالیہ پاک بھارت جنگ میں بھارت، اسرائیل کا جو گٹھ جوڑسامنے آیا تھا مگر اب پاک سعودیہ دفاعی معاہدے سے خطے میں طاقت کا توازن بدل گیا ہے۔

بھارت، سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو اقتصادی میدان میں بڑھا رہا تھا مگر پاک سعودیہ دفاعی معاہدے سے بھارتی منصوبے کھٹائی پڑگئے ہیں۔ پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ وقتی مفادات سے بڑھ کر ایک اسٹرٹیجک شراکت داری کی سمت اشارہ کرتا ہے جو دونوں ممالک کے مابین نئی قربت کو جنم دے گا۔ یہ معاہدہ نہ صرف دفاعی میدان میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دے گا بلکہ خطے کے امن و استحکام اور ترقی میں بھی کلیدی کردار ادا کرے گا اور دوسرے خلیجی ممالک بھی اپنی سیکورٹی کیلئے پاکستان کی طرف دیکھیں گے۔

تازہ ترین