• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تاریخ گواہ ہے سقراط جیسے عظیم فلسفی ،مدرس اور سکالر کو نئے خیالات پھیلانے کے الزام میں زہر کا پیالہ پینا پڑا۔ نئی سوچ اور نظریات قدامت پسندوں کی موت ہوتے ہیں۔ سترھویں صدی میں کلیسا اور اہل کلیسا نے سائنسدانوں پر پابندیاں عائد کیں۔ گلیلیو گیلی نے زمین سورج کے گرد گھومنے کی تھیوری پیش کی تو اسے پابند سلاسل کر دیا گیا۔اٹھارہویں صدی میں جب برطانیہ کے معروف ڈاکٹر ایڈرورڈ جیز نے چیچک (Small Pox) کی ویکسین بنائی تو اسے شیطانی عمل قرار دیکر مطعون کیا گیا۔آج دنیا بھر کے تمام ممالک جدید تحقیق اور ویکسین پر ایمان کامل لے آئے ہیں۔ بدقسمتی سے چند افراد و ممالک اب بھی ان ایجادات پر اپنے غیر علمی بے بنیاد تحفظات کا اظہار کرتے ہیں۔ پاکستان میں پولیو ڈراپس کیخلاف مہم چلائی گئی جس سے معذوری کی شرح میں اضافہ ہوا اور پاکستان دنیا کے چند ممالک میں شامل ہے جہاں پولیو کا خاتمہ نہ ہو سکا ۔افریقہ میں HIV ایڈز کی ویکسین کو قبول نہ کیا گیا۔ لوگ اس موذی مرض کا نشانہ بنے اور بالآخر نئے علاج کی بدولت افریقہ میں لاکھوں زندگیاں بچائی گئیں۔ حال ہی میں پاکستان میں سروائیکل (Cervical Cancer) کینسر سے بچاؤ کیلئے ویکسین کا آغاز ہوا ہے۔ ہر سال 3لاکھ خواتین کی ہلاکت اور 6لاکھ سے زائد نئے کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ یہ کینسر خواتین کے تولیدی نظام کے ایک حصہ کا کینسر ہے، ہیومن پیپلومہ وائرس (Human Papilloma Virrse)کی وجہ سے ہوتا ہے۔یہ ایک عام انفیکشن ہے اور کئی افراد زندگی کے کسی نہ کسی مرحلے میں اس کا شکار ہوتے ہیں۔ویکسین سرطان کا باعث بننے والےاس وائرس HPVکے خلاف مدافعت پیدا کرتی ہے ۔ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او (WHO)کے مطابق 9سے 14سال کی بچیوں کو یہ ویکسین دی جائے تو 90فیصد سے زائد کیسز میں کینسر سے بچاؤ ممکن ہے۔پاکستان میں اس ویکسین کا آغاز ایک تاریخی اقدام ہے۔ پنجاب حکومت نے وزیراعلیٰ مریم نواز صاحبہ کی خصوصی ہدایت پر 9سے 14سالہ سکول جانے والی بچیوں کیلئے مفت ویکسین کی فراہمی شروع کر دی ہے۔

وفاقی وزیر صحت جناب مصطفی ٰکمال نے دانشمندی اور فیصلہ سازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے سامنے اپنی صاحبزادی کو ویکسین لگوائی اور پاکستان بھر کے عوام کو پیغام دیا کہ یہ محفوظ ہے، اسے لگوائیں، اپنی نسلوں کو بچائیں۔ اسکے مندرجہ ذیل فوائد ہیں اس ویکسین سے خواتین کی بقاءاور صحت میں اضافہ ہوتا ہے۔ علاج پر لاکھوں پرخرچ کرنے کے بجائے مفت ویکسین نعمت ہے۔خاندان کوذہنی اور مالی بوجھ سے نجات حاصل ہو گی ،معاشرتی طور پر خواتین کا معیار زندگی بہتر ہوگا۔ دنیا بھر کی معتبر مہنگی اور طویل تحقیقات کے برعکس چند افراد اپنے جاہلانہ اور منفی خیالات سے لوگوں کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں اور حیرت تو یہ ہے کہ چند لا علم اور ناخواندہ سیاست دان حکومت مخالفت میں اس پر رائے زنی فرما رہے ہیں۔یہ ویکسین دنیا بھر کے سینکڑوں ممالک کے علاوہ سعودی عرب اور بنگلہ دیش میں بھی برسوں سے زیر استعمال ہے۔متحرک اور محنتی وزیراعلیٰ مریم نواز نے کینسر کے علاج کے لئے جدید چینی طریقہ علاج کوایبلیشن (Co Ablation)کی مہنگی ترین جدید مشینری میوہسپتال لاہور میں نصب کرائی ہے۔ چین کی ایک کمپنی اور ڈاکٹرز نے ہمارے ڈاکٹرز ،سٹاف کو تربیت فراہم کی ہے۔ وارنٹی فراہم کی ہے پہلے 250مریضوں کو مفت علاج کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ اس طریقہ علاج میں دو مرحلوں میں کینسر کے سیل ختم کئے جاتے ہیں، سرنج اور پروب کی مدد سے الٹراساؤنڈ اور سٹی اسکین کےذریعے متاثرہ حصےمیں کینسر زدہ ٹشو کونائٹروجن استعمال کر کے کرائیو ایبلیشن Cryo Ablationکے عمل سےگزار کر کینسر زدہ حصہ کو منجمد کر دیا جاتا ہے اور درجہ حرارت 196cسینٹی گریڈ تک پہنچا دیا جاتا ہے اور پھر حرارت سے جلا دیا جاتا ہے جسے تھرمل ایلشین (Thermal Alation)کہا جاتا ہے۔ ایتھانول (Etha Nol) کے ذریعہ درجہ حرارت 86cسینٹی گریڈ تک لے جا کر جلایا جاتا ہے۔ان دونوں مراحل کو یکجا کیا جاتا ہے اس امتزاج سے کینسر کے خلیات کو موثر اور مضبوط انداز میں ختم کیا جاتا ہے ۔ جگر، گردوں اور دیگر اعضاءکا بھی یہ موثر علاج ہے۔5سنٹری میٹر سائزٹیومر کو مکمل طور پرختم کیا جا سکتا ہے ۔ گریڈ ون اور ٹو کینسر میںیہ کامیاب رہتا ہے اگر ٹیومر کا سائز 5سینی میٹرسے بڑھ جائے اور کینسر گریڈ 3یا4ہو تو کامیابی کے امکانات کم ہیں۔اس طریقہ علاج کا آغاز چین میں متعارف ہوا اب ترکی، یورپ اور دیگر ممالک میں تحقیق ہو رہی ہے۔ جدید دنیا کے مطابق جگر کے کینسرمیلانومہ MELA NOMA میں یہ طریقہ 95فیصد کامیاب ہے دیگر اقسام میں مریضوں کی بقاءاور بہتر معیار زندگی کے فوائد بھی حاصل کئے جا سکتے ہیں ۔یہ طریقہ ہر قسم کے کینسر کا علاج نہیں ہے۔کیمو تھراپی،ریڈیو تھراپی کے مقابلے میں محفوظ ہے کم مضر ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے اس جدید طریقہ علاج کو متعارف کرا کے ایک انقلابی اقدام کیا ہے یہ قدم مستقبل میں کینسر کے لاتعداد مریضوں کیلئے نئی امید، خوشی کا پیغام اور صحت کا تحفہ ہو گا۔سیاسی مخالفین اس جدید طریقہ علاج کو ناقص قرار دے رہے ہیں، حالانکہ یہ جدید ترین طریقہءعلاج ہے۔ماضی میں صرف کرائیوایبلیشن دل کے علاج میں استعمال کیا جاتا تھا اب چینی ماہرین نے کرائیو ایبلیشن اور تھرمل ایبلیشن کو ملا کر جدید طریقے سے کینسر سیل ختم کرنے کا آغازکیا ہے۔سیاسی دشمنی متروک اور مفاد پرست رویوں پر قابو پالیا گیا تو حالیہ اقدامات آنیوالے دنوں میں ایک صحت مند، خوشحال اور محفوظ پاکستان فراہم کر سکتے ہیں۔بہ قول شاعر مشرق ڈاکٹر محمد اقبال

آئین نو سے ڈرنا طرزِ کہن پہ اڑنا

منزل یہی کٹھن ہے قوموں کی زندگی میں

تازہ ترین