• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قارئین! یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب مسلم برادر ہڈ کے جذبے کیساتھ شروع دن سے ہی باہمی تعاون کے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں۔ بے شک حرمین شریفین پر کوئی آنچ نہ آنے دینا ہر مسلمان کا عقیدہ ہے اور پاکستان نے اس مقدس دھرتی کی حفاظت کیلئے سعودی عرب کی جانب ہمیشہ دست تعاون دراز رکھا ہے اور پاک فوج کا ایک دستہ خانہ کعبہ کی حفاظت کیلئے ہمہ وقت وہاں موجود رہتا ہے۔ اس تناظر میں پاکستان اور سعودی عرب میں دفاعی تعاون کا معاہدہ دونوں ممالک کے عوام کے دِلوں پر لکھا ہوا ہے۔ اگر پاکستان حجاز مقدس کی سرزمین کے تحفظ کا فریضہ بے لاگ ادا کرتا ہے تو برادر سعودی عرب بھی ہر کٹھن مرحلےاور آزمائش کے وقت پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملائے کھڑا نظر آتا ہے۔ دونوں برادر ممالک میں یہ ایمانی جذبہ کسی بدخواہ کی سازش سے ماند نہیں پڑ سکتا۔ بے شک مسلم دنیا باہمی فروعی اختلافات کے باعث ایک دوسرے کے ساتھ الجھتی رہی ہے اور مسلم امہ کو کمزور کرنے کا ایجنڈارکھنے والی طاغوتی طاقتوں کو مسلم دنیا کی اسی اندرونی کمزوری سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملتا رہا ہے۔ اسی ناطے سے امریکہ، برطانیہ اور انکی ساتھی دوسری الحادی قوتوں نے فلسطین کی سرزمین پر اسرائیل کی ناجائر ریاست بنا کر مسلمانوں کو مستقل طور پر انتشار و خلفشار سے دوچار رکھنے کی سازش کی اور امریکہ نے اسرائیل کی پشت پر کھڑے ہوکر فلسطین اور دوسرے مسلم ممالک کے خلاف اس کی جارحیت کا نہ صرف ساتھ دیا بلکہ اسے حربی کمک بھی پہنچائی۔ جب مسلم دنیا کی جانب سے اسرائیلی جارحانہ اقدامات پر کوئی عملی ردعمل سامنے نہ آیا تو اسرائیل کو تھپکی دینے والی الحادی قوتوں کے حوصلے مزید بلند ہوگئے اور فلسطین کی سرزمین پر اسرائیلی جارحیت بڑھتی ہی چلی گئی جس نے قبلہ اول پر بھی اپنا تسلط جمالیا اور مزاحمت کرنے والی تنظیم پی ایل او اور اس کے بعد حماس کو دیوار سے لگانے کی پوری کوشش جاری رکھی۔ اس کیلئے امریکہ نے اس کی سہولت کاری کی۔یہ امر واقع ہے کہ پاک سعودی دفاعی معاہدےپرجہاںاسلامی ممالک میں خوشی کی لہر موجزن ہوئی ہے وہیں الحادی قوتوں پر ہیبت اور لرزا طاری ہے اور آنے والے دنوں میں اسلام کی نشاۃ ثانیہ کو بھانپ کر ان کے حواس گم ہو رہے ہیں۔ پاک سعودی تاریخی معاہدے پر پاکستان، سعودی عرب اور اسلامی دنیا کے دوسرے ممالک کے عوام بھی مسرت و انبساط سے سرشار ہیں۔ تو دوسری طرف پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان نئے دفاعی معاہدے نے بھارت میں تشویش پیدا کر دی ہے۔نئی دہلی اس پیش رفت کو قومی سلامتی اور خطے کے استحکام کے تناظرمیں بغور دیکھ رہا ہے۔بھارتی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان نئے دفاعی معاہدے نے نہ صرف ہندوستان بلکہ امریکہ اور اسرائیل میں بھی تشویش پیدا کردی ہے۔عراق میں امریکا کے سابق سفیر زلمے خیل زاد نے کہا ہے کہ یہ دونوں ممالک کے تعلقات میں نتیجہ خیزقدم ہے۔دوسری طرف خطے میں بھارت کے تجارتی منصوبے کو بڑا جھٹکا پہنچا ہے،امریکا نے چاہ بہار پورٹ پر پابندیوں کی رعایت ختم کردی ، 29ستمبر سے چاہ بہار پورٹ پر امریکی پابندیاں نافذہوں گی،بھارت اور ایران کا10سالہ معاہدہ خطرے میں،250ملین ڈالر کا بھارتی قرض بھی متاثر ہوسکتا ہے۔الحادی قوتوں کی تو یہی کوشش ہے کہ وہ مسلم دنیا کو انتشار کا شکار کئے رکھیں اور اس کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر ان کے تمام قدرتی اور زمینی وسائل اپنے تسلط میں رکھ کر اپنی ترقی اور خوشحالی کیلئے استعمال کریں جیسا کہ وہ کر بھی رہی ہیں اور بے پناہ دولت و وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود مسلم دنیا امریکہ اور دوسرے مشرکین کی مرہونِ منت ہو کر رہ گئی ہے۔ اب امریکی ایما پر مسلم دنیا کے خلاف بڑھتی اسرائیلی جنونیت پاک سعودی دفاعی معاہدے کی صورت میں مسلم دنیا کے طاغوتی قوتوں کے خلاف اتحاد کی نوبت لے آئی ہے تو امریکہ اور بھارت پر اس تناظر میں سراسیمگی کی فضا طاری ہوتی نظر آرہی ہے امریکہ کا بھی سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ ہے جسکی بنیاد پر امریکہ نہ صرف بھاری معاوضہ سعودی عرب سے حاصل کر رہا ہے بلکہ وہ اسکے تیل کے ذخائر اور دوسرے وسائل پر بھی قابض ہے جنکے بل بوتے پر امریکہ نے اپنے تئیں خود کو سپر پاور بنا لیا ہے اور اسرائیل کی سرپرستی کرکے مسلم دنیا میں انتشار پیدا کئے رکھنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ اب پاک سعودی دفاعی معاہدے سے لامحالہ امریکہ سعودی دفاعی معاہدے پر زد پڑے گی تو اس سے ایک جانب تو امریکہ کی دنیا کو ڈکٹیٹ کرنے والی پالیسی کمزور ہوگی اور دوسرے یہ کہ مسلم دنیا کے عملی طور پر اتحاد امت کے قالب میں ڈھلنے سے مسلم دنیا کے ممالک کو ایک ایک کرکے ختم کرنے کا الحادی قوتوں کا ایجنڈا بھی قابلِ عمل نہیں رہے گا۔ یہی خوف اب الحادی قوتوں کے مضبوط ترجمان بھارت کو بھی لاحق ہے کیونکہ اس نے بھی سعودی عرب کے ساتھ بالخصوص اقتصادی تعاون کے متعدد معاہدے کر رکھے ہیں۔ اس تناظر میں پاک سعودی دفاعی معاہدے کیساتھ دیگر مسلم ممالک بھی منسلک ہو جائیں گے جس کا ٹھوس عندیہ بھی مل رہا ہے تو سعودی عرب کے بل بوتے پر بھارت کی اقتصادی ترقی کا خواب بھی بکھر جائے گا اور مسلم دنیا کو اجاڑنے والی اس کی اور امریکی سازشیں بھی دم توڑ جائیں گی۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ مسلم دنیا باہم متحد اور یکسو ہوکر اپنے وسائل اور اور دفاعی استعداد ایک دوسرے کے دفاع اور ترقی کیلئے بروئے کار لائے تو کوئی دوسری قوت مسلم دنیا کے آگے پر نہیں مار سکتی اور اتحادِ امت تمام الحادی سامراجی قوتوں پر غالب آسکتا ہے۔ اگر خوش بختی سے پاک سعودی دفاعی معاہدے کی بنیاد پر اتحادِ امت کی راہ ہموار ہونے کے آثار پیدا ہوئے ہیں تو اس سے یقیناً علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کی ضمانت بھی مل جائے گی۔

تازہ ترین