مصنّف: رائے ریاض حسین
صفحات: 406، قیمت: 3000روپے
ناشر: قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل، یثرب کالونی، والٹن روڈ، لاہور کینٹ۔
فون نمبر: 0515101 - 0300
رائے ریاض حسین کی انسان دوستی اور دیانت داری مسلّم ہے۔ وہ بڑے بڑے سرکاری عُہدوں پر فائزر ہے، لیکن اپنے خاندانی وقار کو مجروح نہیں ہونے دیا۔ جھنگ اُن کا شہر ہے اور وہ ایک پڑھے لکھے زمین دار گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اُنہوں نے اپنی عملی زندگی کا آغاز ’’انفارمیشن گروپ‘‘ سے کیا۔ وہ پاکستان کے چار وزرائے اعظم، میاں محمّد نواز شریف، میر بلخ شیر مزاری، معین قریشی اور میر ظفراللہ خان جمالی کے پریس سیکریٹری رہے۔
پھر تین ممالک جاپان، سری لنکا اور بھارت میں پریس کی ذمّے داریاں بھی نہایت خوش اسلوبی سے نبھائیں۔ رائے ریاض حسین کے مکمل تعارف کے لیے کئی صفحات درکار ہوں گے، جب کہ اختصار ہماری مجبوری ہے۔ فی الحال، اُن کی خود نوشت سامنے ہے، جو آپ بیتی نہیں، جگ بیتی ہے۔ یہ اُن سرکاری افسران کی بھی رہنمائی کرے گی، جو’’آن ڈیوٹی‘‘ ہیں کہ یہ کتاب ایک سچّے انسان کی، سچّی داستان پر مشتمل ہے۔
رائے ریاض حسین نے ایک قومی اخبار میں تواتر کے ساتھ جو کالم لکھے تھے، وہی کتاب کی اشاعت کا پیش خیمہ بنے۔ نیز، اِس کتاب نے کئی راز بھی افشا کیے ہیں۔ ممتاز صحافی حامد میر نے لکھا ہے کہ’’رائے ریاض حسین نے’’رائے عامّہ‘‘کے ذریعے خُود کو تاریخ کی عدالت میں پیش کردیا ہے۔ اِس عدالت میں میری حیثیت ایک گواہ کی سی ہے۔
اِس آپ بیتی میں جو واقعات بیان کیے گئے ہیں، اُن میں سے کئی واقعات کا مَیں عینی شاہد ہوں۔‘‘ اِس خود نوشت میں35 عنوانات قائم کیے گئے ہیں۔ نیز، یہ مجیب الرحمان شامی، حامد میر، جبار مرزا، پروفیسر احمد سعید ہمدانی، اسلم خان اور علّامہ عبدالستار عاصم کی ماہرانہ آراء سے بھی آراستہ ہے۔