• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنّف: محمّد حنیف بندھانی

صفحات: 194، قیمت: 1500روپے

ناشر: قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل، یثرب کالونی، والٹن روڈ، لاہور کینٹ۔

فون نمبر: 0515101 - 0300

زیرِ نظر کتاب کا پہلا ایڈیشن معروف صحافی، محمود شام نے’’اطراف‘‘ کے زیرِ اہتمام، غالباً 2024ء میں شائع کیا تھا، جسے غیر معمولی پذیرائی حاصل ہوئی، جب کہ دوسرا ایڈیشن، علّامہ عبدالستار عاصم نے حال ہی میں اپنے ادارے کی جانب سے شائع کیا ہے۔ 

مصنّف کو پاکستان سے والہانہ عشق ہے اور اُن جیسے محبِ وطن ہم نے کم ہی دیکھے ہیں۔ اُن کی زندگی کا ہر پہلو پاکستانیت سے عبارت ہے۔ اِس دَور میں اُن جیسے مخلص اور ہم درد انسان نایاب نہیں، تو کم یاب ضرور ہیں۔ یہ کتاب ایک تاریخی دستاویز ہے، جو ایک دَور کی سچّائیوں کا کُھلا اظہار ہے۔

یہ کہانی، محمّد حنیف بندھانی کے والد، چوہدری محمّد اسماعیل کی ہے، جنہیں قدرت نے یہ سعادت بخشی کہ وہ قیامِ پاکستان کے بعد دہلی سے پاکستان آنے والے افراد کا قیمتی سامان، ضروری کاغذات، اہم دستاویزات اور ذاتی یادگاریں وغیرہ نہایت دیانت داری کے ساتھ لائے۔ 

محمّد حنیف بندھانی نے اپنے والدِ گرامی کے بیان کردہ واقعات اور دُکھ بھری داستان نہایت باریک بینی، جذباتی سچّائی اور تاریخی شعور کے ساتھ حرف بہ حرف قلم بند کرنے کا خوش گوار فریضہ سرانجام دیا ہے۔ کتاب 15جولائی 1947ء سے 30 ستمبر 1947ء تک کے دل گداز واقعات پر مشتمل ہے۔

بقول الطاف حسن قریشی۔’’یہ کتاب، ماضی کا نوحہ نہیں، بلکہ مستقبل کے لیے ایک اخلاقی رہنمائی ہے کہ جو قومیں، اپنے خاموش ہیروز کو یاد رکھتی ہیں، وہی تاریخ میں زندہ رہتی ہیں۔ یہ دستاویز نیشنل آرکائیوز میں محفوظ کرلینی چاہئیں۔‘‘ کتاب میں محمود شام، ڈاکٹر سیّد جعفر احمد اور علّامہ عبدالستار عاصم کے مضامین بھی شامل ہیں۔