• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مرتب: محمّد ہمایوں ظفر

میرے تایا زاد، ڈاکٹر فیصل سکندری فرشتہ صفت انسان، ہردل عزیز شخصیت تھے۔ اُن کی خوش اخلاقی، اعلیٰ کردار اور ملن سار طبیعت کے باعث خاندان کے علاوہ اہلِ محلہ بھی اُن کی بے پناہ عزت کرتے۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں متعدّد بار حج و عمرے کی سعادت نصیب فرمائی۔ دینی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے اور ہر ایک کے دُکھ درد میں کام آنے کی وجہ سے اُن کے چہرے پر ہمہ وقت ایک تازگی و مسکراہٹ بکھری رہتی۔ کسی سائل کو کبھی خالی ہاتھ جانے نہ دیتے۔ 

اکثر کہا کرتے کہ ’’انسان کو کوئی بھی ایسا عمل نہیں کرنا چاہیے، جس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہو، اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچتے ہوئے پاک صاف زندگی بسر کرنی چاہیے اور ہمیشہ حلال و حرام کی تمیز پیش نظر رہنی چاہیے۔‘‘ اور ان ہی اوصاف کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے ڈاکٹر فیصل نے اپنی زندگی بسر کی، کبھی کسی کی دل آزاری نہ کی۔ سرکاری ملازمت بھی پوری ذمّے داری، دیانت داری اور فرض شناسی سے کی۔ وہ کام سے غفلت برتنے والے ملازمین کو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔ 

مریضوں کو غیر ضروری طور پر انجیکشن (Dexa) لگانے کے سخت خلاف تھے۔ کہا کرتے کہ’’تھوڑے سے مالی فائدے کے لیے مریض کی صحت سے کھیلنا ناانصافی ہے۔‘‘ ڈسپینسر، کمپاؤنڈر کو سیرپ میں پانی ملانے سے سختی سے منع کرتے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں میں بھی حلال و حرام، جائز، ناجائز کا پورا خیال رکھتے۔ جمعے کو خاص اہتمام کرتے، پاک صاف دُھلے کپڑے پہن کرمحلے کی سب سے قدیم لاکھا مسجد میں نماز ادا کرتے۔ نماز کے بعد نمازیوں سے مصافحہ کرتے، اپنے دیرینہ دوست عثمان بھائی سے ضرور ملتے۔

ڈاکٹر فیصل سکندری حیدرآباد کی یونین کائونسل8اور9زچہ خانہ، پریٹ آباد کے یونین کائونسل میڈیکل آفیسر (UCMO) تھے۔ انھوں نے قومی سطح کی متعدد ہیلتھ ایمرجینسیز، مثلاً خسرہ، ٹائیفائیڈ وغیرہ کی مہمّات میں دیانت داری سے فرائض انجام دیئے۔ جس دن اُن کا انتقال ہوا، اُس روز بھی وہ پولیو کی ڈیوٹی پر مامور تھے۔ مئی 2023ءمیں جب حیدرآباد شدید گرمی اور لو کی لپیٹ میں تھا۔ موسم کی سختی کی وجہ سے فیصل بھائی کی طبیعت بھی کچھ صحیح نہیں تھی۔ اتوارکو ہفتہ واری تعطیل کے باوجود صبح سویرے پولیو باکس اٹھاکر میڈیکل سینٹر پہنچ گئے۔

ٹیمز کو فیلڈ میں روانہ کیا اور خود بھی انکاری والدین کے بچّوں کو پولیو کے قطرے پلانے پر قائل کرتے رہے۔ دوپہر کے وقت اچانک طبیعت بگڑنے پر سرکاری اسپتال لے جایا گیا۔ فوری طبی امداد کے بعد طبیعت کچھ سنبھلی تو گھر آگئے۔ تاہم، شام کو سینے میں پھر شدید درد محسوس ہونے پر اپنے والد کے ساتھ کارڈیولوجسٹ کو چیک کروانے گئے۔ 

ڈاکٹر نے انجیوگرافی تجویز کی، تو یہ سوچ کر گھر آگئے کہ دوسرے روز کروالیں گے، مگر اس کی نوبت ہی نہیں آئی اور رات تقریباً ساڑھے دس بجے کے قریب گھر ہی پر ان کی رُوح قفسِ عنصری سے پرواز کرگئی۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ بھائی فیصل کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اورہمارے انکل، ڈاکٹر صابر سکندری کوجواں سال بیٹے کی جدائی پر صبر اور حوصلہ عطا فرمائے۔ (آمین)۔ (ڈاکٹر ایم عارف سکندری، کھوکھر محلّہ، حیدرآباد)

سنڈے میگزین سے مزید