• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سیاست کا بنیادی محور ہمیشہ عوام کی خدمت، ان کے دکھ درد میں شریک ہونا اور ریاست کو ایک فلاحی ریاست میں ڈھالنا رہا ہے۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں جو خواب دیکھے تھے ان میں سب سے بڑا خواب یہ تھا کہ پاکستان میں غریب گھرانے اپنے بچوں کی بھوک، تعلیم اور علاج کیلئے دوسروں کے محتاج نہ رہیں بلکہ ریاست ان کی کفالت کو اپنی ذمہ داری سمجھے۔ اسی خواب کی تعبیر کے طور پر پیپلز پارٹی نے 2008ءمیں حکومت میں آتے ہی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا آغاز کیا۔ یہ پروگرام بظاہر مالی امداد کی ایک اسکیم ہے لیکن اسکے اندر ایک وسیع تر فلسفہ پوشیدہ ہے، اور وہ فلسفہ ہے ’’ریاست ماں کے جیسی‘‘ کا، جو اپنے نادار اور محروم شہریوں کو وقتِ ضرورت سہارا دیتی ہے۔اب 2025ءکے حالیہ تباہ کن سیلابوں نے پنجاب کے طول و عرض کو جس طرح متاثر کیا ہے اس نے ایک بار پھر یہ سوال اٹھا دیا ہے کہ پاکستان جیسے وسائل کی کمی کے شکار ملک میں عام آدمی کو آفاتِ سماوی کے بعد کس طرح سنبھالا جا سکتا ہے۔ ایسے میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہی وہ واحد قومی فلاحی ڈھانچہ ہے جو متاثرہ عوام کو فوری ریلیف فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس پروگرام کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ سیاسی وابستگی یا کسی خاص علاقے تک محدود نہیں بلکہ شفاف ڈیٹا بیس اور نادرا کی تصدیق کے ذریعے حقیقی مستحقین تک رقم پہنچاتا ہے۔پنجاب کے دیہات اور قصبے جہاں سیلابی پانی نے سب کچھ برباد کر دیا ہے، وہاں فوری نقد امداد لوگوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کا واحد ذریعہ ہے۔ گھر کا سربراہ جب دو ہزار، پانچ ہزار یا دس ہزار روپے کی قسط وصول کرتا ہے تو وہ سب سے پہلے اپنے بچوں کیلئے خوراک خریدتا ہے، دوسرا کام وہ یہ کرتا ہے کہ اپنے روزگار کی کوئی چھوٹی موٹی سبیل نکالے۔ اسی لئے عالمی ماہرین نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو پاکستان میں سماجی تحفظ کیلئے ریڑھ کی ہڈی قرار دیا ہے۔ اب جبکہ 2025کا سیلاب عورتوں، بچوں اور بزرگوں پر سب سے زیادہ بھاری گزرا ہے، اس پروگرام کی افادیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ ایک طرف یہ ان خاندانوں کو کھانے پینے اور رہائش کیلئے وقتی سہارا دیتا ہے اور دوسری طرف انہیں بحالی کے عمل میں اعتماد فراہم کرتا ہے۔پیپلز پارٹی کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ یہ صرف امداد نہیں بلکہ ایک سماجی معاہدہ ہے، جسکے تحت ریاست اپنے شہریوں کو یہ یقین دلاتی ہے کہ وہ تنہا نہیں ہیں۔ یہ احساسِ تحفظ ہی کسی معاشرے کو زندہ اور پرامن رکھتا ہے۔ آج پنجاب کے متاثرہ خاندان جب یہ دیکھیں گے کہ انکے ہاتھ میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت امداد آ رہی ہے تو ان کا یقین بحال ہو گا کہ یہ ریاست اور یہ جمہوریت انکے ساتھ کھڑی ہے۔مزید برآں یہ پروگرام آفات کے بعد معیشت کے پہیے کو بھی دوبارہ حرکت میں لاتا ہے۔ جب لاکھوں خاندان نقدی وصول کرتے ہیں تو وہ اسے بازاروں میں خرچ کرتے ہیں، جس سے مقامی دکاندار، کسان اور مزدور بھی مستفید ہوتے ہیں۔ گویا یہ صرف فرد کو سہارا دینے کا عمل نہیں بلکہ مقامی معیشت کو دوبارہ زندہ کرنے کا ذریعہ ہے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی کامیابی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ یہ براہِ راست خواتین کے نام پر جاری ہوتا ہے۔ یہ پہلو بالخصوص دیہی پنجاب میں اس لئے اہم ہے کہ وہاں عورتوں کاعموماً وسائل پر براہ راست کنٹرول نہیں ہوتا۔ جب یہ امداد انکے ہاتھ میں آتی ہے تو وہ گھر کے بنیادی اخراجات کو ترجیح دیتی ہیں۔ یہی وہ سوچ ہے جس نے اس پروگرام کو عالمی سطح پر ایک رول ماڈل بنا دیا۔ اقوامِ متحدہ اور دیگر ادارے بارہا اس کی تعریف کر چکے ہیں اور حالیہ سیلاب کے بعد بھی یہی کہا جا رہا ہے کہ پاکستان کو اپنے فلاحی ڈھانچے کو مزید وسیع کرنا ہو گا تاکہ لاکھوں متاثرین کو بروقت سہارا دیا جا سکے۔ پنجاب میں حالیہ سیلاب کے بعد اگر اس پروگرام کو مزید بجٹ فراہم کیا جائے، اس کے دائرہ کار کو بڑھایا جائے اور نادرا کے ڈیٹا کو بروئے کار لاتے ہوئے متاثرہ خاندانوں کی فوری رجسٹریشن کی جائے تو یہ نہ صرف وقتی ریلیف فراہم کرے گا بلکہ متاثرہ خاندانوں کی بحالی میں ایک پائیدار کردار ادا کرے گا۔یہ وقت ہے کہ سیاست سے بالاتر ہو کر ریاستی ادارے اور دیگر جماعتیں اس پروگرام کو تقویت دینے میں کردار ادا کریں۔ جب پنجاب کے کسان، مزدور اور خواتین اپنے ہاتھ میں بینظیر انکم سپورٹ کی قسط پائیں گے تو انہیں محسوس ہو گا کہ وہ تنہا نہیں، پیپلز پارٹی اور شہید بینظیر بھٹو کا خواب آج بھی انکے ساتھ کھڑا ہے۔ یہی وہ سوچ ہے جو پاکستان کو ایک حقیقی فلاحی ریاست کی طرف لے جا سکتی ہے۔یہ حقیقت ہے کہ قدرتی آفات بار بار آئیں گی لیکن ریاست کو اپنی پالیسیوں میں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ متاثرہ شہریوںکیلئے فوری سہارا موجود ہو۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اس سہارا کا نام ہے، جو آج پنجاب کے لاکھوں متاثرہ خاندانوں کیلئے زندگی کی کرن ہے۔

تازہ ترین