اسلام آباد (حنیف خالد) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے جمعرات کو سارک وزرائے داخلہ کانفرنس میں انتہائی جرات اور بے باکی سے واشگاف الفاظ میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کا دفاع کرتے ہوئے یہ کہا کہ ہندوستان کی فوج کا مقبوضہ کشمیر کے تحریک آزادی کے متوالوں پرتشدد دہشت گردی ہے۔ انہوں نے ہندوستان کا نام نہیں لیا۔ البتہ اشارے سے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت کے نام پر نہیں کچلا جا سکتا۔ وزیر داخلہ نے یہاں تک کہا کہ کشمیریوں کے خلاف طاقت کا استعمال کھلی دہشت گردی ہے۔ ان خیالات کا اظہار جمعرات کی شب سارک وزرائے داخلہ کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیے میں شریک سفارتکاروں نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں اکثریت نے نوآبادیاتی نظام سے مسلح جدوجہد کے ذریعے آزادی حاصل کی۔ خود امریکہ نے مسلح مزاحمت کر کے برطانیہ سے آزادی حاصل کی تھی۔ محکوم اور مقبوضہ قوموں کے دفاع کے حق کو اقوام متحدہ بھی تسلیم کرتا ہے چوہدری نثار علی نے ایک طرف یہ پیغام ہندوستان کو بھیجا ہے دوسری طرف یہ زبردست پیغام بین الاقوامی برادری کو بھجوایا ہے اس کے ذریعے انہوں نے اقوام عالم کو اپنی ذمہ داریوں کی یاددہانی کرائی ہے۔ وزیر داخلہ کے اس بیان سے کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں جو ایک مرتبہ پھر ظلم و ستم جبر و استبداد کے ایک اور تاریک دور سے گزر رہے ہیں۔ اپنے بیان سے چوہدری نثار علی نے پاکستان اور کشمیر کے عوام کے جذبات کی بھرپور ترجمانی کی ہے۔ مقبوضہ کشمیر پر اپنا تسلط برقرار رکھنے کے لئے ہندوستان اسے اپنا اٹوٹ انگ کہتا ہے اور اس مفروضے کو ثابت کرنے کے لئے جھوٹے فراڈ انتخابات کا مقبوضہ ریاست میں ڈھونگ رچاتا ہے تاکہ ہندوستان سرینگر میں کٹھ پتلی حکومتوں کے ذریعے کشمیریوں پر وحشیانہ مظالم کا بازار گرم رکھے۔ حالانکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 91 اور 122 واضح طور پر ان انتخابات کو غیرقانونی قرار دے چکی ہے۔ تنازعہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے کا آج بھی حصہ ہے۔ ہندوستان کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے کشمیری آج تک اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ نہیں کر سکے اور نہ وہ ہندوستان کا حصہ بنے ہیں اور نہ ہی بننا چاہتے ہیں اس لئے کشمیریوں کی خواہشات کو جمہوری طریقے سے پورا کرنے کی ذمہ داری اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی آج بھی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے گذشتہ برس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کے دوران بجا طور پر کہا کہ تنازعہ کشمیر کو حل نہ کرنا اقوام متحدہ کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں یہ جائز مطالبہ کیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں قابض فوجوں کا ارتکاز کم کیا جائے اور بھارتی فوج کا مقبوضہ کشمیر سے بتدریج انخلا شروع کر دیا جائے تاکہ کشمیری آزادی کا سانس لے سکیں اور رائے شماری کے لئے راہ ہموار ہو سکے۔