پشاور(نیوز ڈیسک)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے ہدایت کی ہے کہ پشاور کو محفوظ اور خوبصورت شہر بنانے کیلئے مناسب منصوبہ بندی ، تصوراتی خاکے کی تیاری اور اسے عملی شکل دینے کیلئے تیز تر بنیادوں پر کام کیا جائے اوراس کا دائرہ کاردیگرشہروں تک بڑھایا جائے ۔وہ چیف منسٹرسیکرٹریٹ پشاور میں سیف؍ سمارٹ سٹی پشاور پراجیکٹ سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔چیف سیکرٹری امجد علی خان،صاحبزادہ سعید، رضی سید، موٹر ولا سلوشن کے کنٹری مینجر میاںسعد الدین،سیلز ڈائریکٹر سمیع سیدنے بھی اجلاس میں شرکت کی۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس علاقے کو تحفظ اور سیکیورٹی کی جتنی آج ضرورت ہے پہلے نہیں تھی۔ہماری حکومت نے پہلے ہی صوبے کو تیز رفتار ترقی کی راہ پر گامزن کر دیا ہے۔یہ ترقی پہلے فکری نظر سے دیکھی گئی اور پھر اسے اجتماعی فیصلہ سازی کے ذریعے عملی شکل دی گئی ،قبل ازیں موٹر ولاسلوشنزکی جانب سے گریٹر سیف؍سمارٹ سٹی پراجیکٹ سے متعلق ایک تفصیلی پریزنٹیشن بھی دی گئی۔اجلاس میں اس امر پر اتفاق کیا گیاکہ عظیم وادیٔ پشاور کیلئے ایک سیف؍سمارٹ سٹی پراجیکٹ پر پیش رفت کی جائے جس کو مستقبل میں پورے خطے اور علاقے تک توسیع دی جاسکے اور اس کو کم ازکم وقت میں تیز رفتاری سے شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے لائحہ عمل وضع کیاجائے، دریں اثنا پشاور میں ملاکنڈ ایکشن کمیٹی اور سوات پریس کلب کے نمائندہ وفود سے گفتگو کرتے ہوئےوزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے صوبے کے جن کالجوں میں ممکن ہو وہاں ایوننگ شفٹ شروع کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ طلباء و طالبات کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کے مواقع میسر آسکیں۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے میں لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کیلئے صوبے کو اس کا حق ملنا ضروری ہے اور مجموعی پیداوار کا 13.5 فیصد حصہ صوبے کا بنتا ہے مگر وفاق ہمیں پورا حصہ نہیں دے رہا۔ انہوں نے اس سلسلے میں بارہا متعلقہ وفاقی حکام اور چیف ایگزیکٹیو پیسکو سے بات کی ۔ صوبے کا یہ آئینی حق تسلیم کرنے کے باوجود عملا ً حصہ دینے سے مکر گئے جو ایک افسوسناک امر ہے۔صوبائی حکومت چند دن اور انتظار کرتی ہے اگر حق نہ ملا تو بھر پور احتجاج کریں گے جس کیلئے سیاسی جماعتوں کے قائدین اور عوام کو بھی حکومت کا ساتھ دینا ہو گا۔ انہوں نے پریس کلب سوات میں کمروں کی تعمیر اور متعلقہ سہولیات کیلئے پی سی ون تیار کرنے اور میڈیا کالونی سوات کو ہر لحاظ سے مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ میڈیا کالونی میں الاٹمنٹ پشاورمیڈیا کالونی کی طرز پر کی جائے۔