دنیا بھر کی خفیہ ایجنسیاں اپنے مخالفین کو صفحہ ہستی سے مٹانے کیلئے ہر ناجائز حربہ استعمال کرتی ہیں۔ روس، امریکہ، اسرائیل، بھارت اور دیگر یورپی ممالک طرح طرح کے آپریشن کرتے ہیں۔ اب بھارت کی خفیہ ایجنسی را (RAW) ریسرچ اینڈ اینالیسز ونگ کو سنگین الزامات کا سامنا ہے۔ را بزدلانہ احمقانہ اور قاتلانہ کارروائیوں سے دنیا بھر میں بدنام ہو گئی ہے۔2020ءسے اب تک راپاکستان میں بیس سے زائد سکھ اور خصوصاً کشمیری راہنماؤں کو کرایے کے قاتلوں کے ذریعے ہلاک کر چکی ہے۔ تحقیقات اور شواہدکے مطابق ”را“غریب، نادار، بے روزگار، جرائم پیشہ یا ناانصافی کا شکار نوجوانوں کو بھاری رقوم کے عوض بھرتی کرکے جرائم کرواتی ہے۔ یہ رقوم عموماًایک خلیجی شہرکے مالیاتی راستوں کے ذریعے فراہم کی جاتی ہیں۔ قاتلوں کو کروڑوں ڈالرز اوربیرون ملک کاروبار یا سیاسی پناہ فراہم کرنے میں بھرپور امداد فراہم کی جاتی ہے۔ حالیہ ایران اسرائیل جنگ میں بھارتیوں اور افغانیوں نے اسرائیل کے لئے کام کیا،کمک فراہم کی۔ جاسوسی کے علاوہ ملک کے اندر سے بھی ڈرون حملے کئے ۔ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کھلے عام بھارت پر الزام لگایا کہ وینکو ور میں ممتاز سکھ رہنما ہرپریت سنگھ کے قتل میں بھارتی ایجنٹ اور ”را“ ملوث ہے۔ قانونی کارروائی جاری ہے۔ امریکہ میں محکمہ انصاف نے ایک بھارتی ایجنٹ نکھل گپتا پر گرفتاری کے بعد فرد جرم عائد کی وہ نیویارک میں خالصتان تحریک کے راہنما گروپت ونت سنگھ کی قتل سازش میں شریک تھا۔ گپتا نامی ایجنٹ کو چےک ری پبلک سے گرفتار کرکے امریکہ لایا گیا اور مقدمہ زیر سماعت ہے لمبی سزا متوقع ہے۔ برطانیہ، آسٹریلیا ، نیوزی لینڈ حتیٰ کہ سوئٹزرلینڈ میں سکھ کمیونٹی غیر محفوظ ہے اور سراپااحتجاج ہے۔
قطر نے بھارتی نیوی کے 12عدد ٹرینئرز کو اسرائیل کیلئے جاسوسی کے الزام میں سزائے موت کا حکم دیا، مگر مودی کی ترلے منت پر ،معافی مل گئی۔ ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا کے ذریعے BLA، داعش، ISISاور طالبان سے منسلک اور متعلق افراد کو بھرتی کرکے خصوصاً پاکستان اور دیگر ممالک کے خلاف استعمال کیاجاتا ہے۔ بین الاقوامی طور پر بھارت کو دہشت گردی کا مرکز قرار دیا جا رہا ہے۔امریکہ نے بھارت کے جاسوس اور سنگین جرائم میں ملوث سفارتی اہلکاروں کو ملک بدری اور پابندیاں لگانے کا عندیہ دیا ہے۔ بھارت عالمی امن کے لئے خطرہ ہے ۔ ہٹلر کی طرز پر سابقہ جرمنی کی طرح (اسٹیٹ اسپانسرڈ ٹیررازم) یا قتل سفارتکاری کا آغاز کر چکا ہے۔بھارت کا جمہوریت انسانی حقوق ، کثیر الثقافتی روایات، لبرل ازم اور سیکولرازم کا بھرم کھل گیا ہے۔ 2016ءمیں ماشکیل بلوچستان سے بھارتی نیوی کا حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن یادیو گرفتار ہوا اس کے گینگ کے سینکڑوں دیگر افراد بھی پکڑے گئے اور مختلف سزاؤں سے گزر رہے ہیں۔ اس اعلیٰ افسر کی گرفتاری پر انکشاف ہوا کہ را کراچی بلوچستان، پنجاب، سندھ ، کے پی، گلگت بلتستان اور آزادکشمیر میں دہشت گردی کی مالی معاونت کرتی ہے۔ فرقہ وارانہ،نسلی، صوبائی تعصب اور حقوق کی محرومی کے پردے تلے شیطانی کھیل کھیلا جاتا ہے۔ پاکستان کے ادارے مضبوط ، متحرک اور طاقتور ہیں دشمن سے نمٹنا جانتے ہیں۔اس باب میں مندرجہ ذیل اقدامات بھی مددگار ہو سکتے ہیں۔
پاکستان کے متعلقہ دفاعی، جاسوسی اور امن و امان بحال کرنیوالے اداروں کو اجتماعی اور مشترکہ کوششوں سے بھارت کی چیرہ دستیوں ،سازشوں، جرائم کا منظم اور شواہد کیساتھ ڈیٹا اکٹھا کرکے عالمی طاقتوں سے شیئر کرنا چاہئے۔ کلبھوشن یادیو کا کیس اس کی واضح مثال ہے۔ دبئی مڈل ایسٹ، قطر اور عمان جیسے دوست ممالک سے قریبی روابط اور رقوم منتقلی کی نگرانی کرنا ہوگی۔بھارت کے خلاف تمام ثبوت بین الاقوامی معیار کے مطابق دستاویزی شکل میں عالمی اداروں میں پیش کرکے انکی پیروی کی جائے۔ بھارت میں کشمیریوں اور دیگر بھارتی صوبوں میں شہریوں پر ہونیوالے مظالم کو اجاگر کیا جائے۔ بین الاقوامی میڈیا میں اثر و رسوخ بڑھایا جائے۔عالمی میڈیا کیلئے لابنگ فرمز کی خدمات حاصل کریں۔ پاکستان کے سرحدی اور شورش زدہ علاقوں میں ہیومن اور ڈیجیٹل نگرانی اور زمینی جاسوسی کو فروغ دیا جائے۔ کمیونٹی انٹیلی جنس کامیاب ترین طریقہ کار ہے۔پاکستان کے غیر ترقی یافتہ علاقوں بلوچستان ، کے پی، پرانے قبائلی علاقہ جات، اندرون سندھ، جنوبی پنجاب میں نوجوانوں کو فنی تعلیم، روزگار اور قومی شعور سے بہرہ مند کیا جائے۔عدالتوں، نظام قانون، پراسیکیوشن میں بنیادی تبدیلیاں، مدعی کا تحفظ، دہشت گردی اور جرائم کیخلاف اسلامی ممالک کی تعزیرات سے مدد لی جائے۔
بھارت کی چھوٹے ہمسایہ ممالک کیساتھ بدمعاشی اور غنڈہ گردی کو اجاگر کیا جائے۔ مسلم ممالک میں بھارتی شہریوں کی مشکوک دفاداری کو وجہ بنا کر پاکستانی افراد کو ملازمت فراہم کروائی جائے۔کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر بھارت کے بیرون ممالک اثاثہ جات منجمد کروانے کی کوشش کی جائے۔ چین کیساتھ خصوصی معاہدہ کے تحت چین کے گرد حصار، دفاعی انتظامات کے علاوہ سرحدی علاقوں میں مضبوط انفراسٹرکچر بنایا جائے۔ حال ہی میں کشمیر احتجاج کے دوران مظفرآباد ایئرپورٹ کامطالبہ کیا گیا وہاں پر ایک نہیں بلکہ متعدد ایئرپورٹ اور ہیلی پیڈز تعمیر کئے جائیں۔ جو کہ دفاع ،سیاحت اور مقامی افراد کیلئے فائدہ مند ہیں۔