فرانسیسی ٹک ٹاکر کو پیرس کی سڑکوں پر لوگوں کو سرنج سے انجکشن لگانے کا ڈرامہ کرکے مذاق کرنا مہنگا پڑ گیا، اسے 6 ماہ قید کی سزا سنا کر جیل بھیج دیا گیا۔
امین موجیتو جس کا اصل نام اِلان ایم ہے، اُس وقت وائرل ہو گیا جب اس نے سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز پوسٹ کرنا شروع کیں جن میں وہ پیرس کی گلیوں میں راہگیروں کو خالی سرنج سے انجکشن لگانے کا مذاق کر رہا تھا، یہ وہ وقت تھا جب اس طرح کے حقیقی حملوں کے خوف نے شہریوں کو پہلے ہی دہشت میں مبتلا کر رکھا تھا۔
اس مقبول ٹک ٹاکر پر ہتھیار سے تشدد کا الزام عائد کیا گیا ہے، جس نے عدالت میں اپنی صفائی دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد کسی کو نقصان پہنچانا نہیں تھا بلکہ اس نے صرف دوسرے ممالک (اسپین اور پرتگال) میں دیکھے گئے پرینکس کی نقل کی تاکہ سوشل میڈیا پر مشہور ہو سکے۔
اس موقع پر استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ اس کے اس مذاق کے کئی متاثرین اس قدر خوفزدہ ہو گئے کہ انہیں ذہنی صحت کے معائنے کے لیے اسپتال لے جانا پڑا۔
اِلان ایم نے عدالت میں اعتراف کیا کہ میں نے ایک بہت ہی بیوقوفانہ خیال پر عمل کیا، میں نے انٹرنیٹ پر جو دیکھا تھا اسے دہرانے کی کوشش کی، میں نے نہیں سوچا تھا کہ اس سے لوگوں کو تکلیف پہنچ سکتی ہے، یہ میری غلطی تھی کہ میں نے دوسروں کے بارے میں نہیں، بلکہ صرف اپنے بارے میں سوچا۔
عدالت میں استغاثہ نے تصدیق کی کہ ویڈیوز کے دوران کسی کو حقیقت میں انجکشن نہیں لگایا گیا کیونکہ 27 سالہ ملزم نے سرنج کی نوک پر حفاظتی ڈھکن لگا رکھا تھا، تاہم اس کے پرینکس چاہے دانستہ ہوں یا نادانستہ دوسروں پر حملے کو بڑھاوا دینے کے مترادف تھے۔
متاثرین میں سے ایک نے بیان دیا کہ اسے لگا جیسے وہ کسی وائرس سے متاثر ہو گیا ہے اور اس تجربے کو اس نے ’ایک ڈراؤنا خواب‘ قرار دیا۔
اگرچہ موجیتو کے وکیل نے عدالت سے اپنے مؤکل کے لیے نرمی کی اپیل کی، مگر جج نے اس کے عمل کو عوام میں خوف کی فضا پھیلانے کا باعث قرار دیا اور اسے 12 ماہ قید کی سزا سنا دی، جس میں سے اسے 6 ماہ جیل میں گزارنے ہوں گے جبکہ باقی 6 ماہ کی سزا معطل کر دی گئی۔