آسٹریا میں پیدائش کے وقت اسپتال کی غلطی سے بدل جانے والی دو بچیاں آخرکار 35 سال بعد ایک دوسرے سے مل گئیں۔
یہ واقعہ اکتوبر 1990 میں شہر گراز (Graz) کے ایک اسپتال میں پیش آیا تھا، جہاں ڈورس گرونوالڈ (Doris Grünwald) اور جیسیکا باؤمگارٹنر (Jessica Baumgartner) قبل از وقت پیدا ہوئیں، دونوں بچوں کو غلطی سے ایک دوسرے کے والدین کے حوالے کر دیا گیا اور یوں وہ اپنی حقیقی فیملی سے جدا ہو گئیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق 2012 میں ڈورس کو اس وقت حقیقت کا علم ہوا جب وہ خون عطیہ کرنے گئی اور پتہ چلا کہ اس کا بلڈ گروپ والدہ سے مطابقت نہیں رکھتا۔
اس کے بعد تحقیقات سے انکشاف ہوا کہ وہ اپنے والدین کی حقیقی (biological) بیٹی نہیں ہیں۔
آسٹریا کے سرکاری نشریاتی ادارے ORF نے 2016 میں اس کیس پر رپورٹ نشر کی تھی، مگر اس وقت دوسری فیملی کا سراغ نہیں لگایا جا سکا تھا۔
دوسری جانب، جیسیکا کو بھی بعد میں پتہ چلا کہ اس کا بلڈ گروپ والدین سے میل نہیں کھاتا، یہ انکشاف اُس وقت ہوا جب وہ حاملہ تھی اور ڈاکٹر نے بلڈ ٹیسٹ کے بعد بتایا کہ شاید وہ پیدائش کے وقت بدل گئی ہو۔
جیسیکا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک کے ذریعے ڈورس سے رابطہ کیا اور کچھ عرصے بعد دونوں نے ملاقات کی۔
ڈورس گرونوالڈ نے اپنی جذباتی کیفیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ جیسیکا سے ملنا ایک ناقابلِ یقین احساس تھا، بالکل ایسے جیسے میں اپنی بہن سے ملی ہوں۔
اسپتال کے آپریشن منیجر گیب ہارڈ فالزبرگر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس وقت کی گئی اس سنگین غلطی پر گہرا افسوس ہے، انہوں نے دونوں خاندانوں سے اسپتال کی جانب سے باضابطہ معافی مانگی۔
2016 میں گرونوالڈ خاندان کو مشورہ دیا گیا کہ وہ قانونی طور پر ڈورس کو گود لے لیں تاکہ اس کے وراثتی حقوق محفوظ رہیں، اس کے بعد اسپتال کی جانب سے معاوضہ بھی ادا کیا گیا۔
اب ڈرلر خاندان (Derler Family) بھی جیسیکا کے لیے قانونی طور پر گود لینے کا عمل مکمل کرنے اور معاوضہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔